بنگلادیش میں 15 اعلیٰ فوجی افسران جبری گمشدگیوں اور قتل کے الزام میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
ڈھاکا: بنگلادیش کی عدالت نے قتل، جبری گمشدگیوں اور انسانیت سوز مظالم کے کیس میں 15 اعلیٰ فوجی افسران کو حراست میں لے کر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق یہ فوجی افسران شیخ حسینہ واجد حکومت کے دوران ہونے والی جبری گمشدگیوں، خفیہ حراستی مراکز کے قیام اور حکومتی ناقدین کے قتل میں ملوث تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان کو ضمانت کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا تھا تاہم عدالت نے ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تمام 15 افسران کو جیل بھیجنے کا حکم سنا دیا۔
یہ پہلا موقع ہے جب بنگلادیش میں جبری گمشدگیوں کے مقدمے میں اعلیٰ فوجی افسران بشمول پانچ جنرلز کے خلاف باضابطہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ تمام ملزمان فوجی انٹیلی جنس اور ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB) سے وابستہ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2024 میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران بنگلادیش میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ملک چھوڑ کر بھارت منتقل ہوگئی تھیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جبری گمشدگیوں فوجی افسران
پڑھیں:
علیمہ خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ چوتھی بار جاری، عدالت کا گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی : پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہن علیمہ خان کے خلاف عدالت نے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں جمعہ 24 اکتوبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ چوتھی مرتبہ ہے کہ عدالت نے ان کی عدم پیشی پر سخت حکم نامہ جاری کیا ہے۔
عدالت نے اس بار سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی کو ہدایت کی ہے کہ وہ علیمہ خان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں۔ سماعت کے دوران علیمہ خان کے ضامن محمد شریف عدالت میں موجود تھے، جنہوں نے ایک لاکھ روپے کی ضمانتی گارنٹی جمع کرا رکھی ہے۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے ضامن کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
عدالتی حکم کے مطابق علیمہ خان کی غیر حاضری کے باعث کارروائی مسلسل مؤخر ہو رہی تھی، جس پر عدالت نے اس بار سخت رویہ اختیار کیا اور پولیس کو حکم دیا کہ وارنٹ پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
دوسری جانب علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس صورتحال پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ انہیں مسلسل سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جب وہ اڈیالہ جیل میں اپنے بھائی عمران خان سے ملاقات کے لیے گئیں تو پولیس نے انہیں گورکھپور ناکے پر روک دیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ہمارے وارنٹ تو روز جاری ہوتے ہیں، مگر ہمیں اپنے بھائی سے ملاقات کی اجازت تک نہیں دی جاتی۔ علیمہ خان نے بتایا کہ 7 اپریل سے عمران خان سے ملاقات مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے، جو کہ آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کوئی جرم نہیں کیا، مگر ہمارے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو روز قانون توڑتے ہیں، مگر انہیں کبھی سزا نہیں ملتی۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ملک میں انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی انتہائی تشویشناک ہے۔