کسان کارڈ کا لولی پاپ نہیں ،ناجائز کٹوتیاں ختم کی جائیں،جماعت اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251020-11-16
ٹنڈوآدم ( نمائندہ جسارت)کسان کارڈ کا لولی پاپ نہیں دھان کے کاشتکاروں کو اپنے فصل کی مناسب قیمت یقینی اور ناجائز کٹوتی ختم کی جائے، جماعت اسلامی کسان بورڈ ضلع سانگھڑ کے تحت سانگھڑ پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ رفیق منصوری, صدر کسان بورڈ جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ مسرور احمد خان , ارشد علی خاصخیلی ، ظہیرالدین جتوئی عثمان جمالی اور راجہ وسیم احمد کا احتجاجی مظاہرے سے خطاب ، کسان کارڈ کا لولی پاپ نہیں دھان کے کاشتکاروں کو اپنی فصل کی مناسب قیمت یقینی اورناجائز کٹوتی ختم کی جائے ۔ان خیالات امیر جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ رفیق منصوری, صدر کسان بورڈ جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ مسرور احمد خان , ارشد علی خاصخیلی ظہیرالدین جتوئی ، عثمان جمالی راجہ وسیم احمد سمیع اللہ محمد طفیل راجپوت نے سانگھڑ پریس کلب کے سامنیاحتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہو?ے کیا انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسان بورڈ ضلع سانگھڑ نے حکومت کے کسان کارڈ کومستردکرتے ہوئے اسے ’’لولی پاپ‘‘ قرار اور مطالبہ کیا ہے کہ دھان کے کسانوں کو ان کی فصلوں کی مناسب قیمت دی جائے اور غیر قانونی کٹوتی بند کی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی اور جمہوریت کی دعویدار پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت سندھ میں دھان کے کاشتکاروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا نوٹس لے۔ اس وقت دھان کے کسان سندھ بھر میں سراپا احتجاج ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نظر نہیں رینگتی ایسا لگتا ہے کہ حکومت یا تو سرمایہ داروں اور رائس مل مالکان کے ہاتھوں یرغمال ہے یا اس ظالمانہ اقدام میں ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے جو سراسر زراعت اور کسان دشمنی ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرح ہاری کارڈ کا لولی پاپ بھی کرپشن اور اقربا پروری کی ایک کڑی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہاری کارڈ نہیں بلکہ کسانوں کو ان کی فصلوں کی مناسب قیمت دی جائے۔جماعت اسلامی کے قا?دین کا کہنا تھا حکومت سندھ ذراعت سے وابستہ افراد کے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑ لینا چاہتی ہے , عجیب بات ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے پاکستان کی آبادی کا 80 فیصد طبقہ زراعت سے وابسطہ ہے , لیکن حکومت پاکستان خصوصاً سندھ حکومت کی زراعت کے حوالے سے کو?ی پالیسی نہیں ہے مہنگے بیج کھاد ٹریکٹر کا استعمال پانی کی لاکھوں روپیہ ڈھل دینے کے بعد جب فصل کاٹنے کا وقت آتا ہے ہاری کی فصل چاہے وہ گنا ہو کپاس ہو گندم چاول ہو سرسوں یا سبزی ہو جب وہ مارکیٹ اور منڈی میں پہنچتی ہے تو اسے اونے پونے داموں خرید لیا جاتا ہے ھاری کو اسکی محنت کے مطابق اسے معاوضہ نہیں دیا جاتا , جو ھاری اور زراعت سے وابسطہ کروڑوں افراد ان کے خاندانوں کے ساتھ ظلم ہے جو کہ اب بند ہونا چاہے , اور ساتھ ہی ھاری کارڈ سمیت جتنے بھی فراڈ کارڈ کھیلے جارہے ہیں ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ کی مناسب قیمت کسان کارڈ دھان کے
پڑھیں:
نوجوان نسل کوڈیجیٹل میڈیا کے میدان میں آگے بڑھائیں،جماعت اسلامی ہند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-1-3
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام منعقد ہونے والے دوروزہ قصص 2.0 میڈیا ماسٹری بوٹ کیمپ میں امیرجماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے مسلمانوں کے وسیع ترسماج سے براہ راست تعامل اورمکالمے کی ضرورت پرزوردیا ہے۔ دوروزہ ورکشاپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے میڈیا سے وابستہ افراد کومتوجہ کیا کہ وہ اپنی سوچ اور سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کریں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا سے وابستہ افراد کوچاہیے کہ وہ صرف اندرونی کمیونٹی مکالمے تک محدود نہ رہیں بلکہ وسیع ترسماج کے ساتھ مسلمانوں کوجوڑنے کی مثبت کوششوں کوفروغ دیں۔سید سعادت اللہ حسینی نے نوجوان نسل کی تربیت اوررہنمائی پرخاص زوردیتے ہوئے کہا کہ نوجوان فطری طورپرٹیکنالوجی سے قریب ہوتے ہیں اوروہ جنریشن زیڈ کی زبان سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ڈیجیٹل اورسوشل میڈیا کے میدان میں نوجوان نسل کوآگے بڑھائیں تاکہ وہ اس میدان میں مؤثرکردارادا کرسکیں۔ انہوں نے وسیع ترمیڈیا برادری کے ساتھ باقاعدہ نیٹ ورکنگ کی اہمیت کوبھی اجاگرکیا۔ سید سعادت اللہ حسینی نے صحافیوں، میڈیا نمائندوں اورایڈیٹروں سے رابطے بڑھانے پرزوردیا تاکہ پیشہ ورانہ روابط اورباہمی تعلقات کومضبوط کیا جا سکے اورمثبت رخ پررائے عامہ کو ہموارکیا جا سکے۔دوروزہ بوٹ کیمپ قصص 2.0 جماعت اسلامی ہند کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔ اس ورکشاپ میں صحافیوں، اسکالرز، طلبہ، میڈیا پروفیشنلزاورجماعت اسلامی کے ریاستی میڈیا ذمہ داروں نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ میں تربیتی سیشنز، مباحث، فیلڈ وزٹس شامل تھے۔ پروگرام میں لیکچرز، میڈیا ورکشاپس، بڑے میڈیا اداروں کے تعلیمی دورے، عوامی رائے، جمہوریت کودرپیش خطرات، میڈیا اورکمیونٹی تعلقات پرپینل ڈسکشنزبھی شامل تھے۔ سینئرصحافی رشید قدوائی، ضیا الاسلام، آدتیہ مینن اوردیگرماہرین نے مؤثرمیڈیا کمیونیکیشن، میڈیا اورملی سماجی تنظیموں کے درمیان فاصلے کم کرنے اورنیوزروم کے طریقہ کارکوبہترطریقے سے سمجھنے کے بارے میں خصوصی معلومات فراہم کیں۔ ورکشاپ میں میڈیا اسٹریٹجی، ادارہ جاتی ترقی، اے آئی پرمبنی تخلیقی مواد اورسوشل میڈیا سے وابستگی کے مختلف پہلوؤں پربھی تفصیلی گفتگوہوئی۔ پروگرام کا اختتام ایک اوپن سیشن اورانٹرایکٹیوگفتگوکے ساتھ ہوا، جس میں شرکاء نے اپنے تجربات اورخیالات کا آزادانہ تبادلہ کیا۔