عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کیخلاف اپیلیں آئینی بینچ میں سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ 27 اکتوبر کو سماعت کرے گا، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر بنچ، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شکیل احمد بنچ میں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرز عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردیں۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ 27 اکتوبر کو سماعت کرے گا، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر بنچ، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شکیل احمد بنچ میں شامل ہیں۔ واضح رہے کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے نو مئی مقدمات میں سزا کے بعد نااہلی کو چیلنج کر رکھا ہے، پشاور ہائی کورٹ نے دونوں رہنماؤں کی سرینڈر کیے بغیر اپیل ناقابل سماعت قرار دی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آرٹیکل 191اے ون کو 191اے تھری کے ساتھ ملا کر پڑھیں،آرٹیکل کہتا ہے آئینی بنچ کیلئے ججز جوڈیشل کمیشن نامزد کرے گا، جسٹس عائشہ ملک
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست پر جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آرٹیکل 191اے ون کو 191اے تھری کے ساتھ ملا کر پڑھیں،آرٹیکل کہتا ہے آئینی بنچ کیلئے ججز جوڈیشل کمیشن نامزد کرے گا، ان آرٹیکلز میں کوئی قدغن نہیں ، یہ پروسیجرل آرٹیکلز ہیں،یہ آرٹیکل بنچز پر تو قدغن لگاتے ہیں لیکن سپریم کورٹ پر نہیں،ہم ان آرٹیکلز کو ایسے پڑھ رہے ہیں جیسے یہ مکمل قدغن لگاتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اس ادارے کی ساکھ کا انحصار26ویں آئینی ترمیم پر نہیں ہے،کیس کو دوسرے آزادبنچ کی جانب سے سنا جانا چاہئے،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس بنچ پر اعتماد نہیں کررہے؟وکیل احمد حسین نے کہا کہ 191پر فیصلہ اوریجنل فل کورٹ کی جانب سے ہونا چاہئے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ آپ کی استدعا میں اوریجنل فل کورٹ کا لفظ نہیں ہے،وکیل احمد حسین نے کہاکہ میں نہیں کہہ رہا کہ یہ بنچ آزاد نہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ نے کہا کیس دوسرے آزاد بنچ کے سامنے جانا چاہئے ،کیا ہم ججز بھی اس آزاد بنچ کا حصہ ہوں گے؟جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس اس آزاد بنچ کا حصہ ہوں گے؟
گوجرانوالہ کے 165 مستحق جوڑوں کی شادی ،’’ دھی رانی پروگرام ‘‘نے معاشرتی ناہمواریوں کا خاتمہ کیا : صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ
وکیل احمد حسین نے کہاکہ چیف جسٹس بالکل اس بنچ کا حصہ ہوں گے،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر ہم کیس نہیں سن سکتے تو حکم کیسے دے سکتے ہیں؟وکیل احمد حسین نے کہاکہ نئے آنے والے ججز کو فیصلے میں محفوظ کیا جاسکتا ہے،عدالت حکم کیلئے راستہ کیوں مانگ رہی ہے،ابھی تک تو وفاق نے فل کورٹ یا حکم دینے پر اعتراض نہیں اٹھایا،جسٹس امین الدین نے کہاکہ ہر وکیل کا اپنا موقف ہے ہم آئین پڑھ کر سوال کررہے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کچھ وکلا نے کہا ترمیم کو ایک سائیڈ پر رکھ دیں۔
خواجہ احمد حسین نے کہاکہ اس ترمیم کو پاس کروانے کا پروسیجر ہی فالو نہیں ہوا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ یہ سوال میرٹ پر دلائل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل سے پوچھا جا سکتا ہے،جسٹس شاہد بلال حسن نے کہاکہ آپ اپنی اس درخواست کے ذریعے مرکزی ریلیف مانگ رہے ہیں،خواجہ احمد حسین نے کہاکہ میری درخواست میں 26ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا نہیں،جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ آرٹیکل 191اے ون کو 191اے تھری کے ساتھ ملا کر پڑھیں،آرٹیکل کہتا ہے آئینی بنچ کیلئے ججز جوڈیشل کمیشن نامزد کرے گا، ان آرٹیکلز میں کوئی قدغن نہیں ، یہ پروسیجرل آرٹیکلز ہیں،یہ آرٹیکل بنچز پر تو قدغن لگاتے ہیں لیکن سپریم کورٹ پر نہیں،ہم ان آرٹیکلز کو ایسے پڑھ رہے ہیں جیسے یہ مکمل قدغن لگاتے ہیں۔
سعودی ولی عہد 18نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
26ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت کل دوبارہ ہوگی،خواجہ احمد حسین کے دلائل مکمل ہو گئے، شاہد جمیل کل آغاز کریں گے۔
مزید :