ڈیووس اِن ڈیزرٹ: سعودی عرب کی سرمایہ کاری کا سفر اور پاکستان کے لیے نیا موقع
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
دنیا کی معیشت تیزی سے بدل رہی ہے اور انہی تغیرات کے بیچ سعودی عرب نے مستقبل کی سرمایہ کاری کی سمت متعین کرنے کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم تیار کیا ہے جسے عالمی سطح پر ’ڈیووس اِن ڈیزرٹ‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودیہ کا پاکستان میں ڈپازٹس بڑھاکر 5 ارب ڈالر کرنے اور مختلف شعبوں میں 21ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ
ریاض میں ہونے والا یہ سعودی فیوچر انویسٹمنٹ فورم (ایف 11) اس برس بھی دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں طاقتور معیشتیں، عالمی سربراہان، ٹیکنالوجی کے رہنما، پالیسی ساز اور غیر معمولی وژن رکھنے والے بزنس لیڈرز یکجا ہو رہے ہیں۔
اس سال چین کے نائب صدر ہان ژینگ 150 کاروباری شخصیات کے بڑے وفد کے ساتھ شریک ہیں جبکہ شام، موریطانیہ، روانڈا، البانیہ، کوسووو اور دیگر ممالک کے سربراہان بھی اس پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔
پاکستان کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف اس فورم میں شرکت کے لیے ریاض پہنچے ہیں اور ان کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ہونے والی ملاقات اس دورے کی اہم ترین پیشرفت رہی۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے اقتصادی تعاون کے ایک نئے فریم ورک کا آغاز کرنے پر اتفاق کیا ہے جو نہ صرف 8 دہائیوں پر محیط دوستی اور اسلامی اخوت کی یاد دہانی ہے بلکہ مستقبل کی تجارتی، سرمایہ کاری اور اسٹریٹجک شراکت داری کا آغاز بھی ہے۔
مزید پڑھیے: سعودی اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ پاکستان ملکی معیشت کے لیے اہم کیوں ہے؟
اس سلسلے میں جلد سعودی-پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا اجلاس بھی متوقع ہے جو دو طرفہ تعلقات کو عملی اقدامات میں تبدیل کرے گا۔
فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف 11) کیا ہے؟یہ سالانہ عالمی فورم پہلی مرتبہ سنہ 2017 میں سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے شروع کیا۔ اس کے مقاصد یہ ہیں کہ دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ کاروں اور فیصلے سازوں کو یکجا کیا جائے، معیشت کے بدلتے رجحانات کا جائزہ لیا جائے اور مستقبل کے حل، نظریے سے حقیقت تک، تشکیل دیے جائیں۔
یہ فورم مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، صحت، تعلیم اور پائیداری جیسے شعبوں میں دنیا کو نئی سمت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سال 600 سے زائد عالمی مقررین اور 20 سے زیادہ سربراہان مملکت اس میں شریک ہیں جبکہ ایونٹ کا تھیم ’ترقی کے نئے امکانات کی چابی‘ ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات باعثِ مسرت اور اعزاز تھی، وزیراعظم شہباز شریف کا خصوصی پیغام
یہ پلیٹ فارم سعودی ولی عہد کے ویژن 2030 کی بنیاد ہے جس کا مقصد معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر نئے میدانوں کی طرف لے جانا ہے۔
پاکستان کے لیے اس فورم کی اہمیتپاکستان اس وقت معاشی بحالی، سرمایہ کاری کے فروغ اور توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔ ایسے میں یہ فورم غیر ملکی سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھول سکتا ہے، سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں تیزی لانے کا موقع دے سکتا ہے، پاکستان کی افرادی قوت کو سعودی مارکیٹ میں مزید مواقع مہیا کر سکتا ہے اور توانائی، معدنیات اور انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبوں میں شراکت داری بڑھا سکتا ہے۔
وزیراعظم کی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ پاکستان سعودی سرمایہ کاری کو ایل این جی، سولر و ہائیڈرو پاور، معدنیات اور خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) جیسے اہم شعبوں میں لانا چاہتا ہے۔ ساتھ ہی، پاکستانی ہنرمندوں اور پروفیشنلز کے لیے سعودی مارکیٹ کے دروازے مزید کھلنے کی امید ہے۔
ڈیووس اِن ڈیزرٹ صرف ایک فورم نہیں بلکہ نئے معاشی توازن کی تعمیر کا مرکز ہے۔ پاکستان کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ دنیا کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرے، اپنی جیو-اسٹریٹیجک حیثیت کو معاشی فائدے میں تبدیل کرے اور سعودی عرب کے ساتھ نئی صدی کی اسٹریٹجک معاشی شراکت داری کو مضبوط بنائے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال
یہ دورہ پاکستان کی معاشی سفارتکاری، علاقائی کردار اور مستقبل کی اقتصادی سمت کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈیووس اِن ڈیزرٹ سعودی عرب کی سرمایہ کاری فیوچر انویسٹمنٹ انیشیئٹیو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سعودی عرب کی سرمایہ کاری کی سرمایہ کاری سعودی ولی عہد سکتا ہے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
تمام زرعی ویلیو چینز میں سرمایہ کاری برآمدی استحکام کا باعث ہو گی، احسن اقبال
اسلام آباد :(نیوزڈیسک) پاکستان میں چائے کی کمرشلائزیشن کی اسٹریٹجی کا افتتاح کردیاگیا۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہاہے کہ حکومت خام پیداوار سے ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی جانب منتقلی کو ملکی ترقی کا بنیادی ستون سمجھتی ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستان میں چائے کی کمرشلائزیشن کی اسٹریٹجی کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کیا۔ تقریب میں ایف اے او، صوبائی حکومتوں کے نمائندگان، ماہرینِ زراعت اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ چائے کی مقامی پیداوار زرمبادلہ بچانے اور برآمدات بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ پاکستان چائے درآمد پر 650 ملین ڈالر خطیر ذرمبادلہ خرچ کررہا ہے ۔ پاکستان میں چھ لاکھ ہیکٹر سے زائد زمین چائے کی کاشت کے لیے موزوں ہے، اور بڑے فارمز اور زرعی کلسٹرز کے قیام سے چائے کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیداوار صرف آغاز ہے مکمل ویلیو چین کو فعال بنا کر پاکستان اربوں ڈالر کما سکتا ہے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ اڑان پاکستان لائحہ عمل کے تحت 26 زرعی کلسٹرز کی نشاندہی کی گئی ہے جو زرعی مصنوعات کی ویلیو ایڈیڈ پروسیسنگ، نئی برآمدی مواقع اور جدید زرعی ماڈلز کی بنیاد رکھیں گے۔ حکومت خام پیداوار سے ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی جانب منتقلی کو ملکی ترقی کا بنیادی ستون سمجھتی ہے۔ ان کے مطابق چائے کی پروسیسنگ، پیکجنگ اور برانڈنگ کے مؤثر اقدامات کے ذریعے پاکستانی چائے عالمی مارکیٹ میں نمایاں مقام حاصل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش برآمدات بڑھانے اور درآمدات کم کرنے پر مرکوز ہے تاکہ ملک کو زرمبادلہ کے بحران سے بچایا جا سکے۔ جدید تکنیک اور تربیت یافتہ ماہرین زرعی شعبے میں حقیقی تبدیلی لائیں گے۔ اس مقصد کے لیے حکومت ایک ہزار ایگریکلچر سائنسدانوں اور محققین کو چین میں جدید تربیت کے لیے بھیج چکی ہے، جو جدید زرعی ٹیکنالوجیز کے ذریعے ملک میں زرعی انقلاب لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
اپنے خطاب میں وزیر منصوبہ بندی نے مختلف زرعی ویلیو چینز پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ خام گلاب کی پتیوں سے مکمل ویلیو چین کے ذریعے اربوں روپے کی پیداوار ممکن ہے۔ پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا کھجور پیدا کرنے والا ملک ہے، اور آم و کھجور سے عالمی معیار کی مصنوعات جیسے آم پاوڈر اور ڈیٹ پاؤڈر تیار کر کے برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ وزیر نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کے زیتون کے تیل کا معیار سپین کے مشہور زیتون کے تیل سے بہتر اور عالمی معیار کے مطابق ہے، جو پاکستان کے لیے ایک نئی برآمدی راہداری ثابت ہو سکتا ہے۔
تقریب کے اختتام پر احسن اقبال نے زور دیا کہ چائے سمیت تمام زرعی ویلیو چینز میں سرمایہ کاری پاکستان کے لیے پائیدار ترقی، غذائی تحفظ اور برآمدی استحکام کا نیا دور ثابت ہو گی۔