عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، سہیل آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
پشاور:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، بانی سے ملاقات کے بعد ہی وزارت داخلہ کے ساتھ بیٹھیں گے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گیڈر کے سو سالہ اقتدار سے شیر کا ایک دن کا اقتدار بہتر ہے، اس صوبے اور عوام کی امنگوں کے مطابق وقت گزاروں گا، اپنے صوبے کے عوام کا سر جھکنے نہیں دوں گا، میرا لیڈر اس سسٹم کا باپ ہے، وزیراعظم کی جانب سے جو ایجنڈا آیا وہ امن و امان کے حوالے سے نہیں تھا، مزمل اسلم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اس نے صوبے کا مقدمہ لڑا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گندم خیبر پختونخوا کو دینے سے روکی ہوئی ہے، وزیراعظم کے اجلاس میں گندم کا مسئلہ اٹھایا، افغان مہاجرین کے مسئلے ہر ہمارا موقف واضح ہے، میرے قائد نے مہاجرین کے حوالے سے پالیسی دی تھی، جو 40 یا 45 سال رہ رہے ہیں انھیں باعزت طریقے سے واپس بھیجنا چاہیے، افغان مہاجرین کی واپسی قومی پالیسی ہے ہم اس ہر عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کو جو تجاویز دیں اسے تسلیم کیا گیا، راتوں رات افغان مہاجرین کیمپ ختم کرنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا، وزیراعظم نے وزارت داخلہ کو صوبائی حکومت کے ساتھ بیٹھنے کا کہا ہے، بانی چیئرمین سے ملاقات کے بعد وزارت داخلہ کے ساتھ بیٹھیں گے، صوبے کے حقوق کے لیے اپوزیشن کو ہمارا ساتھ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے ذمے صوبے کے 5 سو ارب روپے بقایا ہیں، پرانی اور ایکسپائر گاڑیاں ہمیں دی گئیں، یہ گاڑیاں یم واپس کریں گے، دوہا اور استنبول میں مذاکرات خوش آئند ہے، ہماری مذاکرات کے حوالے سے تحفظات ہیں، تحریک انصاف کو خیبر پختونخوا کے عوام نے کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا، صوبے میں امن و امان کی صورتحال بند کمروں میں فیصلوں کی وجہ سے ہورہے ہیں ہم بند کمروں کے فیصلے نہیں مانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے لیے میڈیکل کالج اور یونیورسٹی کا اعلان کیا ہے، ہدایات جاری کی ہیں صوبے میں کوئی جھوٹی ایف ائی آر درج نہیں ہوگی، 3 ایم پی او کے تحت کسی سیاسی ورکر کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، کسی طالب علم پر مقدمہ درج نہیں ہوگا، صوبے میں خواتین پولیس اسٹیشن قائم کیے جارہے ہیں، کرپشن کے لیے زیرو ٹالرنس ہوگا، تبادلوں کے لیے شفاف پالیسی تیار کی جائے گی، احساس پروگرام کے تحت پروگرام شروع کریں گے اور جاری رہیں گے، نیو بلین ٹری سونامی پروگرام کا افتتاح کریں گے، اس دفعہ تبدیلی حقیقی معنوں میں نظر آئے گی۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ وزارت اعلیٰ کے لیے میرا نام آنے کے بعد من گھڑت الزامات لگائے گئے، مجھے ناکام کرنے کے لیے ایک بیانیہ بنایا جارہا ہے، یہ کہا جارہا ہے اداروں اور وفاق سے ٹکراؤ ہوگا، میں آئین و قانون کی بات کرتا ہوں اپنے لیڈر سے ملاقات کی بات کرتا ہوں تو ٹکراؤ ہوگا؟
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے قائد سے ملنے نہیں دیا جارہا اسی لیے کابینہ تاخیر کا شکار ہے، میں اپنے عوام کے حقوق کی بات کرتا ہوں تو ڈنکے کی چوٹ پر کروں گا، اگر قائد سے ملنے نہیں دیا گیا تو میں اپنا مقدمہ عوام کے ساتھ رکھوں گا، میں چارسدہ اور خیبر کی عوام کے سامنے اپنا مقدمہ رکھوں گا، میں کرک میں اپنا مقدمہ پیش کروں گا اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔
بعدازاں خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سے ملنے نہیں دیا انہوں نے کہا کہ کا اعلان کرتا ہوں دیا گیا کریں گے کروں گا کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیراعلیٰ کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قرارداد منظور، اپوزیشن کی بھی حمایت
قرارداد میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے خواہش مند ہیں، یہ ملاقات صوبے کے عوام اور آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے کیلیے ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا اسمبلی نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے اور شوکت خانم اسپتال میں علاج کرانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اسمبلی اجلاس میں عمران خان سے ملاقات اور علاج کے حوالے سے دو علیحدہ علیحدہ قراردادیں پیش کیں گئیں۔ عمران خان کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سے ملاقات کی قرارداد پی ٹی آئی کے رکن عبیدالرحمان نے پیش کی جس پر اپوزیشن اراکین نے بھی حمایت کی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے خواہش مند ہیں، یہ ملاقات صوبے کے عوام اور آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے کیلیے ضروری ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اس طرح کے فیصلے کسی سیاسی یا ذاتی عناد کے بجائے صوبے کے عوام کے مفاد میں کیے جائیں۔ اس کے علاوہ حکومت رکن عبدالسلام نے بانی چیرمین کا علاج شوکت خانم اور ذاتی معالج سے کرانے کی قرارداد پیش کی جس کو ایوان نے منظور کرلیا۔