دنیا بھر میں مقبول ٹک ٹاک اسٹار کھابے لامے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی ہیں کہ وہ ایک خطرناک کار حادثے میں ہلاک ہوگئے۔

گزشتہ دنوں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، بشمول یوٹیوب، فیس بک اور ایکس پر پوسٹ وائرل ہوئیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ کھابے لامے ایک کار حادثے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔

کچھ جعلی پوسٹ میں تباہ شدہ گاڑی کی تصاویر بھی شیئر کی گئیں جنہیں کھابے لامے سے منسوب کیا گیا تاہم اب ان جھوٹی خبروں کی تردید کردی گئی ہے۔

ریئلٹی چیک کے بعد رائٹرز اور اسنوپس سمیت متعدد فیکٹ چیکنگ اداروں نے واضح کیا کہ کھابے لامے کے کسی حادثے کی کوئی مصدقہ خبر موجود نہیں، یہ تمام دعوے کلک بیٹ ویب سائٹس اور فشنگ لنکس پھیلانے والے صفحات سے منسلک پائے گئے۔

بعد ازاں کھابے لامے کے قریبی ذرائع نے بھی تصدیق کی کہ وہ زندہ اور بالکل خیریت سے ہیں۔

یاد رہے کہ کھابے لامے جو سینیگال میں پیدا ہوئے اور اٹلی میں پلے بڑھے، انہوں نے 2020ء میں کورونا وبا کے دوران اپنی نوکری کھونے کے بعد ٹک ٹاک پر مزاحیہ انداز میں بنائی گئی ویڈیوز سے شہرت حاصل کی۔

وہ لفظوں کے بغیر مزاحیہ ویڈیوز کے لیے جانے جاتے ہیں اور 160 ملین سے زائد فالوورز رکھتے ہیں۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کھابے لامے

پڑھیں:

ایئر انڈیا طیارہ ’جان بوجھ کر‘ گرایا گیا، دی ٹیلی گراف کی رپورٹ میں بڑے انکشافات

امریکی تحقیقاتی اداروں اور سابق سی آئی اے اہلکاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت نے ایئر انڈیا کے احمد آباد طیارہ حادثے کی تحقیقات میں تعاون نہیں کیا اور متعدد اہم شواہد تک رسائی دینے سے انکار کر دیا۔

12 جون 2025 کے اس حادثے میں 260 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکی صحافی اور سابق سی آئی اے اہلکار سارہ ایڈمز کے مطابق امریکی تفتیشی ٹیم کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حادثہ پائلٹ کی ممکنہ لاپرواہی کے باعث پیش آیا، تاہم بھارتی حکام اب بھی بلیک باکس ڈیٹا تک مکمل رسائی دینے سے گریزاں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر حادثے کی وجہ پائلٹ کی غلطی تھی، تو بلیک باکس ڈیٹا چھپانا کسی صورت بھی خودمختاری نہیں بلکہ مبینہ طور پر سیکیورٹی کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔

امریکی جریدے دی ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ایرو اسپیس ماہرین کے مطابق طیارے کی تباہی میں انسانی مداخلت کا امکان موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق بلیک باکس ڈیٹا میں یہ بھی ظاہر ہوا کہ کاک پٹ میں موجود کسی فرد نے انجن کا فیول سپلائی سسٹم خود بند کیا تھا۔

رپورٹ مزید کہتی ہے کہ امریکی تفتیشی ٹیم کو حادثے کے ملبے کی تصاویر لینے سے روکا گیا اور کچھ شواہد ان کے پہنچنے سے پہلے ہی غائب کیے گئے۔ علاوہ ازیں بھارتی حکام نے ماہرین کو کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا کے مکمل تجزیے تک رسائی بھی نہیں دی۔

دی ٹیلی گراف اور وال اسٹریٹ جرنل دونوں نے اپنی رپورٹس میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ حادثہ ممکنہ طور پر دانستہ طور پر کیا گیا ہے۔

امریکی اداروں کے مطابق بھارتی عدالتوں اور تفتیشی نظام کی شفافیت پر اعتماد نہ کیے جانے سے تحقیقات مزید مشکوک ہوگئی ہیں، اور حادثے کی اصل وجوہات کے تعین کے لیے بین الاقوامی سطح پر مزید شفافیت ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مسافر بس اور فیلڈر گاڑی میں تصادم، حادثے میں دو مسافر جاں بحق 
  • جامشورو: ریلوے اسٹیشن کے قریب ٹریک کی پٹڑیاں چوری ہونے کے بعد ٹرین بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی
  • جرمنی میں غیر قانونی نوجوان اور میسی ولیمز کی وائرل کہانی، حقیقت کیا ہے؟
  • آسٹریلیا: گاڑی اور موٹر سائیکل کے تصادم میں 2 افرادہلاک‘ 2 زخمی
  • ٹھٹھہ: ٹریفک حادثے میں دو افراد جاں بحق
  • فیک نیوز الرٹ ، چیف آف ڈیفنس فورسز کا جعلی نوٹیفکیشن وائرل ، سب نیوز حقیقت سامنے لے آیا
  •  پنجاب میں ٹریفک قوانین پر سختی کے مثبت نتائج، جان لیوا حادثات میں 70 فیصد سے زائد کمی
  • 18 سالہ وی لاگر موٹر سائیکل حادثے میں ہلاک، سر دھڑ سے جدا ہوگیا
  • ’’ایئر انڈیا طیارہ دانستہ طور پر گرایا گیا‘‘ ٹیلیگراف رپورٹ میں بڑے انکشافات
  • ایئر انڈیا طیارہ ’جان بوجھ کر‘ گرایا گیا، دی ٹیلی گراف کی رپورٹ میں بڑے انکشافات