ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نکہت شکیل آن لائن فراڈ کا شکار، واٹس ایپ ہیک کر کے رقم بٹور لی گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
ایم کیو ایم پاکستان کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نکہت شکیل بھی آن لائن فراڈ کا نشانہ بن گئیں، جہاں ایک نوسرباز نے ان کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کر کے ان کے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں سے پیسے ہتھیا لیے۔
ڈاکٹر نکہت شکیل کے مطابق، انہیں ایک کال موصول ہوئی جس میں خود کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کا نمائندہ ظاہر کیا گیا۔ کالر نے یہ کہہ کر انہیں دھوکا دیا کہ ادارے کی کچھ اہم دستاویزات کا پارسل ان تک پہنچایا جانا ہے، جس کے لیے ایک کوڈ شیئر کرنے کا کہا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی انہوں نے وہ کوڈ شیئر کیا، ان کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کر لیا گیا، اور پھر ہیکر نے ان کے کانٹیکٹس سے رابطہ کر کے مالی مدد مانگی۔
ڈاکٹر نکہت شکیل نے بتایا کہ جن دوستوں اور عزیزوں نے اس مطالبے پر براہِ راست ان سے تصدیق کی، وہ تو محفوظ رہے، مگر کچھ افراد نے بنا تحقیق کیے رقم بھیج دی۔ ان کا کہنا تھا کہ نوسرباز کو پی ایم ڈی سی سے متعلق اتنی مخصوص معلومات ہونا بذاتِ خود ایک سنگین سوال ہے، جس کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔
یہ واقعہ نہ صرف سائبر سیکیورٹی کے بڑھتے ہوئے خطرات کو اجاگر کرتا ہے، بلکہ اس بات کی بھی یاد دہانی ہے کہ نجی معلومات یا کوڈز کبھی کسی کے ساتھ شیئر نہ کیے جائیں، چاہے بات جتنی بھی مستند لگے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عارف بلڈر کی الرحیم سٹی اسکیم سنگین فراڈ میں تبدیل
عارف بلڈر کی دریا کے پیٹ میں اسکیم نے شہریوں کی جمع پونجی کو ڈبو دیا
متعلقہ اداروں کی مبینہ ملی بھگت ، بھاری رقوم لے کر آنکھیں بند کر لی گئیں
(رپورٹ: اظہر رضوی) الرحیم سٹی ہاؤسنگ اسکیم میں پلاٹ خریدنے والے سیکڑوں شہری 10 سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔ عارف بلڈر کی جانب سے دریا کے پیٹ میں تعمیر کی گئی اس ہاؤسنگ اسکیم نے شہریوں کے خوابوں کو ملبے میں بدل دیا ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کی جمع پونجی اور بچوں کے مستقبل کے پیسے لگا کر پلاٹ خریدے، مگر آج تک نہ قبضہ ملا، نہ ترقیاتی کام ہوئے۔شہریوں کے مطابق دریا کے پیٹ میں پلاٹ لینا زندہ ڈوبنے کے مترادف ثابت ہوا۔ ماہرین بھی واضح کرچکے ہیں کہ دریا کے پیٹ میں تعمیرات شدید خطرناک اور غیر قانونی ہیں، لیکن اس کے باوجود عارف بلڈر نے صرف اپنا پیٹ بھرنے کے لیے اس اسکیم کو فروخت کیا۔متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ ریونیو، ایچ ڈی اے، ایس بی سی اے، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکمے مبینہ طور پر اپنے حصہ کی رقم لے کر خاموش تماشائی بنے رہے۔ ان اداروں نے نہ صرف شہریوں کی چیخیں نظر انداز کیں بلکہ ایک دہائی سے جاری فراڈ کے باوجود کسی قسم کی کارروائی نہیں کی۔ شہریوں نے کھل کر کہا ہے کہ ادارے اب بھی دریا کے پیٹ میں شہریوں کو ڈوبتا دیکھنے کا نظارہ کر رہے ہیں۔ بارہا شکایات، درخواستوں اور احتجاج کے باوجود نہ اسکیم بند کی گئی، نہ ہی بلڈر کے خلاف مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔ متاثرین نے وزیر اعلیٰ سندھ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، کمشنر حیدرآباد اور اینٹی کرپشن حکام سے پْرزور مطالبہ کیا ہے کہ الرحیم سٹی ہاؤسنگ اسکیم کا فوری آڈٹ کیا جائے ۔عارف بلڈر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ متعلقہ اداروں میں ملوث افسران کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے۔ شہریوں کو قبضہ یا مکمل ریفنڈ فراہم کیا جائے۔