سندھ حکومت کا نجی اسکولوں میں فری شپ کا مکمل آڈٹ لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ حکومت نے نجی تعلیمی اداروں میں دس فیصد فری شپ کے نفاذ کے سلسلے میں سخت اقدامات کا اعلان کر دیا ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم سردار علی شاہ اور سیکریٹری تعلیم زاہد علی عباسی کی ہدایت کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے آئی درخواست 2025/1592 کے فیصلے کی روشنی میں تمام نجی اسکولز کا مکمل آڈٹ کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں سندھ بھر کے چھ ریجنز کے ایسے اسکولز جن کی ایک سے زائد شاخیں ہیں، انہیں خطوط جاری کر دیے گئے ہیں، خطوط میں اسکولوں کو آگاہ کیا گیا کہ ڈسٹرکٹ کمیٹیز پندرہ روز کے اندر ان اسکولز کا دورہ کریں گی اور طلبہ کو فراہم کی گئی دس فیصد فری شپ کا مکمل آڈٹ کریں گی۔ آڈٹ کی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں جمع کروائی جائے گی۔
سندھ ہائی کورٹ نے ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن کو بھی مورخہ 10 نومبر کو ریکارڈ کے ساتھ طلب کیا ہے۔ عدالت کے فیصلے پر عمل نہ کرنے والے اسکولز کی رجسٹریشن معطل یا منسوخ کی جا سکے گی۔ اس کے علاوہ، جو اسکول رجسٹریشن یا تجدید کے لیے درخواستیں جمع کروائیں گے لیکن فری شپ کے قانون پر عمل نہ کریں، ان کی رجسٹریشن یا تجدید نہیں کی جائے گی۔
اسکولز سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آڈٹ کمیٹیوں کے دورے کے وقت اپنا متعلقہ ریکارڈ تیار رکھیں اور تعاون کریں۔ کمیٹیوں کے بغیر تعاون کرنے والے اسکولوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دوسرے مرحلے میں یہ کمیٹیاں سندھ بھر کے باقی اسکولز کا آڈٹ کریں گی اور خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کے خلاف سخت اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
اس اقدام کا مقصد عدالت کے فیصلے کے مطابق نجی اسکولوں میں طلبہ کو مقررہ دس فیصد فری شپ کی فراہمی کو یقینی بنانا اور قانون کے نفاذ کو ممکن بنانا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈاکوئوں کو غیر مسلح کرنے کا طریقہ درست نہیں جے یو آئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص(نمائندہ جسارت) جے یو آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری علامہ راشد محمود سومری نے کہا ہے کہ سندھ میں ڈاکوؤں کو غیر مسلح کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن یہ طریقہ کار درست نہیں ہے، افغانی اپنے وطن چلے جائیں لیکن ان کی جائیدادوں کا معاوضہ دیا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے میرپورخاص پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مولانا حفیظ الرحمن فیض، رفیق احمد سومرو، حاجی عبدالمالک تالپور، مفتی عادل لطیف اور دیگر بھی موجود تھے انھوں نے مزید کہا کہ سندھ کے حکمران سندھ کی ترقی کا دیگر صوبوں سے موازنہ کریں لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ یہاں کے لوگوں کو بنیادی انسانی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی سندھ نے امن مارچ اور امن جرگے کئے ہمارے دباؤ کے نتیجے میں سندھ حکومت نے ڈاکوؤں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں لیکن ہمارا ہتھیار ڈالنے کے طریقہ کار درست نہیں ہے انہوں نے کہا کہ عوام کو بتایا جائے کہ ڈاکوؤں سے ہتھیار ڈالنے میں کتنی رقم میں ڈیل ہوئی ہے راشد محمود سومرو نے کہا کہ ڈاکو معصوم لوگوں کے ساتھ ساتھ پولیس افسران اور سرکاری ملازمین کے قتل میں ملوث ہیں ان کے لئے ریڈکارپیٹ بچھایا گیا اور بکرے ذبح کر کے انہیں کھلائے گئے انہوں نے کہا کہ اگر یہی ڈاکو کسی وزیر کے مشیر کے قتل میں ملوث ہوتے تو کیا انہیں اس طرح معاف کر دیا جاتا انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ 77 ڈاکووں نے ہتھیار ڈالے ہیں لیکن صرف 30 کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے کیا باقی جو ڈاکو عدالت میں پیش نہیں ہوئے کیا ان میں سے کسی کو وزیر داخلہ بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ ڈاکو کہتے ہیں کہ اب آزاد صحافت کریں گے کیا ڈاکوؤں کے بھیس میں صحافیوں کا ایک نیا گروپ بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ قصورواروں کو سزا ملنی چاہئے ورنہ کون سا پولیس افسر ڈاکوؤں کا مقابلہ کرے گا کیونکہ اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہی ڈاکو ہتھیار ڈالیں گے انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے طویل عرصے سے افغانوں کی پرورش کی ہے اب ان کے ملک میں امن و امان ہے اور ملک ترقی کر رہا ہے اور وہ مختلف ممالک سے اقتصادی معاہدے کر رہے ہیں اس لئے انہیں اپنے ملک واپس چلے جانا چاہئے لیکن ہمارے ہاں افغانوں کی واپسی کے طریقہ کار درست نہیں ہے انہیں ان کی جائیدادوں کا معاوضہ دیا جائے اور جو افغان نوجوان یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہیں تعلیمی ویزہ دیا جائے راشد محمود سومری نے کہا کہ سندھ میں عوام کی آواز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے عوامی مطالبات پر کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں عوام کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے یہاں میرٹ اور انصاف کو قربان کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ سندھ میں منشیات فروشی عام ہو چکی ہے اضلاع کے ایس ایس پیز کروڑوں روپے دے کر ٹرانسفر اور پوسٹنگ حاصل کر رہے ہیں۔