سندھ بلڈنگ، ماڈل کالونی میں غیر قانونی تعمیرات ، انتظامیہ بے حس
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی ک ملی بھگت،شیٹ نمبر 5پلاٹ نمبر 38پر تعمیراتی لاقانونیت برقرار
رہائشیوں کی شکایات کے باوجود نگران ادارے خاموش،غیر مجاز عمارتیں بنیادی ڈھانچے کے لیے خطرہ
شہر کی معروف ماڈل کالونی میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ اطلاعات کے مطابق کالونی کے مختلف حصوں میں بغیر منظوری کے نئی عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں جبکہ موجودہ عمارتوں پر اضافی منزلیں بنا کر بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ۔شیٹ نمبر 5 کے پلاٹ نمبر 38 پر تعمیراتی لاقانونیت برقرار ہے۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعلقہ محکموں میں متعدد بار درخواستیں جمع کروائی ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ایک رہائشی محمد عمران کا کہنا تھا، ’’ہم نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، بلدیہ عظمیٰ، ٹاؤن پلاننگ ڈپارٹمنٹ اور دیگر اداروں کو خطوط لکھے ہیں،مگر صرف وعدے ہوئے ہیں، عملی اقدامات نہیں دیکھے‘‘ ۔ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی کی بے حسی نے غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے ہاتھ مضبوط کیے ہیں۔محکمہ بلدیات کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرأت سروے ٹیم کو بتایا کہ ’’طاقتور افراد کی سرپرستی میں یہ دھندہ چل رہا ہے ، جس کی وجہ سے کارروائی میں رکاوٹیں آ رہی ہیں‘‘۔شہری بنیادی ڈھانچے پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔پانی، گیس اور بجلی کی لائنیں دباؤ کا شکار ہیں جبکہ نکاسی آب کا نظام غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے ۔شہری منصوبہ بندی کے ماہر ڈاکٹر عثمان احمد کا کہنا ہے کہ ’’اگر فوری طور پر اس روک تھام نہ کی گئی تو صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے ۔ غیر قانونی تعمیرات نہ صرف بنیادی ڈھانچے کے لیے خطرہ ہیں بلکہ زلزلے جیسے قدرتی حالات میں بڑے حادثات کا سبب بھی بن سکتی ہیں‘‘۔ماڈل کالونی کے مختلف سیکٹرز میں غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔ رات کی تاریکی میں چھپ کر تعمیراتی کام کیا جا رہا ہے۔ مقامی رہائشیوں نے احتجاجی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے ،محکمہ ماحولیات نے ان تعمیرات سے ماحولیاتی آلودگی کے بڑھنے کی خدشات کا اظہار کیا ہے ،اس صورت حال میں شہری حکام کی فوری توجہ ضروری ہے تاکہ شہر کے خوبصورت اور منظم ہونے کے ساتھ ساتھ رہائشیوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات
پڑھیں:
کراچی میں نوادرات کی اسمگلنگ روکنے کیلئے یونیسکو و سندھ حکومت کی کانفرنس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:محکمہ ثقافت، سیاحت، نوادرات و آرکائیوز حکومت سندھ اور یونیسکو کے باہمی تعاون سے پاکستان میں ثقافتی نوادرات کی غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف بین الاقوامی کانفرنس اور تربیتی ورکشاپ کا آغاز کیا گیا۔
تین روزہ یہ کانفرنس پاکستان میں ثقافتی نوادرات کی غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف جدوجہد کے عنوان سے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد کی جا رہی ہے۔
تقریب کا اہتمام محکمہ ثقافت، سیاحت، نوادرات و آرکائیوز کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے نوادرات و آثار قدیمہ اور یونیسکو کے اشتراک سے کیا گیا، اس کانفرنس کا بنیادی مقصد پاکستان میں ثقافتی ورثے اور نوادرات کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام، مؤثر پالیسی سازی، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے۔
تقریب میں مختلف قومی و بین الاقوامی اداروں کے نمائندگان، ماہرینِ آثارِ قدیمہ، پولیس، کسٹمز، ایف آئی اے، عدلیہ اور اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے ماہرین نے شرکت کی۔
شرکا نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو وادیٔ سندھ اور گندھارا جیسی عظیم تہذیبوں کا ورثہ حاصل ہے، جس کے تحفظ کے لیے قومی و بین الاقوامی سطح پر مربوط حکمتِ عملی اپنانا ناگزیر ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ثقافتی ورثے کی غیر قانونی تجارت نہ صرف تاریخی شناخت کے نقصان کا باعث بنتی ہے بلکہ یہ معاشی اور سماجی سطح پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
ورکشاپ سیشنز میں متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون، قانونی فریم ورک کی بہتری اور یونیسکو کے 1970ء کے کنونشن کے مؤثر نفاذ پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اختتامی روز توقع ہے کہ کانفرنس میں شریک ماہرین ایسی ٹھوس اور پائیدار سفارشات پیش کریں گے جن کی بنیاد پر پاکستان میں نوادرات کی غیر قانونی اسمگلنگ اور تاریخی ورثے کی لوٹ مار کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جا سکیں گے۔