21 اکتوبر 2023 کو وطن واپسی کے بعد نواز شریف کا نیا سفر جلاوطنی کی تلخیوں سے نکل کر قانونی فتوحات، انتخابی کامیابیوں، اور اتحادی سیاست کی طرف بڑھا ہے لیکن دھاندلی کے الزامات اور معاشی چیلنجز نے اسے متنازع بنایا۔

 پاکستان کی سیاسی تاریخ میں نواز شریف ایک ایسے رہنما ہیں جنہوں نے نشیب و فراز کا سامنا کرتے ہوئے 3 بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا، جلاوطنی کی زندگی گزاری، اور ایک بار پھر واپسی کے ذریعے اپنے سیاسی سفر کو نئی سمت دی۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم کی نواز شریف سے ملاقات، پاک افغان مذاکرات پر بریفنگ

2019 میں علاج کی غرض سے لندن روانہ ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف نے 21 اکتوبر 2023 کو پاکستان واپس آ کر ایک نئی سیاسی اننگ کا آغاز کیا۔

یہ واپسی نہ صرف ان کی ذاتی جدوجہد کی عکاسی کرتی ہے بلکہ پاکستان کی پیچیدہ سیاسی، قانونی اور اداراتی کشمکش کا بھی آئینہ دار ہے۔  نواز شریف کا یہ نیا سفر قانونی بریتوں، انتخابات، اتحادی سیاست، اور علاقائی مسائل کی حل کی کوششوں سے بھرپور رہا ہے۔

21 اکتوبر 2023 وطن واپسی اور قانونی چیلنجز کا آغاز

نواز شریف کی واپسی کو ‘امیدِ پاکستان’کا نام دیا گیا، نواز شریف کی فلائٹ دبئی سے اسلام آباد پہنچی۔ یہ پرواز سعودی عرب سے عمرہ کی ادائیگی کے بعد دبئی کے ذریعے طے پائی، جہاں انہوں نے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اسلام آباد ایئرپورٹ پر انہیں راہداری ضمانت کی بنیاد پر گرفتاری سے بچایا گیا، جو اسلام آباد ہائی کورٹ نے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: نواز شریف کا پیپلز پارٹی سے تنازع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حمایت کا اعلان

واپسی کے فوراً بعد، لاہور کے مینارِ پاکستان میں ایک بڑا جلسہ عام منعقد ہوا، جہاں نواز شریف نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرے دل میں انتقام کی رتی بھر بھی خواہش نہیں’، اور وعدہ کیا کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

یہ جلسہ مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم کا آغاز ثابت ہوا، جہاں نواز شریف نے عمران خان کی حکومت کے دور کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنی سابقہ حکومت کی ترقیاتی پالیسیوں کا ذکر کیا۔

تاہم، واپسی کے ساتھ ہی قانونی مقدمات کا سلسلہ شروع ہوا۔ نواز شریف پر العزیزیہ اسٹیل ملز، ایون فیلڈ، اور فلیگ شپ ریفرنسز سمیت متعدد بدعنوانی کے الزامات تھے، جن میں انہیں 2018 میں 7 سال قید کی سزا سنائی جا چکی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے فوری طور پر انہیں بری کر دیا، جسے مسلم لیگ ن نے ‘عدالتی انصاف’ قرار دیا، جبکہ مخالفین نے ‘ڈیل کی سیاست’ کا الزام لگایا۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ نگار سلمان غنی کے مطابق نواز شریف کو 21 اکتوبر کو پاکستان واپس انہیں ان کی پارٹی نے بلایا ،پارٹی ان سے ان کی سیاسی طاقت لینا چاہتی تھی کیونکہ مسلم لیگ ن، میں ن نواز شریف ہیں، حالانکہ ووٹ کو عزت دو کے نعرے کی وجہ سے انہوں نے عمران خان کی حکومت کو دیوار سے لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: مریم نواز معافی نہیں مانگیں گی لیکن وزیراعلٰی کے منصب سے بیان بازی کو طول نہ دیا جائے: نواز شریف کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی مفاہمت کی پالیسی نے انہیں وہاں کھڑا کر دیا جہاں کبھی عمران خان تھا ، 21 اکتوبر کو نواز شریف واپس آتے ہیں اور 23 اکتوبر 2023 کو میری نواز شریف سے ملاقات ہوتی ہے مجھے سے نواز شریف نے پوچھا کہ آپ بار بار کہہ رہے ہیں کہ آنے والی حکومت ایک بندوبست ہوگی جس میں شہباز شریف وزیر اعظم اور آصف زرداری صدر ہوں گے تو میں نے کہا میاں صاحب! میں جس شخص سے بات کر رہا ہوں اس کو سب کچھ پتا ہے، میاں نواز شریف کو اس نئے سیاسی بندوبست کا پہلے سے پتا تھا۔

سلمان غنی نے بتایا کہ نواز شریف اس وقت خاموش ہیں اور انہوں نے اپنے آپ کو جاتی عمرہ تک محدود ضرور کر لیا ہے ، لیکن ان کی نظر زمین حقائق اور اسلام آباد میں بدلتی صورتحال پر بھی ہے ، نواز شریف کے نئے سیاسی سفر  سے نواز شریف اور ان کی جماعت کو دھچکا ضرور لگا ہے، اس دھچکے کا کیا وہ سدباب کر پائیں گے یہ تو وقت ہی بتائے گا، جب ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا گیا ،اس نعرے سے جماعت کو بہت  پذرائی ملی  اس وقت مسلم لیگ ن کا ٹکٹ بکتا تھا لیکن جیسے ہی  جماعت اپنے بیانیے  پیچھے ہٹیں اب ٹکٹ لینے کو کوئی تیار نہیں، یہ وہ وجوہات جس پر مسلم لیگ ن کو سوچنا ہوگا۔

پاکستان کو نواز دو

 جنوری 2024انتخابی مہم  ووٹ کو عزت دو کے بعد نیا انتخابی نعرہ لگایا گیا ‘پاکستان کو نواز دو’۔ نواز شریف لاہور سے قومی اسمبلی کی نشست NA-130 پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا، جہاں ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کی یاسمین راشد سے تھا۔ مہم کے دوران، نواز شریف نے جی ٹی روڈ کے اضلاع کا دورہ کیا، جہاں مسلم لیگ (ن) کا روایتی ووٹ بینک ہے اور ‘عمران فیکٹر’ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی۔ان کی تقریروں میں معاشی بحالی، انفراسٹرکچر، اور کرپشن کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ یہ مہم چار سال کی جلاوطنی کے بعد ن لیگ کی کھوئی ہوئی مقبولیت بحال کرنے کی کوشش تھی۔

مسلم لیگ (ن) کو اکثریت نہ ملی، لیکن پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا۔ نواز شریف نے بیک ڈور سے اثر و رسوخ برقرار رکھا، اور مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ بن گئیں ۔نواز شریف کی واپسی کے ایک سال بعد (اکتوبر 2024) تک ان کی خاموشی نے یہ تاثر دیا کہ وہ اب بیک گراؤنڈ میں کام کر رہے ہیں، حالانکہ ابتدائی طور پر چوتھی بار وزیراعظم بننے کی توقعات تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: نواز شریف آئی ٹی سٹی میں ایمپیریل کالج لندن کا کیمپس قائم کرنے کا اعلان

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سنئیر صحافی ماجد نظامی نے بتایا کہ نواز شریف جب پاکستان آئے اور انہیں ائرپورٹ پر ہی بائیو میڑک کی سہولت دے دی گئی حالانکہ وہ عدالتوں نے انہیں اشہتاری قرار دے رکھا تھا ،اسٹلشمنٹ کی اس سہولت کاری کے بعد ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ دفن ہوگیا ۔نواز شریف کے اس نئے سیاسی سفر میں انہوں ابھی تک اپنے ووٹر کو جواب نہیں دیا کہ انکا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ کدھر گیا ،نواز شریف اب گوشہ تہنائی میں نصرت بھٹو کی طرح زندگی گزار رہے ہیں ،اپنے بیانیے سے ہٹانے کی وجہ سے جماعت کو سیاسی نقصان اٹھانا پڑا۔

28 مئی 2024 کو نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی صدارت دوبارہ سنبھالی، جو پہلے شہباز شریف کے پاس تھی۔

16 مارچ 2025 کو، نواز شریف کو لاہور ہیریٹیج ریوائیول اتھارٹی کا پیٹرن ان چیف مقرر کیا گیا، جہاں انہوں نے لاہور کی تاریخی وراثت کی بحالی کا پروگرام شروع کیا۔

اپریل 2025 کو، نیشنل پارٹی (این پی) کے وفد نے لاہور میں نواز شریف سے ملاقات کی، جہاں بلوچستان کیسز، ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاریوں، اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج پر بات ہوئی۔ نواز شریف نے وفاقی اثر و رسوخ استعمال کرنے کا وعدہ کیا، اور خواجہ سعد رفیق نے تصدیق کی کہ وہ علاقائی سیاستدانوں سے رابطے کریں گے۔یہ ملاقات بلوچستان بحران کی حل کی کوششوں کا حصہ تھی، لیکن نواز شریف آج تک نہ جاسکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جاتی عمرہ ن لیگ نواز شریف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جاتی عمرہ ن لیگ نواز شریف ووٹ کو عزت دو نواز شریف نے نواز شریف کی اسلام آباد مسلم لیگ ن اکتوبر 2023 سے ملاقات کرتے ہوئے انہوں نے واپسی کے کو نواز شریف کو کے بعد

پڑھیں:

پاکستان نے معاشی استحکام اور سفارتی کامیابیوں کی تاریخ رقم کی ، ملکی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں ، ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے،وزیر اعظم شہباز شریف کی سیاسی رہنمائوں سے گفتگو

جہانیاں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2025ء) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے معاشی استحکام اور سفارتی کامیابیوں کی تاریخ رقم کی ہے ، ملکی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے ، بھارت کے خلاف معرکہ حق میں پاکستان نے تاریخی فاتح حاصل کی اور بھارت کو ایسی شکست دی جسے وہ تاقیامت یادکھے گا، محنت اور لگن سے پاکستان دنیامیں وہ مقام حاصل کرے گا جس کا خواب قائداعظم اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔

ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے جہانیاں میں رکن قومی اسمبلی چوہدری افتخار نذیر کے گھر آمد کے موقع پر سیاسی رہنمائوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں اکثریت ہے اور وفاق میں مخلوط حکومت ہے ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور ان کی ٹیم شبانہ روز محنت کر رہی ہیں اور حالیہ سیلاب کے دوران انہوں نے بڑی محنت کی ہے ، گذشتہ روز اسلام آباد میں اجلاس کے دوران وزرائے اعلیٰ کی موجودگی میں حالیہ سیلاب کے دوران خصوصی طور پر ڈیڑھ سال کی کارکردگی کو سراہا گیا اور وزیر اعلیٰ سندھ کی خدمات کی بھی تائید و تعریف کی گئی ۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پورے پنجاب کی خدمت میں مصروف ہیں ، ٹرانسپورٹ کاجال بچھایا جارہا ہے جس سے عام آدمی کوسہولت ملے گی ۔ اسی طرح صحت ، تعلیم اور مواصلات کے شعبوں میں بھی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں جو قابل تعریف ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ اسی طرح ہم سب مل کر وفاق میں ملک کی خدمت میں مصروف عمل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ نتیجہ امانت ، دیانت اور خلوص نیت کیساتھ ساتھ شبانہ روز محنت سے حاصل ہوا ہے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے ابھی چند مہینے پہلے پاکستان کو عظیم فتح سے نوازا ہے ۔ ہندوستان کے ساتھ جنگ میں جس طرح اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو فتح نصیب کی یہ اس مالک کا کرم ، 24کروڑ عوام کی دعائوں اور افواج پاکستان کی دلیرانہ حکمت عملی کا نتیجہ ہے اور پاک فضائیہ ،بحریہ اور بری افواج کے جری جوانوں اور افسران نے ایک تاریخ رقم کی اور ہمارے سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے فرنٹ سے لیڈ کیا ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگی اور جرات اور قیادت کے ذریعے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو اور ان کے شاہینوں نے وہ کامیابی کے جھنڈے گاڑے کہ بھارت آج بھی اس شکست سے باہر نہیں نکل سکا اور قیامت تک نہیں نکل سکے گا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اسی طرح جب ہم نے اقتدار سنبھالا ، معاشی بحران کے بہت مشکل چیلنجز تھے ،آئی ایم ایف کا پروگرام لینا پڑا اور الحمد اللہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے نکالا اور آج ہماری معیشت کے اشاریے بہت بہتر ہیں ،معاشی استحکام کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہماری قومی معیشت ترقی کی طرف تیزی سے آگے بڑھے گی ،یہ بہت بڑا چیلنج اور عزم ہے جس کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سفارتی محاذ پر بھی اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو وہ کامیابیاں عطاء کیں جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ جو ہمارا دفاعی معاہدہ ہوا ہے اور سعودی عرب نے پاکستان کے عوام ، بھائیوں اور بہنوں پر جو محبت کے پھول نچھاور کئے اس سے پہلے دیکھتی آنکھوں نے اس طرح کا استقبال کبھی نہیں دیکھا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا اور عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں ،اسی طرح واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ، ہم سب نے ملکر امریکی صدر سے کہاکہ یہ جنگ بند کرانا بہت بڑی خدمت ہوگی جس پر امریکی صدر نے وعدہ کیا کہ وہ جنگ بندی کیلئے کوشاں ہیں اور آج الحمد اللہ جنگ بند ہو چکی ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جنگ بندی سے ایک منٹ قبل بھی بچوں اور بچیوں کو شہید کیا جارہا تھا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بہت بڑی خدمت ہے جس کا اجر ان تمام لوگوں کو ملے گا جنہوں نے جنگ بندی میں کردار ادا کیا اور پاکستان نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈالا۔وزیر اعظم نے کہا کہ یقیناً یہ کریڈٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جاتا ہے جنہوں نے اس عمل کی قیادت کی اور ہماری موجودگی میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا بھر کے لیڈر وہاں موجود تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے خاص کرم سے پاکستان کو عزت عطا فرمائی اور پروگرام سے ہٹ کر اگر دنیا کے کسی لیڈر نے خطاب کیا تو وہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو موقع دیا اور یہ محنت اور اخلاص کا نتیجہ ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم سب ملکر یہ فیصلہ کرلیں کہ ہم نے پاکستان کی معاشی تقدیر بدلنی ہے تو جس طرح ہم نے جنگ میں فتح حاصل کی ،اسی طرح ہم معاشی میدان میں بھی ملکر کوشش کر کے کامیاب ہونگے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نئے وزیر اعلیٰ کے پی کے کو میں نے مبارکباد دی ہے اور کہا کے آپ کو صوبائی اسمبلی نے منتخب کیا اور ہمارے لیے محترم ہیں اور پاکستان کے بہترین مفاد میں ہم سب ملکر کام کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں ، پاکستان کی عزت ہے تو ہم سب کی عزت ہے اس لیے سب اختلافات بھلا کر پاکستان کی تقدیر بدلنے اور قائد اعظم اور ڈاکٹر علامہ اقبال کے خوابوں کی تعبیر کرنی ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ملکر محنت کریں گے تو پاکستان انشاء اللہ اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل کرے گا ۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی چوہدری افتخار نذیر،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان ،وزیر مملکت عبدالرحمان کانجو ، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان ، معاون خصوصی طلحہ برکی ،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور جہانیاں کے معززین علاقہ بھی موجود تھے ۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی ملاقات ‘ پاکستان ہماری ریڈ لائن ‘ کسی کو میلی آنکھ سے دیھنے نہیں دینگے : نواز شریف 
  • لاہور: وزیراعظم کی جاتی امرا میں نواز شریف سے ملاقات، پاک افغان معاہدے سے آگاہ کیا
  • پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے، اس کی طرف کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے، نواز شریف
  • پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے، اس کی طرف کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے، نواز شریف
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی جاتی امراء آمد، نواز شریف سے ملاقات
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی جاتی امراءآمد، میاں محمد نواز شریف سے ملاقات  
  • وزیراعظم شہباز شریف کی نواز شریف سے ملاقات، ملکی ، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • بچوں کیلئے خوشخبری: چڑیا گھر میں زرافوں کی واپسی، مریم نواز کا تحفہ
  • پاکستان نے معاشی استحکام اور سفارتی کامیابیوں کی تاریخ رقم کی ، ملکی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں ، ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے،وزیر اعظم شہباز شریف کی سیاسی رہنمائوں سے گفتگو