مقبوضہ کشمیر میں ایک اور مدرسہ جل کر خاکستر ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
کشمیریوں کو خدشہ ہے کہ ہندوتوا حکومت پالیسی کے تحت پہلے مدرسوں کی املاک کو نذرآتش کرکے پھر پوچھ گچھ اور افسر شاہی کے ذریعے ان کی تعمیر نو میں رکاوٹ ڈال کر انہیں مالی طور پر کمزور کرنا چاہتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ضلع پلوامہ کے علاقے بونہ گام رہمو میں پیر کی صبح ایک دینی مدرسے میں شدید آگ بھڑک اٹھی جس سے تین منزلہ عمارت جل کر خاکستر ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق مدرسے میں آگ صبح سویرے نمودار ہوئی جس سے عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ املاک کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، آگ لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ مقامی لوگوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے آتشزدگی کو مودی حکومت کی جاری اسلام دشمن مہم سے جوڑتے ہوئے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جس کا مقصد مسلمان اداروں کو معاشی طور پر کمزور کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکام اکثر مدارس کے منتظمین سے تعمیر نو کے فنڈز کے ذرائع کے بارے میں پوچھ گچھ کرتے ہیں اور ایسے اداروں کی تعمیر نو کو روکنے کے لیے جان بوجھ کر رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں۔مقامی لوگوں نے کہا کہ آتشزدگی کے تازہ ترین واقعات ایک پریشان کن رحجان کی عکاسی کرتے ہیں کیونکہ حال ہی میں پراسرار حالات میں آگ لگنے سے متعدد مدارس کو نقصان پہنچا ہے۔ جن میں دارالعلوم پرے پورہ پلوامہ، اسلامی مدرسہ بونیار بارہمولہ، جامعہ سراج العلوم امام صاحب شوپیاں اور مدرسہ سل سبیل السلیم سرینگر شامل ہیں۔ ان مسلسل واقعات پر مقامی لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور وہ ان کو بی جے پی، آر ایس ایس حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں اسلامی تعلیم اور ثقافتی شناخت کو مٹانے کی ایک منظم سازش سمجھتے ہیں۔ کشمیریوں کو خدشہ ہے کہ ہندوتوا حکومت پالیسی کے تحت پہلے مدرسوں کی املاک کو نذرآتش کرکے پھر پوچھ گچھ اور افسر شاہی کے ذریعے ان کی تعمیر نو میں رکاوٹ ڈال کر انہیں مالی طور پر کمزور کرنا چاہتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حکومت و فوج کیخلاف اور کالعدم تنظیم کے حق میں سوشل میڈیا پوسٹس کرنا پولیس اہلکار کو مہنگا پڑ گیا
لاہور(ویب ڈیسک)پنجاب حکومت و پاک فوج کےخلاف اور کالعدم تنظیم کے حق میں سوشل میڈیا پر پوسٹیں اپ لوڈ کرنا پولیس اہلکار کو مہنگا پڑ گیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ملکی مفاد کے خلاف پوسٹس کرنے پر پولیس اہل کار کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق سوشل میڈیا پرعقیل نورکے اکاؤنٹ سے پنجاب حکومت اور پاک فوج کے خلاف جب کہ ایک کالعدم تنظیم کے حق میں مختلف پوسٹیں اپ لوڈ کی گئیں۔
مقدمے میں مزید کہا گیاہے کہ پولیس کی جانب سے اکاؤنٹ کی تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ اکاؤنٹ محمد عقیل نور کانسٹیبل کا ہے اور وہ کافی عرصہ سے پوسٹیں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کررہا ہے، جو ایس ڈی پی او مسلم ٹاؤن کے دفتر میں کمپیوٹر آپریٹر تعینات ہے۔
تھانہ گلشن اقبال میں کانسٹیبل عقیل نور کے خلاف 155Cکے تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔