امیر قطر سے اپنی ایک ملاقات میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر دوحہ، غزہ میں امن فوج کی مدد کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" نے کہا کہ بہت جلد غزہ کی پٹی میں ایک بین الاقوامی فورس تعینات ہو جائے گی، جس کے بعد اس پٹی میں امن قائم ہو جائے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار رواں شب امیرِ قطر "شیخ تمیم بن حمد آل‌ ثانی" سے ملاقات کے دوران کیا۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ اس وقت ایشیاء کے دورے پر ہیں، اس دوران اُن کا جہاز دوحہ میں ایندھن بھرنے کے لئے رُکا۔ موقع کو فرصت جانتے ہوئے انہوں نے امیر قطر اور وزیراعظم سے ملاقات کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جواب بھی دئیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کو امریکہ کا ایک بڑا اتحادی اور علاقائی استحکام میں کلیدی کھلاڑی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر قطر، غزہ میں امن فوج کی مدد کرے گا۔یورپ میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ وہ روسی صدر "ولادیمیر پیوٹن" سے اس وقت ملاقات کریں گے جب وہ پُراعتماد ہوں گے کہ یوکرین امن معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ چینی صدر "شی جن پنگ" سے روسی تیل کے بارے میں بات کریں گے۔ دوسری جانب کچھ گھنٹے قبل، امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" نے کہا کہ امریکی حکام، غزہ کی پٹی میں کثیر القومی فورس کی تعیناتی کی اجازت دینے کے لئے بین الاقوامی قرارداد یا معاہدے پر رائے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

کئی ممالک غزہ فورس میں شامل ہونے کو تیار، مگر اسرائیل کی منظوری لازمی، مارکو روبیو

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ کئی ممالک نے غزہ کے لیے مجوزہ بین الاقوامی سیکیورٹی فورس میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ان ممالک کے بارے میں مطمئن ہونا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسرائیل کے دورے پر گئے مارکو روبیو نے بتایا کہ مجوزہ سیکیورٹی فورس کی تشکیل سے متعلق مذاکرات جاری ہیں اور اسے جتنا جلد ممکن ہو نافذ کیا جائے گا۔

???????? ???????? US Secretary of State Marco Rubio voiced hope Friday of soon putting together an international force to police the ceasefire in Gaza and said Israel, which opposes including Turkey, could veto participants.
➡️ https://t.co/q2sEHS3dnD pic.twitter.com/D6rYQ9hoU9

— AFP News Agency (@AFP) October 24, 2025

تاہم، یہ واضح نہیں کہ اس فورس کو حماس کے ساتھ کسی مفاہمت کے بغیر کس طرح تعینات کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 2 ہفتے قبل طے پانیوالی جنگ بندی ایک تاریخی پیش رفت ہے، لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ ’اتار چڑھاؤ اور مشکلات‘ ابھی باقی ہیں۔

’کوئی پلان بی نہیں ہے، یہی بہترین منصوبہ ہے اور یہی کامیاب ہو سکتا ہے۔‘

مزید پڑھیں:

انہوں نے زور دیا کہ ایسے حالات پیدا کرنا ہوں گےکہ 7 اکتوبر جیسے واقعات دوبارہ نہ ہوں، اور غزہ ایک ایسا علاقہ بن جائے جہاں سے نہ اسرائیل کو خطرہ ہو، نہ وہاں کے لوگوں کو۔

یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا۔

اس کے جواب میں اسرائیلی کی جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 68,280 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، ان اعداد وشمار کو اقوامِ متحدہ معتبر سمجھتی ہے۔

مزید پڑھیں:

مارکو روبیو نے کہا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے گا، جیسا کہ ٹرمپ کے امن منصوبے میں لازم قرار دیا گیا ہے۔

’اگر حماس نے غیر مسلح ہونے سے انکار کیا تو یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، اور اس پر عمل درآمد کرانا ضروری ہوگا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ حماس حکومت نہیں چلا سکتی اور نہ ہی غزہ کے مستقبل کے نظم و نسق میں شامل ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:

مارکو روبیو کا اسرائیل کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب نائب صدر جے ڈی وینس سمیت اعلیٰ امریکی حکام بھی اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں۔

جو اس بات کی علامت ہے کہ واشنگٹن صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

اسرائیلی میڈیا میں امریکی مداخلت کو ’بی بی سِٹنگ‘ یعنی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی نگرانی کہا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:

گزشتہ دنوں وائٹ ہاؤس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان کشیدگی کی خبریں سامنے آئیں، خصوصاً غزہ میں حالیہ فوجی حملے اور مغربی کنارے کے انضمام کے لیے کنیسٹ کے ووٹ کے بعد، جس دوران وینس اسرائیل میں موجود تھے۔

اسرائیلی اخبار ہارٹس کے مطابق، امریکی حکام نے کہا کہ وہ اسرائیل کی طرف سے کسی بھی ایسے اچانک اقدام کو برداشت نہیں کریں گے جو جنگ بندی کو نقصان پہنچا سکے۔

اخبار کے مطابق امریکی حکومت دراصل اسرائیل سے ہر ممکن فوجی کارروائی سے قبل پیشگی اطلاع کی توقع کر رہے ہیں، عملی طور پر امریکا اسرائیل کے کچھ سیکیورٹی اختیارات اپنے ہاتھ میں لے رہا ہے۔

مزید پڑھیں:

عوامی سطح پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ان رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کا تعلق شراکت داری پر مبنی ہے۔

امریکی دباؤ ایسے وقت میں بڑھ رہا ہے جب اسرائیل عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا شکار ہے۔

نیتن یاہو کی کوشش ہے کہ غزہ کی جنگ کو ملکی سطح پر کامیابی کے طور پر پیش کریں، جو 2026 کے انتخابات میں ان کی مہم کا حصہ بن سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا پلان بی ٹرمپ جنگ بندی جے ڈی وینس غزہ کشیدگی کنیسٹ مارکو روبیو نیتن یاہو واشنگٹن وزیر خارجہ

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ ملائیشیا جاتے ہوئے العدید ایئربیس پر قطر کے امیر سے اہم ملاقات کرینگے
  • اسرائیل نے غزہ کی بین الاقوامی امن فورس میں ترکیہ کی شمولیت پر اعتراض کردیا
  • ٹرمپ کا شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار
  • نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کرنے سے ہچکچانے لگے
  • ٹرمپ کا شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن سے ملاقات کی خواہش کا اظہار
  • کئی ممالک غزہ فورس میں شامل ہونے کو تیار، مگر اسرائیل کی منظوری لازمی، مارکو روبیو
  • ٹرمپ نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیے
  • اسرائیل نے مغربی کنارا ضم کیا تو امریکی حمایت کھو بیٹھے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • متعدد ملک غزہ کیلئے بین الاقوامی فورس میں حصہ لینے کو تیار ہیں: امریکی وزیر خارجہ