’’ قوم کے شہیدو تمہیں سلام‘‘آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ ریلیز
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
راولپنڈی (آئی این پی )پاک فوج کے شعبہ تعلقا ت عا مہ ( آئی ایس پی آر )نے نیا نغمہ’’ قوم کے شہیدو تمہیں سلام ‘‘ ریلیز کر دیا ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کئے گئے اس نغمے میں وطن پر جان نچاور کرنے والے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیاگیاہے۔قومی نغمے کے ذریعے وطن عزیز کی بقا اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جان دینے والے شہدا کو پوری قوم کی جانب سے سلام پیش کرتے ہوئے پیغام دیاگیاہے کہ وطن کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی داستانیں قوم کے دلوں میں زندہ ہیں۔نغمے میں معصوم بچوں اور خواتین کی شہادت کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ بزدل دشمن کے دہشت گرد حملوں میں شہید ہونے والے بہادروں کی قربانیوں پر ہر پاکستانی کو فخر ہے۔ نغمے میں خون کے آخری قطرے تک وطن کیلئے قربانیاں دینے کے عزم کا اعادہ کیاگیاہے کہ شہدا کا ہر قطرہ لہو پاکستان کی بقا اور امن کی ضمانت ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مقامِ حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا
اسلام ٹائمز: جب امام حسین علیہ السلام نے خدا کی راہ میں قیام کیا تو انکے مقصد کا محور لوگوں کو خدا کی طرف پلٹانا تھا۔ اسی مقصد کو لے کر حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے کربلا کے بعد کا محاذ سنبھالا۔ قید و بند کی صعوبتیں، یزید کے دربار کی طنز آمیز فضا اور شام کی اجنبی گلیاں۔ کچھ بھی آپکے عزم و یقین کو متزلزل نہ کرسکا۔ آپ نے ہر مصیبت کو قربتِ الہیٰ کا وسیلہ سمجھا، ہر زخم کو رضائے خدا کا تحفہ جانا اور اپنے عمل سے ثابت کیا کہ حسین علیہ السلام کا پیغام صرف کربلا میں نہیں رکا بلکہ زینب کے لہجے سے زندہ ہوا۔ اسی استقامت و شجاعت کے سبب آپکو تاریخ نے "شریکۃُ الحسین" کے مقدس لقب سے یاد کیا۔ وہ شریک جو قیامِ حسین(ع) کی روح، مقصد اور پیغام کی محافظ بنی۔ ترتیب و تحریر: آغا زمانی
حضرت زینب کبریٰ سلامُ اللہ علیہا کی معرفت کے لیے یہی ایک جملہ کافی ہے کہ آپ کی تربیت پیغمبرِ اعظم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام اور سیدۂ نساء العالمین حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا جیسے معصومین کے زیرِ سایہ ہوئی۔ ایسی پاکیزہ تربیت نے آپ کی ذات کو عصمت و طہارت کے نور سے منور کر دیا۔ اگر حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ذات نہ ہوتی تو کربلا کا پیغام آج تک زندہ نہ رہتا۔ امامِ مظلوم حضرت حسین علیہ السلام نے جب میدانِ کربلا میں اپنی بہن سے وداع لیا تو فرمایا: "بہن۔۔ مجھے نمازِ شب کی دعاؤں میں یاد رکھنا۔" یہ جملہ آپ کی عبادت، صبر اور بندگیِ الہیٰ کے بلند مقام کی طرف اشارہ ہے۔
حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا: "آپ عالمۂ غیرِ معلَّمہ ہیں۔" یعنی ایسا علم جو کسی ظاہری مدرسے سے حاصل نہیں کیا گیا، بلکہ خداوندِ متعال نے آپ کو علمِ لدنی عطا فرمایا۔ جس طرح معصومین علیہم السلام کا علم الہیٰ سرچشمے سے متصل ہے، اسی طرح حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو بھی علمِ ربانی سے حصہ عطا ہوا۔ آج کے علماء اور دانشور اگرچہ اپنے مقام پر محترم ہیں، مگر کسی صورت ائمہ معصومین یا حضرت زینب جیسی ہستیوں کے علم و عرفان کا موازنہ ان سے ممکن نہیں۔
سیرتِ حضرت زینب سلام اللہ علیہا
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی زندگی صبر، عفت، علم، شجاعت اور خدا پر کامل ایمان کا آئینہ ہے۔ آپ نے اپنے والد علی علیہ السلام کی شجاعت، والدہ فاطمہ سلامُ اللہ علیہا کی طہارت اور نانا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حکمت کو اپنی ذات میں جمع کر لیا۔ آپ نے ہمیں یہ درس دیا کہ ایمان صرف عبادت کا نام نہیں، بلکہ حق کے سامنے ڈٹ جانے، ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے اور دین کی بقا کے لیے ہر قربانی دینے کا نام ہے۔
شریکۃُ الحسین سلام اللہ علیہا
جب امام حسین علیہ السلام نے خدا کی راہ میں قیام کیا تو ان کے مقصد کا محور لوگوں کو خدا کی طرف پلٹانا تھا۔ اسی مقصد کو لے کر حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے کربلا کے بعد کا محاذ سنبھالا۔ قید و بند کی صعوبتیں، یزید کے دربار کی طنز آمیز فضا اور شام کی اجنبی گلیاں۔ کچھ بھی آپ کے عزم و یقین کو متزلزل نہ کرسکا۔ آپ نے ہر مصیبت کو قربتِ الہیٰ کا وسیلہ سمجھا، ہر زخم کو رضائے خدا کا تحفہ جانا اور اپنے عمل سے ثابت کیا کہ حسین علیہ السلام کا پیغام صرف کربلا میں نہیں رکا بلکہ زینب کے لہجے سے زندہ ہوا۔
اسی استقامت و شجاعت کے سبب آپ کو تاریخ نے "شریکۃُ الحسین" کے مقدس لقب سے یاد کیا۔ وہ شریک جو قیامِ حسین(ع) کی روح، مقصد اور پیغام کی محافظ بنی۔ یہی ہے مقامِ حضرت زینب کبریٰ سلامُ اللہ علیہا۔ ایک ایسی ہستی، جن کی معرفت، سیرت اور قربانیوں سے ہم آج بھی صبر، غیرت، ایمان اور عملِ صالح کا سبق حاصل کرتے ہیں۔ ان کی زندگی ہم سب کے لیے عملی نمونہ اور دائمی رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔