پاکستان کے سابق سفیر میجر جنرل ریٹائرڈ طارق رشید خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ قطر اور ترکی کی ضمانت پر سیز فائر کیا ہے، اور اب نہ صرف طالبان کا رویہ بہتر ہو جائے گا بلکہ پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ بھی ممکن ہو جائے گا۔

وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے میچر جنرل ریٹائرڈ طارق رشید خان نے کہا کہ سیز فائر مذاکرات افغانستان کی درخواست پر ہوئے تھے اور ان کا واحد مطالبہ جنگ کا تسلسل تھا، تاہم پاکستان نے شرائط رکھیں اور ضمانتیں حاصل کیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان سے کشیدگی کا ذمہ دار کون؟ پاکستان کا سخت مؤقف اور طالبان کی خوش فہمی

طارق رشید خان کا کہنا تھا کہ افغان رجیم نے پاکستان کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی۔ ہمارے خلوص اور تعاون کے جواب میں وہ بھارت جا پہنچے، کشمیر کو بھارتی حصہ قرار دے دیا، اور اس کے ساتھ ہی پاکستان پر فائرنگ شروع کر دی، جس پر پاکستان کو کارروائی کرنا پڑی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب صورتحال بدل رہی ہے اور طالبان اپنے رویے میں بہتری لائیں گے کیونکہ ان کی بقا اور ترقی پاکستان کے توسط سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ماضی میں واخان کوریڈور پر قبضہ کر کے بفر زون قائم کر لینا چاہیے تھا تاکہ افغان رجیم ہمیں دوبارہ انڈر مائن نہ کر سکے۔ مذاکرات میں پاکستان کی پوزیشن مضبوط تھی اور واضح طور پر کہا گیا کہ اگر آئندہ دہشت گردی ہوئی تو پاکستان کارروائی کرے گا۔ طارق رشید نے کہا کہ معرکہ حق کے بعد دنیا میں کوئی ملک مودی سے بات کرنے کو تیار نہیں کیونکہ پاکستان کی نیت صاف تھی جبکہ بھارت پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش میں خود تنہا ہو گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغان کرکٹرز کے قتل کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ باجوڑ میں جو واقعہ پیش آیا، وہ طالبان کی کارروائی تھی۔ ‘ہم ایک کھیل دوست قوم ہیں، اگر کہیں کولیٹرل ڈیمیج ہوا تو وہ جنگی حالات کی مجبوری تھی، لیکن بھارت ہر معاملے کو ڈراما بنا کر پیش کرتا ہے جیسے یہ بالی ووڈ فلم ہو۔’

یہ بھی پڑھیے: گڈ اور بیڈ طالبان کا نظریہ بری طرح ناکام ہوگیا، اب یا تو کوئی دہشتگرد ہے یا نہیں، رانا ثنا اللہ

طارق رشید خان نے کہا کہ بھارت کی افغانستان میں دلچسپی صرف وسطی ایشیا سے تجارت کے لیے ہے، لیکن اگر بھارت کو یہ راستہ پاکستان سے چاہیے تو پہلے کشمیر اور پانی کے مسائل حل کرنے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس اور نیول افسرز کینیڈا، امریکا اور قطر میں پکڑے گئے ہیں، جس سے بھارت کا جھوٹ دنیا پر عیاں ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو بھی ایک بار واپس جا کر دوبارہ آنا چاہیے تاکہ ان میں چھپے دہشت گردوں کو علیحدہ کیا جا سکے۔ طارق رشید کے مطابق سیز فائر معاہدے کا اثر بلوچستان کی دہشت گرد تنظیموں پر بھی پڑے گا، جس سے ملک میں امن و امان کی صورتحال مزید بہتر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سیکیورٹی معاملات میں وفاق کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے کیونکہ قومی سلامتی کے معاملات سیاست سے بالاتر ہوتے ہیں۔ عمران خان کے مقدمات بھی نظام کے مطابق آگے بڑھیں گے۔ مذاکرات میں ہمیشہ پوزیشن کی مضبوطی اہم ہوتی ہے تاکہ قومی مفادات کا مؤثر دفاع کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی ایما پر افغان طالبان کی کارروائیوں سے پورا خطہ کس طرح متاثر ہو رہا ہے؟

آخر میں طارق رشید خان نے انکشاف کیا کہ عرب امارات اور قطر نے پاکستان سے دفاعی معاہدوں کے لیے رابطہ کیا ہے کیونکہ انہیں یقین ہے کہ اگر کوئی ملک ان کی حقیقی معنوں میں حفاظت کر سکتا ہے تو وہ پاکستان ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ قطر اور ترکی کی ضمانت سے ہونے والا یہ سیز فائر افغانستان اور پاکستان دونوں کے لیے امن و استحکام کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، اور جلد ہی پاکستان سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ممکن ہو جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

agreement pakistan afghanistan ceasefire افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی قطر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان پاکستان ترکیہ پاکستان نے پاکستان سے پاکستان کو کہ پاکستان نے کہا کہ سیز فائر انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

افغانیوں پر بھروسہ نہیں کر سکتے ہیں :پاکستانی عوام کا سیز فائر پر ردعمل

سٹی 42: قطر میں پاک افغان سیز فائر مذاکرات کے حوالے سے پاکستانی عوام نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم افغانیوں پر بھروسہ نہیں کر سکتے ہیں ۔ اب گڑ والا قہوہ پلائیں گے 

 عوام نے دو ٹوک موقف  اپناتے ہوئے کہا کہ افغانیوں نے پہلے بلا اشتعال جارحیت کی جب پاک فوج نے کارروائی کرنے کی کوشش کی تو یہ مذاکرات کے پیچھے چھپ گئے۔

 شہریوں نے کہا کہ اگر افغانستان نے دوبارہ ایسی حرکت کی تو پاکستانی فوج، عوام اور مسلح افواج منہ توڑ جواب دیں گے،پہلے بھارت کو جواب دیا گیا ہے، اب اگر بھارت افغانستان کے ذریعے کچھ کرنا چاہے گا تو اسے بھی اسی کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ شہریوں نے کہا کہ بھارت کو ہم نے چائے پلائی تھی، اب افغانیوں کو گڑ والا قہوہ پلائیں گے،ہم نے ہمیشہ افغانیوں کے ساتھ بھائیوں والا سلوک رکھا، مگر اگر جنگ مسلط کی گئی تو افواجِ پاکستان بھرپور جواب دیں گی۔

وفاقی حکومت نے گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری دیدی

 عوام نے موقف اپنایا کہ افغانستان نے بڑی غلطی کی ہے ، اگر آئندہ اسی طرح کچھ کیا گیا تو انہیں سخت جواب ملے گا،پاکستانی عوام اور فوج ایک صفحے پر ہیں،جب افغانستان کو پاکستان کی قوت  کا اندازہ ہو گیا تو مدد و مفاہت کے لیے ہاتھ پھیلانے لگے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران بھارت فطری شراکت دار ہیں، سابق ایرانی سفیر کا الوداعی نوٹ
  • افغانیوں پر بھروسہ نہیں کر سکتے ہیں :پاکستانی عوام کا سیز فائر پر ردعمل
  • بھارت کے لیے مایوسی کا پیغام،پاک افغان سیز فائر معاہدہ بڑی سفارتی کامیابی
  • پاکستان ‘ افغانستان میں دوحہ مذاکرات کی تکمیل تک سیز فائر مٰن توسیع 
  • جھوٹ کا چیمپئن بھارتی میڈیا
  • افغان طالبان اور ٹی ٹی پی بھارت سے ملکر کر جارحیت کر رہے ہیں،محمد عارف
  • پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے مابین فائر بندی میں توسیع پر اتفاق کرلیا گیا
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان سیز فائر میں 48 گھنٹے کی توسیع
  • پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے مابین فائر بندی میں مزید توسیع پر اتفاق کرلیا