کراچی، سیف سٹی کیمروں نے چلتی موٹرسائیکل پر سوار ملزم پہنچان لیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
کراچی میں سیف سٹی کیمروں نے چلتی موٹر سائیکل پر سوار ملزم کو پہچان لیا۔
کیمروں نے شناخت کے بعد فیلڈ پولیس کو بروقت اطلاع دے کر ملزم کو گرفتار کرادیا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ساؤتھ اسد رضا نے کہا ہے کہ جدید نظام اور کیمروں سے نگرانی کے ذریعے پولیس کو تحقیق، نشاندہی اور جرائم کے تدارک میں مدد ملنا شروع ہوگئی ہے۔
ڈی آئی جی ساوتھ نے مزید کہا کہ گرفتار ملزم 6 مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا، فیشل ریکگنیشن (چہرے کی شناخت) کے ذریعے کراچی میں ہونے والی یہ اپنی نوعیت کی پہلی گرفتاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کوئٹہ؛ خاتون اسکول ٹیچر کے قتل میں ملوث ایک ملزم گرفتار
کوئٹہ:بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سیریئس کرائم انویسٹی گیشن ونگ (سی آئی ڈبلیو) نے ایک اہم کارروائی کرتے ہوئے منو جان روڈ پر اسکول ٹیچر کے قتل میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، یہ کارروائی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کی گئی جس سے ملزمان کا سراغ لگانے میں مدد ملی۔
واقعے کی تفصیلات کے مطابق 16 اکتوبر کو منو جان روڈ پر دو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ایک خاتون اسکول ٹیچر پر فائرنگ کر کے اسے قتل کر دیا تھا، خاتون جو ایک مقامی اسکول میں ٹیچر تھیں معمول کے مطابق گھر سے اسکول جا رہی تھیں جب یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
حملہ آوروں نے موقع سے فرار ہونے سے قبل متعدد گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں خاتون موقع پر ہی دم توڑ گئی تھی، یہ واقعہ شہر میں خواتین کی سیکیورٹی اور جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔
سی آئی ڈبلیو کی ٹیم نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی تحقیقات شروع کیں اور آس پاس کے علاقوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لیا۔ فوٹیج میں دو موٹر سائیکل سواروں کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے جو حملے کے بعد فرار ہو رہے تھے۔
فوٹیج کی بنیاد پر پولیس نے ملزمان کی شناخت کی اور ایک منظم کارروائی کے ذریعے ایک ملزم محمد جہانزیب کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور ہیلمٹ بھی برآمد کر لیا جو مزید تحقیقات میں کلیدی شواہد ثابت ہو سکتے ہیں۔
پولیس افسران کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم محمد جہانزیب سے تفتیش جاری ہے اور اس کی نشاندہی پر دوسرے ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، دوسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی اسے بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
پولیس نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر ذاتی دشمنی یا ٹارگٹ کلنگ کا نتیجہ ہو سکتا ہے تاہم تفتیش مکمل ہونے تک حتمی وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔
شہریوں نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جائیں۔
سی آئی ڈبلیو کے افسران نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جرائم کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور شہر کو محفوظ بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔