انکروچمنٹ سیل نے حیدرچوک سے ٹھیلے اور پتھارے ضبط کرلیے،سڑکوںپر تجاوزات قائم
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان مسلم لیگ فنکشنل مرکزی نائب صدر پیر یاسر سائیں کے میڈیا کوآرڈنیٹر شاہد خان اور دیگر رہنماؤں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہفتے کی شب بلدیہ اعلی حیدرآباداینٹی انکروچمنٹ سیل نے کاروائی کرتے ہوئے حیدر چوک سے تمام ٹھیے پتھارے ضبط کر لیے جبکہ یہی لوگ تجاوزات کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے چوک چوراہوں فٹ پاتوں سڑکوں پر تجاوزات کئی سالوں سے قائم ہے جس کو ختم کرانے میں بلدیہ حیدرآباد کی نا اہلی قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھتہ مافیا اور بلدیہ حیدرآباد دونوں ہی اس کے ذمہ دار ہیں جبکہ ماضی میں کئی بار ہائی کورٹ کے نوٹسز کے باوجود ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے شہر کا آج بیڑا غرق ہو چکا ہے گھنٹوں ٹریفک جام معمول بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو گھروں میں پہنچنے میں مشکلات درپیش رہتی ہے، ہر روز ٹریفک جام میں ایمولنس تک پھنسی نظر آتی ہیں شہری ضلع انتظامیہ کو درخواستیں دے دے کر تھک چکے ہیں سڑکوں پر لگے پتھارے بین جہاں معصوم بچوں سے منشیات فروخت کرائی جاتی ہے، اس کے علاوہ رکشہ اسٹینڈ غیر قانونی پارکنگ مافیا کا راج نظر آتا ہے جہاں سے لاکھوں روپے منتھلیاں وصول کی جاتی ہیں جس میں بلدیہ حیدرآباد اینٹی انکروچمنٹ سیل کی پشت پناہی شامل ہے جس میں ٹریفک اہلکار بھی روزانہ اپنی جیب گرم کر کے جاتے ہیں نو بت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ رہائشی علاقے بھی محفوظ نہیں رہے رہائشی علاقوں کو بھی کمرشل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے غیر قانونی نقشے این اوسیاں بلڈرز کو دے کر شہر کو محدود بنا دیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چنگ چی رکشوں پر پابندی ‘ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب جمع کروادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میںشہر کے مرکزی شاہراہوں پر چنگیچی رکشوں پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت ,ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ صغیر احمد عباسی نے جواب جمع کروا دیا۔سندھ ہائیکورٹ میںشہر کے مرکزی شاہراہوں پر رکشوں پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں سرکاری وکیل کی جانب سے جواب جمع کرواتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کی درخواست بار بار دائر کی جارہی ہے جبکہ عدالت درخواست کو مسترد کر چکی ہے، کمشنر کراچی نے بھی رکشوں کی اوور لوڈنگ پر پابندی عائد کر رکھی ہے، درخواست فوری سماعت کے لیے فی الحال قابل نہیں ہے، پابندی پوری طرح سے قانونی ہے سندھ موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت لگائی گئی ہے، شہر میں ضرورت کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ موجود ہے جس میں بسیں، منی بسیں ، بی آر ٹی اور دیگر شامل ہیں، اس طرح کے رکشے کراچی میں ٹریفک کی روانی کو بری طرح متاثر کررہے ہیں، پولیس کی کارروائیاں قانون کے مطابق جاری ہیں ناکہ گھریلو مسائل کی وجہ سے، ان غیر قانونی رکشوں کے پاس کسی قسم کا اجازت نامہ بھی موجود نہیں ہے، ٹریفک پولیس نے شہر میں ٹریفک کی بہتری کے لیے مین گیارہ راستوں پر چنگچی رکشوں پر پابندی لگائی تھی، شہر میں ہزاروں کی تعداد میں رکشوں دوڑ رہے ہیں اور انکے پاس دستاویزات بھی نہیں ہوتے، سرکاری وکیل کی جانب سے صوبائی ٹرانسپورٹ سیکرٹری اور دیگر کی جانب سے جمع کروایا گیا ہے،درخواست گزار کاکہنا ہے کہ پابندی سے چنگچی رکشہ چلانے والے غریب شہری متاثر ہورہے ہیں۔