علی امین گنڈاپور کی سابق کابینہ کو دی گئی سرکاری مراعات اب تک واپس نہ لی جا سکیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
پشاور: خیبرپختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی کابینہ کے ارکان کو دی گئی سرکاری مراعات اب تک بدستور قائم ہیں، اور ان میں سے کوئی بھی تاحال واپس نہیں لی گئی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈاپور کے دور حکومت میں وزرا، مشیروں اور معاونینِ خصوصی کو دی گئی سرکاری گاڑیاں اور رہائش گاہیں اب بھی ان کے زیرِ استعمال ہیں۔ گویا اختیارات ختم ہونے کے باوجود سہولیات کا سلسلہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ، ان سابق حکومتی شخصیات کے لیے تعینات پی آر اوز (پبلک ریلیشنز آفیسرز)، پی ایس (پرائیویٹ سیکریٹریز) اور دیگر عملے کو بھی تاحال ان کے اصل محکموں میں واپس بھیجنے کے احکامات جاری نہیں کیے گئے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سابق وزرا کے ساتھ سیکیورٹی پر مامور اہلکار بھی اب تک ان کے ساتھ تعینات ہیں، حالانکہ سرکاری پروٹوکول کا جواز ختم ہو چکا ہے۔
یہ صورت حال کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے، خاص طور پر اس حوالے سے کہ اگر سابقہ حکومت ختم ہو چکی ہے تو مراعات کی فراہمی کیوں جاری ہے؟ اور کب تک یہ عمل یوں ہی چلتا رہے گا؟
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی میں شہریوں سے چھینے گئے موبائل فونز واپس دینے کی تقریب
—فائل فوٹوکراچی میں شہریوں سے چھینے گئے موبائل فونز واپس دینے کی تقریب ڈی آئی جی ساؤتھ کے دفتر میں منعقد ہوئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے کہا کہ 3 دہائیوں سے سی پی ایل سی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، سی پی ایل سی نے مختلف جرائم کی تفتیش میں بھرپور مدد کی۔
کراچی کراچی سے چھینے گئے موبائل فونز کی
انہوں نے کہا کہ سی پی ایل سی نے عوام اور پولیس کے درمیان پل کا کردار ادا کیا، موبائل فونز کی چوری اور اسنیچنگ شہر کے لیے بڑا چیلنج ہے، موبائل فون کی ریکوری کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ گاڑیاں بہت چوری ہوتی تھیں، ٹریکر سے اس جرم میں نمایاں کمی آئی ہے، موبائل فونز میں بھی ایسی ہی ٹیکنالوجی ہونی چاہیے۔