سپریم کورٹ نے گھریلو تشدد اور عورت کو نکاح ختم کرنے کے حق سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
سپریم کورٹ نے گھریلو تشدد اور عورت کو نکاح ختم کرنے کے حق سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ اور فیملی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے گھریلو تشدد اور عورت کو نکاح ختم کرنے کے حق سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا، فیصلے کے مطابق تشدد کے لیے جسمانی زخم شرط نہیں بلکہ ظلم ہر ایسے رویے پر مشتمل ہے جو عورت کو دکھ، مایوسی اور اعتماد کی کمی سے دوچار کرے، اگر اثرات تکلیف دہ اور شدید ہوں اور ازدواجی زندگی گزارنا ناممکن ہو جائے تو یہ ظلم کہلائے گا۔
سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے 17صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ، فیصلے کے مطابق انٹرنیشنل کنویننٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس جسمانی اذیت اور ظالمانہ، غیر انسانی یا تحقیر آمیز سلوک کو ممنوع قرار دیتا ہے، ازدواجی زندگی میں نفسیاتی اذیت جسمانی تشدد جتنی سنگین ہے، اجازت کے بغیر شوہر کی دوسری شادی تنسیخ نکاح کے لیے جائز بنیاد ہے، عدالتوں کو خواتین سے متعلق محتاط الفاظ استعمال کرنے چاہئیں۔فیصلے میں کہا گیاہے کہ پارلیمنٹ نے ظلم کی تعریف قانون میں مختلف مثالیں دے کر اس کی نوعیت اور دائرہ کار کو واضح کیا ہے، قانون میں دی گئی مثالیں حتمی نہیں بلکہ رہنمائی کے لیے وضاحت کے طور پر دی گئی ہیں
عدالتوں کو گنجائش حاصل ہے کہ وہ ظلم کی مختلف صورتوں کو پہچان سکیں، ظلم صرف جسمانی نقصان تک محدود نہیں ہے، ایسا طرز عمل جو ذہنی یا جذباتی اذیت پہنچائے وہ بھی ظلم میں آتا ہے، ہماری عدالتوں نے ظلم کو ایسے رویے کے طور پر بیان کیا ہے جو صرف جسمانی تشدد تک محدود نہیں۔سپریم کورٹ کے مطابق عدالتوں نے قرار دیا ہے کہ ظلم الگ الگ حرکات پر مشتمل ہو سکتا ہے ، مجموعی طور پر نقصان پہنچانا اور عورت کے لیے نکاح میں رہنا ناقابل برداشت بنانا بھی ظلم ہے، ظلم میں ذہنی اذیت دینا، گالم گلوچ کرنا یا جھوٹے الزامات لگانا بھی شامل ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپولیس لائنز ہیڈکوارٹرز میں ایس پی عدیل اکبر مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے قرآن خوانی اور خصوصی دعا پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز میں ایس پی عدیل اکبر مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے قرآن خوانی اور خصوصی دعا پنجاب کے سیلاب متاثرہ 27اضلاع کی 72تحصیلیں آفت زدہ قرار،نوٹیفکیشن جاری ایس پی اسلام آباد کی پراسرارموت، متوفی عدیل اکبر کے آپریٹر کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا، اہم انکشافات حکومت کا گندم خریداری کا منصوبہ تیار ، 6 اعشاریہ25ملین میٹرک ٹن گندم خریدی جائیگی پنجاب بھر میں دفعہ 144کے نفاذ میں 8یوم کی توسیع،نوٹیفکیشن جاری ٹی ایل پی پابندی کے باوجود انتخابات لڑنے کی اہل، الیکشن کمیشن کی فہرست میں بدستور شاملCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ اور عورت عورت کو کرنے کے
پڑھیں:
راولپنڈی؛ شہری کو برہنہ کرکے تشدد کرنے کا کیس، گرفتار ملزمان میں پولیس ملازم بھی شامل
گوالمنڈی میں شہری کو برہنہ کرکے زنجیروں میں جکڑنے اور تشدد کرنے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ شامل کرتے ہوئے تفتیش انسپکٹر لیول کے آفیسر کو سونپ دی جبکہ گرفتار ملزمان میں سے ایک ملزم پولیس ملازم بھی ہے۔
تھانہ گنجمڈی میں درج شہری کو برہنہ کر کے تشدد کرنے کے مقدمے کی تفتیش انسپکٹر انوسٹی گیشنز سٹی سرکل عامر خالد کو سونپ دی گئی۔ مقدمے میں دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل ہونے کے بعد تفتیش انسپکٹر کا اختیار ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی ایکٹ سمیت حبس بے جا میں رکھنے اور برہنہ کرکے ویڈیو بنانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
گرفتار 6 ملزمان کے نام بھی سامنے آگئے جن میں یاسر خان، ملک جنید ظہیر، فیصل مسیح، ثمر عباس، روحیل اور رب نواز عرف ننھا بھی شامل ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے گرفتار ملزم یاسر خان پولیس ملازم اور نیشنل پولیس فاؤنڈیشن میں تعینات ہے۔
ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور
گرفتار 6 ملزمان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کر کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جسمانی ریمانڈ دیا۔
تفتیشی افسر نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست عدالت میں جمع کروائی، پراسیکیوٹر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے نوجوان کو برہنہ کر کے زنجیروں سے باندھ کر تشدد کیا۔
ملزمان یاسر خان، جنید، ظہیر فیصل، ثمر عباس، روحیل اور رب نواز کو پولیس لے کر روانہ ہوگئی۔ عدالت نے ملزمان کو دوبارہ تفتیش مکمل کر کے 31 اکتوبر پیش کرنے کا حکم دیا۔