سندھ میں مستقبل قریب میں 20 ہزار نئے پولیو کیسز سے متعلق وارننگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
تقریب سے خطاب میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے عزم ظاہر کیا کہ 2026ء میں سندھ کو پولیو فری بنائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے سندھ نے خبردار کیا ہے کہ اگر انسدادِ پولیو مہم میں تسلسل برقرار نہ رہا تو آئندہ تین سالوں میں کیسز کی تعداد بیس ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی کے نجم الدین آڈیٹوریم میں ای او سی سندھ کی جانب سے عالمی یوم انسداد پولیو مہم کے حوالے سے ایک تقریب منعقد ہوئی، جس میں صوبائی وزیرِ صحت و بہبودِ آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو بطورِ مہمانِ خصوصی شریک ہوئیں۔ صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے پولیو ورکرز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیو ورکرز اپنے گھروں اور بچوں کو چھوڑ کر عوام کی خدمت کر رہی ہیں، اگر اسی طرح ہمارا ساتھ رہا تو جلد پولیو کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ 2026ء میں سندھ کو پولیو فری بنائیں گے۔ ڈاکٹر عذرا نے والدین سے اپیل کی کہ بچوں کو پولیو کے قطرے بخوبی پلائیں، کیونکہ جو بچہ بظاہر صحت مند لگتا ہے، وہ بھی وائرَس پھیلانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عذرا
پڑھیں:
جاپان میں شدید 7.6 ریکٹر زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری کر دی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جاپان میں آج شدت 7.6 کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے بعد سونامی کی وارننگ بھی جاری کر دی گئی ہے۔
خبر ایجنسیاں رپورٹ کر رہی ہیں کہ زلزلے کے فوری بعد شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور ہر طرف افراتفری کا منظر پیدا ہو گیا، ساحلی علاقوں میں تین میٹر بلند سونامی کی توقع ہے، جس کے پیش نظر مقامی انتظامیہ نے ہنگامی اقدامات کیے ہیں۔
ماہرین کے مطابق زلزلے کی بنیادی وجہ زمین کی تین بڑی ٹیکٹونک پلیٹیں ہیں: یوریشین، انڈین اور اریبئین۔ زیر زمین حرارت کے جمع ہونے سے یہ پلیٹیں حرکت کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں زمین لرزتی ہے اور یہ ہی زلزلہ کہلاتا ہے۔
زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں طرف پھیلتی ہیں، اور زمین کی سطح پر اچانک توانائی کے اخراج کی وجہ سے شدید لرزش پیدا ہوتی ہے، جسے سائزمک ویوز کہتے ہیں۔
عمومی طور پر زلزلے فالٹ زونز میں ہوتے ہیں، جہاں پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں۔ پلیٹوں کے آپس میں رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عموماً سطح زمین پر فوراً محسوس نہیں ہوتے، مگر ان کے نتیجے میں شدید تناؤ پیدا ہو جاتا ہے۔ جب یہ تناؤ اچانک خارج ہوتا ہے تو زلزلے کی صورت میں توانائی زمین کی سطح پر نمودار ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ علاقے جہاں ایک مرتبہ شدید زلزلہ آ چکا ہو، وہاں مستقبل میں بھی شدید زلزلے آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے ایسے علاقوں میں رہائشیوں کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی اور احتیاطی اقدامات ناگزیر ہیں۔
یہ واقعہ جاپان کے لیے ایک بار پھر یاد دہانی ہے کہ قدرتی آفات کے خطرات سے نمٹنے کے لیے نہ صرف جدید سونامی الرٹ سسٹمز کی ضرورت ہے بلکہ عوامی آگاہی اور فوری ردعمل بھی زندگی بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔