امریکا کی درخواست پر برطانوی فوجیوں کو غزہ امن منصوبے کی نگرانی کے لیے اسرائیل میں تعینات کردیا گیا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق، اس تعیناتی کے تحت برطانوی فوج کے ایک سینئر کمانڈر کے ساتھ محدود تعداد میں فوجیوں کو مشن کا حصہ بنایا گیا ہے، جن کا مقصد امریکی قیادت میں جاری غزہ امن منصوبے کی پیش رفت پر نظر رکھنا اور اس کی نگرانی میں معاونت فراہم کرنا ہے۔

برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے لندن میں کاروباری رہنماؤں سے خطاب کے دوران اس فیصلے کی باضابطہ تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی فورسز اپنی خصوصی مہارت اور وسیع تجربے کے باعث خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ان کے مطابق، ایک اعلیٰ برطانوی فوجی افسر کو امریکی کمانڈر کا ڈپٹی کمانڈر مقرر کیا گیا ہے جو سول ملٹری کوآرڈی نیشن سینٹر کی سربراہی کریں گے۔

اس مرکز میں مصر، قطر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے فوجی اہلکاروں کی شمولیت بھی متوقع ہے، تاکہ علاقائی سطح پر تعاون کو مضبوط بنایا جا سکے اور امن منصوبے پر مؤثر انداز میں عمل درآمد ممکن ہو۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک ہفتہ قبل برطانیہ کی نئی وزیرِ خارجہ ایویٹ کوپر نے واضح کیا تھا کہ حکومت کا اسرائیل میں فوجی بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ تاہم، تازہ اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ اب خطے میں امریکی کوششوں کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے سیاسی و انسانی بحران کے حل میں مزید فعال کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

غزہ امن مشن میں متعدد ممالک شمولیت پر آمادہ؛ امریکی وزیر خارجہ کا انکشاف

غزہ کی صورتحال میں بہتری کےلیے عالمی سطح پر کوششیں تیز ہوگئیں۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے انکشاف کیا ہے کہ کئی ممالک غزہ کے لیے مجوزہ بین الاقوامی امن فورس میں حصہ لینے پر آمادگی ظاہر کرچکے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس فورس کا مقصد جنگ زدہ علاقے میں امن و استحکام قائم کرنا اور انسانی امداد کی راہ ہموار کرنا ہے۔

روبیو نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے اُس متنازع اقدام پر بھی تشویش ظاہر کی جس میں مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق قانون سازی کی گئی ہے۔ ان کے مطابق یہ قدم غزہ امن معاہدے کےلیے ایک سنجیدہ خطرہ بن سکتا ہے اور خطے میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

امریکی درخواست پر برطانوی فوج نے بھی امن منصوبے کی نگرانی میں کردار ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ایک سینئر کمانڈر اور چند فوجیوں پر مشتمل ٹیم کو اسرائیل بھیج دیا گیا ہے، جو غزہ میں امن منصوبے کی پیش رفت کا جائزہ لے گی اور اس کی نگرانی کرے گی۔

دوسری جانب امریکی سینٹ کام کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کوپر نے واضح کیا کہ غزہ امن مشن کےلیے روانہ ہونے والے 200 فوجیوں میں امریکی فوجی شامل نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس مشن میں براہِ راست مداخلت سے گریز کرے گا لیکن اتحادی ممالک کی مدد اور رابطے برقرار رکھے گا۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب غزہ میں جنگ بندی کے امکانات کم اور انسانی بحران بڑھتا جا رہا ہے۔ عالمی برادری اب ایک ایسے منصوبے کی تلاش میں ہے جو نہ صرف جنگ کو روکے بلکہ علاقے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے بنیاد بھی فراہم کرے۔

متعلقہ مضامین

  • مغربی کنارے کے انضمام کی قرارداد، امن معاہدے کیلئے خطرہ ہے: روبیو
  • غزہ امن مشن میں متعدد ممالک شمولیت پر آمادہ؛ امریکی وزیر خارجہ کا انکشاف
  • متعدد ملک غزہ کیلئے بین الاقوامی فورس میں حصہ لینے کو تیار ہیں: امریکی وزیر خارجہ
  • غزہ امن منصوبے کی نگرانی کے لیے برطانوی فوجی اسرائیل میں تعینات
  • ​​​​​​غزہ امن منصوبے کی نگرانی، برطانوی فوجی اسرائیل پہنچ گئے
  • غزہ امن منصوبے کی نگرانی کیلئے برطانوی فوجی اسرائیل میں تعینات
  • غزہ جنگ کا نیا کمانڈر
  • شمالی عراق میں امریکہ کی غیر معمولی فوجی سرگرمیاں
  • لبنان کی سرحد کے قریب اسرائیل کی فوجی مشقیں، جنگ کا خطرہ