وزیراعلٰی سہیل آفریدی کا اسٹیبلشمنٹ سے تصادم، صوبائی مشینری جام، عوام نظرانداز ۔۔۔ اس بحران کا نتیجہ کیا نکلے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
حال ہی میں خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلٰی منتخب ہونے والے سہیل آفریدی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بہت جارحانہ زبان استعمال کر رہے ہیں، پہلے چارسدّہ، پھر خیبر میں اُنہوں نے کچھ ایسی باتیں کیں لیکن حالیہ کرک جلسے میں اُنہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی 10 اکتوبر کو پشاور میں ہونے والی پریس کانفرنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ میرے خلاف گھٹیا لہجہ استعمال ہوا، انتہائی بد تمیزی کی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے پشاور آکر پریس کانفرنس کی، وفاقی وزراء نے غلیظ اور گھٹیا الزامات لگائے، میں نے مہذب طریقے سے ان کے الزامات کا جواب دیا۔ مجھ کو ناکام کرنے کی کوشش کریں گے، میرے اعصاب مضبوط ہیں۔سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم دلیر ہیں، ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں‘۔
گو کہ سہیل آفریدی کے وزیراعلٰی بننے سے پہلے یہ بات واضح ہو چُکی تھی کہ عمران خان نے اُنہیں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جارحانہ انداز اپنانے کے لیے وزیرِاعلٰی لگایا ہے اور سہیل آفریدی نے اپنی پہلی تقریر میں بھی یہ بات کی کہ اُن کا مقصد صرف اور صرف عمران خان کی رہائی ہے۔ لیکن کیا یہ ٹکراؤ کی پالیسی مُلک یا صوبے کے مفاد میں ہے اور کیا یہ خود تحریک انصاف یا خیبرپُختونخوا حکومت کے مفاد میں ہے، اس پر ہم نے خیبرپختونخوا کی سیاست کو سمجھنے والے صحافیوں سے اُن کے خیالات جاننے کی کوشش کی ہے۔
صوبے کا بڑا مسئلہ امن امان، پختونخوا حکومت اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنا کر کیش کروا رہی ہے: لحاظ علیپشاور کے معروف صحافی لحاظ علی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپُختونخوا کا سب سے بڑا مسئلہ امن و امان ہے، پاکستان تحریک اِنصاف اِسی کو کیش کروا رہی ہے کہ یہ سب اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے علی امین گنڈاپور بھی کہتے تھے کہ وہ ملٹری آپریشن کے خلاف ہیں۔
ترقیاتی کام کبھی پاکستان تحریکِ اِنصاف کی ترجیح نہیں رہی اور سہیل آفریدی نے اپنی پہلی تقریر میں یہ واضح کر دیا تھا کہ ہمیں ترقیاتی کاموں کے لیے نہیں بلکہ عمران خان کی رہائی کے لیے لایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ’تیار رہیں تاکہ عمران خان کو جیل سے نکالا جاسکے‘، سہیل آفریدی کا چارسدہ جلسے سے خطاب
سہیل آفریدی کی بطور وزیراعلیٰ تقرری عمران خان کی اُسی پالیسی کا حصّہ ہے جس سے وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف محاذ آرائی کرنا چاہتے ہیں اور سہیل آفریدی بھی اِس بات کو جانتے ہیں۔ عمران خان کو یہ اندازہ ہے کہ سہیل آفریدی مصلحتوں کا شکار نہیں ہوں گے۔ یہ خیبرپُختونخوا میں کوئی نئی بات نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کو بھی اندازہ تھا کہ سہیل آفریدی کس طرح کی شخصیت ہیں تو اِسی لیے ڈی جی آئی ایس پی آر نے پشاور میں پریس کانفرنس رکھی تھی۔
لیکن مستقبل میں سہیل آفریدی کا انجام یوسف رضا گیلانی جیسا ہو سکتا ہے۔ جس طرح اُنہیں پیپلز پارٹی کے لیے قربانی دینا پڑی، اِسی طرح سہیل آفریدی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کا کرپشن اور بیڈگورننس کی طرف دھیان نہیں، صرف بیانیے کی جنگ لڑنا چاہتی ہے: حماد حسنمعروف صحافی اور تجزیہ نگار حماد حسن نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک اِنصاف کا اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ تو پہلے سے موجود ہے۔ اگرچہ اِس جماعت کو خیبرپختونخوا میں مینڈیٹ حاصل ہے لیکن مینڈیٹ ریاست سے بڑا تو نہیں ہوتا۔ وزیراعلٰی سہیل آفریدی صرف احتجاج کو منظّم کرنے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے صوبے کی بہتری کے لیے نہ ترقیاتی اسکیموں کی بات کی اور نہ ہی کوئی منصوبے پیش کیے۔ اِس سے پہلے چارسدّہ اور خیبرایجنسی جلسوں کے دوران بھی اُنہوں نے ایسی ہی زبان استعمال کی جو ٹکراؤ کی پالیسی کو اُجاگر کرتی ہے۔ وہ صرف بیانیے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اِسی لیے اُنہوں نے ارشد شریف یونیورسٹی کا اعلان کیا۔ اور دوسرا یہ کہا کہ 2024 میں جِن بیوروکریٹس نے اُن کی جماعت کا ساتھ نہیں دیا، اُن کے خلاف ایکشن لیں گے۔ عملی طور پر اُن کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، بے تحاشا کرپشن اور بیڈگورننس ہے لیکن یہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ کو مضبوط کر رہے ہیں۔
بنیادی طور پر اِس وقت وزیراعلٰی کے پاس کوئی کام ہے نہیں: علی اکبرپشاور سے سینئر صحافی علی اکبر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سہیل آفریدی کو وزیراعلٰی بنے ہوئے 10 دن سے زیادہ ہو گئے ہیں اور ابھی تک اُنہوں نے اپنی کابینہ تشکیل نہیں دی۔ اُن کے پاس بہانہ یہ ہے کہ جب تک وہ بانی پاکستان تحریک انصاف سے نہیں ملتے وہ کابینہ تشکیل نہیں دے سکتے۔ بنیادی طور پر اِس وقت وزیراعلٰی کے پاس کوئی کام ہے نہیں۔ کابینہ ہے نہیں، سرکاری مشینری رُک گئی ہے، بس ایک بہانہ کہ مِلنے نہیں دیا جا رہا تو وزیراعلٰی کچھ نہ کچھ تو کرے گا ناں۔ وزیراعلٰی نے سوچا کہ مختلف علاقوں کے دورے کرے اور وہاں جا کر یہ باتیں کرے کہ میں اِن کو پسند نہیں تھا مجھے یہ بانی سے ملنے نہیں دے رہے۔
یہ بھی پڑھیے بانی پی ٹی آئی کی منظوری کے بغیر صوبائی کابینہ کی تشکیل ممکن نہیں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی
علی اکبر نے کہا کہ اگر یہ بہانہ دور کر کے ملاقات کرا دی جائے تو پھر وزیراعلٰی خیبرپختونخوا کے پاس کوئی بہانہ نہیں رہے گا، کابینہ تشکیل دی جائے گی، پھر لوگ کارکردگی پر نظر رکھیں گے۔ فی الحال وہ مظلوم بنے پھرتے ہیں۔ وزیراعلٰی خود کو بھی خراب کر رہے ہیں۔ روزانہ کسی نہ کسی جگہ جا کر اپنے کارڈز کھیل رہے ہیں اور خود کو ایکسپوز کر رہے ہیں۔
علی اکبر نے کہا کہ اِس صوبے کا نقصان ہو رہا ہے۔ جب علی امین گنڈاپور نے کام کرنا شروع کیا، حکومت ذرا سی ہلی تو اِنہوں نے فیصلہ کیا کہ اِس کو ہٹاتے ہیں۔ 10 دن سے زیادہ ہوچکے ہیں لیکن حکومتی مشینری ٹھپ ہو کے رہ گئی ہے۔ کوئی منصوبوں کا جائزہ نہیں لیا جا رہا۔ اِسی طرح عوامی مسائل ہیں جیسا کہ آٹے کا مسئلہ اور دیگر مسائل ہیں۔
خیبرپختونخوا کو جو تجربہ گاہ بنایا گیا ہے اُس سے نقصان ہو رہا ہے۔ علی اکبر نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں جو بہانہ ہے کہ ملاقات نہیں کرائی جا رہی، اُس کو ختم کیا جائے۔ ملاقات کرا دی جائے تاکہ اُس کے بعد صوبے کے عوام اُس کی کارکردگی کا جائزہ لیں ورنہ یہ مظلومیت کارڈ کھیلتے رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا کہ کہ سہیل ا فریدی پاکستان تحریک علی اکبر نے کر رہے ہیں ا نہوں نے نے کہا کہ کے خلاف تحریک ا کے لیے کے پاس
پڑھیں:
وکیل کے سسر کا انتقال، الیکشن کمیشن میں سہیل آفریدی کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی
ویب ڈیسک: الیکشن کمیشن میں وزیر اعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کے خلاف الیکشن عملے کو دھمکانے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی، سہیل آفریدی اور شہر ناز عمر ایوب کے وکلاء الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، درخواست گزار بابر نواز خان کے وکیل بھی الیکشن کمیشن میں موجود تھے۔
ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے کمیشن کو بتایا کہ سہیل آفریدی کے وکیل علی بخاری کے سسر وفات پا گئے ہیں، میں سہیل آفریدی کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کر رہا ہوں۔
پنجاب نے تمام صوبوں سے زیادہ 16.5 ملین ایکڑ گندم کی ریکارڈ بوائی کر لی
ممبر کے پی کے نے سوال کیا کہ آپ سرکاری حیثیت میں کیسے ایک شخص کی نجی حیثیت میں نمائندگی کر سکتے ہیں، یہ ایک شخص کا ذاتی کیس ہے ریاست سے اس کا کوئی تعلق نہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ میں صرف علی بخاری کی جانب سے التواء کی درخواست کر رہا ہوں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ کی تو صوبے میں ضرورت ہے یہاں کیا کر رہے ہیں، ممبر کے ہپی کے نے کہا چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کہتے رہتے ہیں کہ ایڈووکیٹ جنرل تو نظر ہی نہیں آتا۔
ای سی سی کا پٹرولیم مصنوعات پر ڈیلرز اور او ایم سیز مارجنز میں 5 تا 10 فیصد اضافہ منظور
سماعت کے دوران شہر ناز عمر ایوب کے وکیل نے تحریری جواب جمع کروا دیا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی۔
شہر ناز عمر ایوب نے الیکشن کمیشن میں فارم 47 فراہم نہ کرنے کی شکایت کی ہے اور انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
مرتضیٰ جاوید عباسی کیخلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا کیس:
دریں اثنا الیکشن کمیشن میں مرتضیٰ جاوید عباسی کے خلاف ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کیس کی بھی سماعت ہوئی، جاوید عباسی اور ان کے وکیل الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی اور بانی پر پابندی کی قرارداد منظورکرلی
مرتضیٰ جاوید عباسی کے وکیل نے کمیشن میں موقف اختیار کیا کہ انکے موکل نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی، الیکشن کمیشن نے کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دریں اثنا پی پی 269 میں دوبارہ گنتی کا معاملے پر درخواست گزار آزاد امیدوار اقبال خان کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی، درخواست گزار الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کے وکیل کدھر ہیں؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ میرا وکیل لاہور میں موجود ہے اس لیے ذاتی نوعیت میں پیش ہوا ہوں، کمیشن نے کیس کی سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی۔
کسٹمز کی کارروائی ؛ کروڑوں کی اسمگل شدہ اشیا ضبط
واضح رہے کہ پی پی 269 میں پیپلزپارٹی کے امیدوار میاں علمدار عباس قریشی ضمنی انتخابات جیتے ہیں۔
امیدوار حلقہ پی پی مظفر گڑھ 269 اقبال خان پتافی نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میں نے پی پی 269 کا الیکشن لڑا جس میں 46407 ووٹ حاصل کیے، پی پی 269 کا الیکشن ہمیشہ سے متنازع رہا ہے مختلف فورمز سے اسٹے لیا گیا، پہلے بھی جو امیدوار جیتے تھے وہ میری ری کاؤنٹنگ کی درخواست پر استعفیٰ دے گئے اور اب پھر انتخاب ہوا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ میرے مخالف امیدوار کے رشتہ داروں کو الیکشن ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا، جس عملے نے الیکشن ڈیوٹی کے لیے ٹریننگ کی تھی اسے تعینات نہیں کیا گیا جو عملہ تعینات ہوا وہ حلقے کے ہی رہنے والے تھے، مختلف پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی تعداد سے کم بیلٹ پیپر بھیجے گئے۔
آزادکشمیر کی بیوروکریسی میں اہم تبادلے
Ansa Awais Content Writer