بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے ورزش کرنے کا بہترین وقت
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ورزش کرنے کی عادت ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کے لیے بلڈ شوگر کی سطح کو قابو میں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
یہ نہ صرف انسولین کی حساسیت بڑھاتی ہے بلکہ اس کے لیے ورزش کا وقت بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ صبح کے مقابلے میں دوپہر کے وقت ورزش کرنا بلڈ شوگر کو زیادہ بہتر طریقے سے کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، کیونکہ جیسے جیسے دن گزرتا ہے، جسم کی انسولین کے لیے حساسیت کم ہوتی جاتی ہے۔
جرنل Diabetes Care میں 2023 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، دوپہر کے وقت ورزش کرنے والے ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے کے شکار افراد کی بلڈ شوگر کی سطح ایک سال کے اندر نمایاں طور پر بہتر دیکھی گئی۔
محققین کے مطابق، دوپہر کے وقت جسمانی سرگرمی سے نہ صرف ہیموگلوبن A1C کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے بلکہ ایسے افراد کو عام طور پر کم ادویات کی ضرورت بھی پیش آتی ہے۔
تاہم، ماہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر دوپہر میں ورزش ممکن نہ ہو تو دن کے کسی بھی وقت ورزش کرنا فائدہ مند ہے — ورزش نہ کرنے کے مقابلے میں کسی بھی وقت کی ورزش بہتر ہے۔
اسی حوالے سے نومبر 2022 میں نیدرلینڈز میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دوپہر سے لے کر آدھی رات تک کسی بھی وقت ورزش کرنے سے انسولین کی مزاحمت کا خطرہ 25 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
انسولین کی مزاحمت اس حالت کو کہا جاتا ہے جب جسم کے مسلز، چربی، اور جگر کے خلیات انسولین کے اثر کو مؤثر طور پر قبول نہیں کرتے، جس کے نتیجے میں خون میں شوگر کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلڈ شوگر
پڑھیں:
بگ بیش لیگ میں اپنا بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کروں گا، محمد رضوان
پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے کہا ہے کہ بگ بیش لیگ میں اپنا بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔
محمد رضوان بگ بیش لیگ میں میلبرن رینیگیڈز کی نمائندگی کریں گے، اس بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ اگر آپ آسٹریلیا میں پرفارم کرتے ہیں تو دنیا آپ کو جاننےلگتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بگ بیش لیگ میں کھیلنے کے لیے بہت پرجوش ہوں، 2019 سیریز کے بعد لوگ مجھے پہچاننا شروع ہو گئے تھے۔
محمد رضوان نے مزید کہا کہ آسٹریلوی کھلاڑی دل سے اور بہادری کے ساتھ کھیلتے ہیں، وہاں کی کنڈیشنز مجھے بہت اچھی لگتی ہیں کیونکہ یہ بیٹر اور بولرز دونوں کے لیے چیلنجنگ ہوتی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں کھیلی جانےوالی میری اننگز کریئرکو تبدیل کرنے والی تھی، جس انداز سے آسٹریلین کھیلتے ہیں وہ مجھے اچھا لگتا ہے کیونکہ وہ یہ نہیں دیکھتے کہ دنیا کیا کر رہی ہے۔
وکٹ کیپر بیٹر نے یہ بھی کہا کہ شاہین آفریدی مجھے اٹیک کرتے ہیں اور میں بھی جواب میں اٹیک کرتا ہوں، میں ان کے خلاف باؤنڈریز لگاؤں گا اور وہ میری وکٹ لینےکی کوشش کریں گے، میں اپنا بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔