دماغ کے آپریشن کے دوران مریضہ شہنائی بجاتی رہی
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: کنگز کالج اسپتال میں دماغ کے آپریشن کے دوران مریضہ شہنائی بجاتی رہی، ویڈیو منظر عام پر آئی تو سب حیران رہ گئے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق شہنائی عموماً شادی بیاہ یا خوشی کی تقریبات میں بجائی جاتی ہے۔ مگر 65 سالہ پارکنسن کی مریضہ ڈینس بیکن کا لندن کے کنگز کالج اسپتال میں کیا گیا۔ چار گھنٹے طویل آپریشن کے دوران مریضہ نے شہنائی بجائی۔
سرجری کے دوران جب ڈاکٹرز نے ڈینس بیکن کے دماغ کو برقی کرنٹ لگایا تو مریضہ نے اپنی انگلیوں کی حرکت میں فوری بہتری دکھائی۔ڈینس بیکن جس کو تیراکی، رقص کرنے کے ساتھ شہنائی بجانے کا شوق تھا۔ تاہم 2014 میں پارکنسن کے مرض کی تشخیص کے بعد اس کی یہ صلاحیتیں متاثر ہوئیں۔
خاتون نے مرض کی علامات بڑھ جانے کے بعد دماغ کی سرجری کرانے کا فیصلہ کیا اور اس کے بعد مریضہ کی شہنائی بجانے کی صلاحیت میں بہتری نظر آئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے دوران
پڑھیں:
فضائی آلودگی اب صرف سانس کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ دماغ اور جسم پر مکمل حملہ ہے، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے زور دیا کہ فضائی آلودگی نہ صرف صحت عامہ کی تباہی ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرے، صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور مستقبل کی افرادی قوت کیلئے قومی سلامتی کا خطرہ بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے ہندوستان میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے حوالے سے شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اب صرف سانس لینے کا مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے جسم اور دماغ پر بھی ایک مکمل حملہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2023ء میں بھارت میں تقریباً 20 لاکھ اموات فضائی آلودگی سے ہوئی ہیں، جو کہ 2000ء کے مقابلے میں 43 فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان اموات میں سے تقریباً 9 میں سے ایک غیر متعدی امراض جیسے دل کی بیماری، پھیپھڑوں کے کینسر، ذیابیطس اور ڈیمنشیا کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ بھارت میں فی ایک لاکھ افراد میں فضائی آلودگی سے ہونے والی تقریباً 186 اموات ریکارڈ کی جاتی ہیں، جو کہ زیادہ آمدنی والے ممالک کی شرح فی ایک لاکھ میں 17 کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ سی او پی ڈی (کرونک آسٹریکٹیو پلمومیری ڈیزیز) کی تقریباً 70 فیصد اموات، پھیپھڑوں کے کینسر سے ہونے والی تقریباً 33 فیصد اموات، دل کی بیماری کی 25 فیصد اور ذیابیطس کی 20 فیصد اموات فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ فضا میں مائیکروگرام فی کیوبک میٹر (پی ایم 2.5) میں ماپے جانے والے باریک ذرات کی موجودگی دماغی نقصان اور ادراک کی کمی سے بھی منسلک ہوچکی ہے۔ عالمی سطح پر 2023ء میں فضائی آلودگی کے سبب تقریباً 626,000 افراد کی موت ڈیمنشیا کی بیماری کے نتیجے میں ہوئی۔
انہوں نے زور دیا کہ فضائی آلودگی نہ صرف صحت عامہ کی تباہی ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرے، صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور مستقبل کی افرادی قوت کے لئے قومی سلامتی کا خطرہ بھی ہے۔ موجودہ پی ایم 2.5 کے معیار عالمی ادارہ صحت کے سالانہ رہنما اصول کے مقابلے میں 8 گنا اور 24 گھنٹے کی موجودگی کے لئے 4 گنا زیادہ ہیں۔ جے رام رمیش کے مطابق 2017ء میں نیشنل کلین ایئر پروگرام (این سی اے پی) کے آغاز کے باوجود پی ایم 2.5 کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور حیران کن طور پر ہر فرد ایسے علاقوں میں رہ رہا ہے جہاں یہ سطح عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصول سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ این سی اے پی میں یکسر نظر ثانی کی جائے اور نیشنل ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی اسٹینڈرڈز (این اے اے کیو ایس) کو فوری طور پر اپ ڈیٹ کیا جائے، جو نومبر 2009ء کے بعد پہلی بار جاری کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ کئے گئے تو فضائی آلودگی کے نتائج مستقبل میں اور بھی مہلک اور معاشرتی طور پر نقصان دہ ثابت ہوں گے۔ جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ کے ساتھ اسٹیٹ آف گلوبل ایئر رپورٹ 2025ء کا لنک بھی شیئر کیا ہے، جس میں دنیا بھر میں فضائی آلودگی اور اس کے صحت پر اثرات کا جامع تجزیہ فراہم کرتا ہے۔ رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف سانس کی بیماریوں بلکہ دل، پھیپھڑوں، ذیابیطس اور دماغی امراض جیسے غیر متعدی امراض کے خطرات میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔