data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251020-08-24
کراچی/سکھر (نمائندہ جسارت/اسٹاف رپورٹر) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ قومی سلامتی اور ملک کی نظریاتی، جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے قوم سیسہ پلائی دیوار ہے یہ حکومت اور بالادست اداروں کی ذمہ داری ہے کہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے جرات مندانہ اقدام، عالمی سفارتی سطح پر بھرپور سرگرمیوں کے ساتھ ملک کے اندر عوامی اعتماد کی بحالی، حقیقی جمہوری، پارلیمانی اور آئینی نظام کے قیام کے لیے عوامی اعتماد اور طاقت کو جائز مقام دیں۔عوام فرسودہ، گلے سڑے اور غیرمتوازن، غیرمنصفانہ نظام کے باغی ہیں۔ ریاست اور عوام کے درمیان فاصلہ دشمن قوتوں کو شیطانی کھیل کھیلنے کا موقع دے رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے روہڑی میں نیویارڈ کالونی میں ازسر نو تعمیر کردہ جامع مدنی مسجد کے افتتاح اور َزیر تعلیم طلباء کے تکمیل قرآن کے سلسلے میں ایک خصوصی تقریب سے خطاب ومیڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کیا۔ مرکزی رہنما نے نومبرمیں مینار پاکستان میں منعقد ہونے والے اجتماع عام کے سلسلے میں ضلع سکھر کے ذمے داران کے اجلاس میں شرکت اورخصوصی ہدایات بھی دیں۔لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کیں،ہم خیرمقدم کرتے ہیں،عدالتی نظام پہلے ہی کمزور ترین سطح پر تھا لیکن 26 ویں آئینی ترمیم کے ناجائز تسلط سے عدلیہ کو تقسیم اور تضادات و اختلافات کا مرکز بنادیا گیا.

پارلیمنٹ اپنی غلطی تسلیم کرے، پھر سپریم کورٹ عدلیہ کی آزادی پر 26 ویں آئینی ترمیم کا ناجائز تسلط خود ختم کردیایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب حکومت کا تحریکِ لبیک پر پابندیوں کا فیصلہ عجلت اور بدنیتی پر مبنی ہے۔سیاسی، مذہبی جماعتوں پر پابندیاں نفرتوں اور تفرقوں کو بڑھاتی ہیں۔کوئی بھی پارٹی آئین، قانون اور سیاسی جمہوری اْصولوں سے ہٹ کر سرگرمی کرے تو قانون کے مطابق اقدام ہو لیکن ریاست آندھی طاقت سے بالخصوص سیاسی مذہبی جماعتوں کو ٹارگٹ کرے تو یہ ایک غیرمنصفانہ اور ناقابلِ قبول عمل ہے۔مساجد، مدارس اور دینی تعلیم پر بندشیں، گھروں کو مسمار کرنا درست اقدام نہیں۔مِلی یکجہتی کونسل کا سربراہی اجلاس طلب کیا جارہا ہے، دینی جماعتوں کے سربراہ حالات کی بہتری کے لیے لائحہ عمل طے کریں گے۔ اس موقع پرجماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف ، نائب قیم مولانا حزب اللہ جکھرو، امیر ضلع سکھر زبیر حفیظ شیخ، خطیب مدنی مسجد و نائب امیر جماعت اسلامی ضلع سکھر ایڈوکیٹ سلطان احمد لاشاری، قیم ضلع سکھر حافظ امان اللہ تنیو ، حافظ عبدالحلیم تنیو ، سید نظام الدین شاہ، حارث مسعود، نثار مہر ،میر ھزار خان لاشاری ، مولانا عبدالکریم مہر، مامون الرشید ، رضا اللہ گھمرو، موسی، شبیر لاشاری صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کے فوکل پرسن عرفان داؤد پوتہ، شیعہ رھنمایان ، اسلامی تحریک کے رھنمایان امداد حسین حسینی، ریاض احمد روحانی ، سابق سیکریٹری سکھر بار کونسل ایڈوکیٹ الہی بخش میتلو ، شنکر لال سمیت ضلع بھر سے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،سمیت علاقے کے معززین اور دیگر مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ ضلع سکھر کے لیے

پڑھیں:

نوجوان نسل کوڈیجیٹل میڈیا کے میدان میں آگے بڑھائیں،جماعت اسلامی ہند

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251203-1-3
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام منعقد ہونے والے دوروزہ قصص 2.0 میڈیا ماسٹری بوٹ کیمپ میں امیرجماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے مسلمانوں کے وسیع ترسماج سے براہ راست تعامل اورمکالمے کی ضرورت پرزوردیا ہے۔ دوروزہ ورکشاپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے میڈیا سے وابستہ افراد کومتوجہ کیا کہ وہ اپنی سوچ اور سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کریں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا سے وابستہ افراد کوچاہیے کہ وہ صرف اندرونی کمیونٹی مکالمے تک محدود نہ رہیں بلکہ وسیع ترسماج کے ساتھ مسلمانوں کوجوڑنے کی مثبت کوششوں کوفروغ دیں۔سید سعادت اللہ حسینی نے نوجوان نسل کی تربیت اوررہنمائی پرخاص زوردیتے ہوئے کہا کہ نوجوان فطری طورپرٹیکنالوجی سے قریب ہوتے ہیں اوروہ جنریشن زیڈ کی زبان سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ڈیجیٹل اورسوشل میڈیا کے میدان میں نوجوان نسل کوآگے بڑھائیں تاکہ وہ اس میدان میں مؤثرکردارادا کرسکیں۔ انہوں نے وسیع ترمیڈیا برادری کے ساتھ باقاعدہ نیٹ ورکنگ کی اہمیت کوبھی اجاگرکیا۔ سید سعادت اللہ حسینی نے صحافیوں، میڈیا نمائندوں اورایڈیٹروں سے رابطے بڑھانے پرزوردیا تاکہ پیشہ ورانہ روابط اورباہمی تعلقات کومضبوط کیا جا سکے اورمثبت رخ پررائے عامہ کو ہموارکیا جا سکے۔دوروزہ بوٹ کیمپ قصص 2.0 جماعت اسلامی ہند کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔ اس ورکشاپ میں صحافیوں، اسکالرز، طلبہ، میڈیا پروفیشنلزاورجماعت اسلامی کے ریاستی میڈیا ذمہ داروں نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ میں تربیتی سیشنز، مباحث، فیلڈ وزٹس شامل تھے۔ پروگرام میں لیکچرز، میڈیا ورکشاپس، بڑے میڈیا اداروں کے تعلیمی دورے، عوامی رائے، جمہوریت کودرپیش خطرات، میڈیا اورکمیونٹی تعلقات پرپینل ڈسکشنزبھی شامل تھے۔ سینئرصحافی رشید قدوائی، ضیا الاسلام، آدتیہ مینن اوردیگرماہرین نے مؤثرمیڈیا کمیونیکیشن، میڈیا اورملی سماجی تنظیموں کے درمیان فاصلے کم کرنے اورنیوزروم کے طریقہ کارکوبہترطریقے سے سمجھنے کے بارے میں خصوصی معلومات فراہم کیں۔ ورکشاپ میں میڈیا اسٹریٹجی، ادارہ جاتی ترقی، اے آئی پرمبنی تخلیقی مواد اورسوشل میڈیا سے وابستگی کے مختلف پہلوؤں پربھی تفصیلی گفتگوہوئی۔ پروگرام کا اختتام ایک اوپن سیشن اورانٹرایکٹیوگفتگوکے ساتھ ہوا، جس میں شرکاء نے اپنے تجربات اورخیالات کا آزادانہ تبادلہ کیا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • خبردار! حکومت کا عوامی مقامات پر گندگی پھیلانے والوں کو جرمانے کرنے کا فیصلہ
  • ذات پر مبنی مردم شماری پر حکومت کا جواب غیر سنجیدہ ہے، راہل گاندھی
  • نوجوان نسل کوڈیجیٹل میڈیا کے میدان میں آگے بڑھائیں،جماعت اسلامی ہند
  • نیوزی لینڈ کی روسی اور ایرانی تیل کی اسمگلنگ پر ہمسایہ جزائر کو تنبیہ
  • بلدیاتی اداروں کا مستقبل
  • پنجاب حکومت کا غیر قانونی کان کنی کیخلاف نئی صوبائی فورس بنانے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت  کا ایک اور نئی صوبائی فورس بنانے کا فیصلہ
  • تحریک تحفظ آئین کی حکومت سے مذاکرات کے لیے شرائط پیش
  • مینار پاکستان: ’’بدل دو نظام‘‘
  • سندھ حکومت 3360 ارب روپے کھا گئی، کراچی کا نظام بھیڑیوں کے ہاتھوں میں ہے، حافظ نعیم