نیشنل بینک آف پاکستان میں بدعنوانی، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ نیشنل بینک آف پاکستان پر مبینہ بدعنوانی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں 4 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اثاثوں کی غیر مجاز فروخت شامل ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے صدر نیشنل بینک کو خط ارسال کرکے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شیئرز کی غیر مجاز فروخت سے قومی خزانے کو 3 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مارچ 2024ءمیں نیشنل بینک سے بیرون ملک شیئرز کی فروخت کا ایکسٹرنل آڈٹ سرٹیفکیٹ طلب کیا تھا۔ تاہم نیشنل بینک نے پیپرا قواعد کے برخلاف یو بی ایل کے فائدے میں شیئرز 2.
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے مطابق اثاثوں کی درست قیمت کا تعین بھی نہیں کیا گیا تھا، جب کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق ان اثاثوں کی اصل مارکیٹ ویلیو 35 ملین برطانوی پاﺅ نڈز تھی۔
اسٹیٹ بینک کے واضح احکامات کے باوجود اس معاہدے کے نتیجے میں حاصل ہونے والی رقم پاکستان منتقل نہ کرنے کو ریگولیٹری فریم ورک کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے صدر نیشنل بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں تاکہ قومی خزانے کو ہونے والے نقصان کا حساب لیا جا سکے اور ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل آف پاکستان
پڑھیں:
نیشنل کانفرنس کے اجلاس میں مودی سرکار پر کڑی تنقید، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ
نیشنل کانفرنس کی ورکنگ کمیٹی نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی درجہ بحال نہ کرنے پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
27 اور 28 نومبر 2025 کو ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے کئی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں۔
مزید پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
خصوصی حیثیت کی بحالی پر مؤقف کی توثیق
ورکنگ کمیٹی نے پہلی قرارداد میں واضح کیاکہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی عوام کی امنگوں اور وقار کا بنیادی تقاضا ہے۔ پارٹی نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہاکہ مکمل بحالی کے لیے اصولی جدوجہد جاری رہے گی اور اس معاملے کو مزید التوا کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
ریاستی درجہ فوری بحال کرنے کا مطالبہ
دوسری قرارداد میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ جموں و کشمیر کی مکمل ریاستی حیثیت فوراً بحال کی جائے۔
کمیٹی نے کہاکہ یہ وعدہ بھارتی پارلیمنٹ میں اور عوامی سطح پر کئی بار دہرایا گیا تھا، جس کا حوالہ سپریم کورٹ کی آئینی بینچ بھی دے چکی ہے۔
نیشنل کانفرنس پر عوامی دباؤ
قراردادوں میں اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا گیا کہ اگرچہ نیشنل کانفرنس کو بھارت نواز جماعت قرار دیا جاتا ہے، مگر عوامی دباؤ نے پارٹی کو مجبور کیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی جانب سے ریاستی حیثیت بحال نہ کرنے پر تنقیدی مؤقف اپنائے۔
کشمیریوں کو جھوٹے الزامات پر نشانہ بنانے کی مذمت
قراردادوں میں مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو بھارت میں عسکریت پسندوں کی حمایت کے جھوٹے تاثر کے تحت نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی گئی۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی منظم بدنامی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور انہیں غلط طور پر شدت پسندوں کے حامی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
نوگام دھماکے کی تحقیقات کا مطالبہ
تیسری قرارداد میں نوگام دھماکے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی گئی۔ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائیں۔
بھارت بھر میں کشمیریوں کے تحفظ کا مطالبہ
چوتھی قرارداد میں بھارت کی مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ، تاجروں اور رہائشیوں کو درپیش ہراسانی کی مذمت کی گئی۔ کمیٹی نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد کشمیریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے، جو قابلِ قبول نہیں۔
کمیٹی نے زور دیا کہ ملک میں رہنے یا کام کرنے والے جموں و کشمیر کے شہریوں کی جان، مال اور عزت کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہر کشمیری دہشتگرد یا دہشتگردی کا حامی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: بی جے پی کا میرٹ پر حملہ: کشمیری مسلم طلبہ کے داخلوں پر مذہبی اعتراضات
مودی حکومت کو خصوصی حیثیت بحال کرنا ہوگی
قراردادوں میں خبردار کیا گیا کہ اگر مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہ کی تو شدید عوامی ردعمل سامنے آسکتا ہے۔ کمیٹی کے مطابق وہ جماعتیں جو اب تک عوامی غصے کو کم کرنے کے لیے ’سیفٹی والو‘ کا کردار ادا کر رہی تھیں، شدید دباؤ کا شکار ہو جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تنقید خصوصی حیثیت مطالبہ مودی سرکار نیشنل کانفرنس ورکنگ کمیٹی وی نیوز