عابدہ پروین اسپتال منتقل، گلوکارہ کی حالت کیسی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پاکستان کی عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ اور صوفی موسیقی کی ملکہ، عابدہ پروین کی ٹیم نے اپنی صحت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کی تردید کی ہے۔
حال ہی میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ان کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ وہیل چیئر پر بیٹھی ہوئی تھیں اور ان کے اردگرد ڈاکٹرز کی ٹیم نظر آ رہی تھی۔
یہ تصویر سوشل میڈیا تیزی سے وائرل ہوئی اور مداحوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین نے گلوکارہ کی صحت کے لیے دعائیں بھی کیں۔
A post common by Pakistani.
تاہم اب عابدہ پروین کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ سے وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ تصویر تقریباً تین ماہ پرانی ہے اور اس وقت کی ہے جب وہ صرف روٹین طبی معائنے کے لیے اسپتال گئی تھیں۔
پیغام میں واضح کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہیں بے بنیاد ہیں اور عابدہ پروین الحمدللّٰہ مکمل طور پر خیریت سے ہیں۔ بیان میں گلوکارہ کی ٹیم کی جانب سے درخواست کی گئی کہ لوگ غیر مصدقہ خبریں پھیلانے سے گریز کریں اور مداح صرف تصدیق شدہ ذرائع پر اعتماد کریں۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل عابدہ پروین سوشل میڈیا
پڑھیں:
ایک اور ملک 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کیلئے تیار
حال ہی میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی نافذ کرنے والے آسٹریلیا سے ایک اور ملک ایک ہاتھ آگے نکل گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈنمارک نے 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ڈنمارک کی حکومت کا کہنا ہے کہ کم عمر بچوں کی انٹرنیٹ تک رسائی کو روکنے کا منصوبہ تیار کررہے ہیں جسے پہلے بل کی صورت اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
اس بل کو حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے اراکین کی مکمل حمایت حاصل ہے اور باضابطہ منظوری کے بعد آئندہ برس سے نافذ بھی ہوسکتا ہے۔
عمر کی تصدیق کے لیے ڈنمارک ایک ڈیجیٹل ایویڈنس ایپ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے ذریعے پابندی پر عمل یقینی بنایا جا سکے گا۔
فی الوقت بل کے مندرجات دستیاب نہیں تاہم امکان ہے کہ 13 سال سے 15 سال کی عمر تک بچے والدین کے اکاؤنٹس استعمال کرسکتے ہیں۔
البتہ 13 سال سے 15 سال تک کے عمر کے بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈنمارک میں 98 فیصد بچے اپنا خود کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ استعمال کرتے ہیں اور ناسمجھی میں جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے بھی چڑھ جاتے ہیں۔