Islam Times:
2025-12-14@07:15:50 GMT

ایران ایک اہم اور اثرگذار ملک ہے، عراق

اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT

ایران ایک اہم اور اثرگذار ملک ہے، عراق

عراقی نیوز ایجنسی کیساتھ گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ عراق نے دمشق کی نئی قیادت کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا نیا مرحلہ شروع کیا ہے جو دو اہم شعبوں دہشتگردی کے خلاف جنگ، اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے پر مرکوز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے ہمسایہ ملک عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے خطے کی تازہ صورتحال اور اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مسئلۂ فلسطین منصفانہ طور پر حل نہیں ہوتا، خطہ عدم استحکام کا شکار رہے گا اور اس نوعیت کے واقعات بار بار پیش آتے رہیں گے۔ عراقی خبر رساں ایجنسی واع کے مطابق السودانی نے غزہ بحران کے انتظامی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ عراق امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ غزہ کے مستقبل سے متعلق منصوبے کی حمایت کرتا ہے اور اسے انسانی بحران کے خاتمے کی سمت ایک مثبت قدم سمجھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران ایک اہم اور اثرگذار ملک ہے، اور اس کے ساتھ احترام اور براہِ راست مکالمے کے ذریعے تعلقات استوار کیے جانے چاہییں۔ وزیراعظم نے بغداد واشنگٹن تعلقات کے بارے میں کہا کہ عراق کے تعلقات امریکہ کے ساتھ حقیقی شراکت داری اور باہمی احترام پر مبنی ہونے چاہییں، نہ کہ یکطرفہ فیصلوں پر۔ السودانی نے بتایا کہ عراق نے اپنے مالیاتی نظام کی اصلاحات میں نمایاں ترقی حاصل کی ہے، اور حکومت اس عمل کو مزید وسعت دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش اب عراق کے لیے بڑا خطرہ نہیں رہا۔

وزارتِ دفاع کے اندازوں کے مطابق اس تنظیم کے صرف 400 سے 500 جنگجو چھوٹے گروہوں کی صورت میں شام کی سرحد اور شمال مشرقی علاقوں میں باقی رہ گئے ہیں۔ السودانی نے تصدیق کی کہ امریکی فوجی مشیران کا ایک محدود دستہ اب بھی عین‌الاسد فوجی اڈے پر موجود رہے گا جو شام کی سرحدی نگرانی، انٹیلی جنس تعاون اور انسدادِ دہشتگردی کے امور میں عراقی فورسز کے ساتھ کام کرے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عراق نے دمشق کی نئی قیادت کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا نیا مرحلہ شروع کیا ہے جو دو اہم شعبوں دہشتگردی کے خلاف جنگ، اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے پر مرکوز ہے۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: السودانی نے کہ عراق کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

افغان سرزمین سے دہشتگردی ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے، پاکستان

نیویارک (ویب ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو بتایا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی ملک کی قومی سلامتی اور خود مختاری کے لیے ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے بدھ کو نیویارک میں افغانستان کی صورت حال پر بحث سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

اپنے بیان میں انہوں نے ہمسایہ افغانستان سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی، انسانی اور سماجی و معاشی چیلنجز پر اسلام آباد کے خدشات اجاگر کیے۔

طالبان کے کابل پر قبضے (2021) کے بعد پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا، اعلیٰ سطح کے دورے کیے، انسانی امداد کی فراہمی میں مدد کی، تجارتی سامان کی نقل و حمل کو سہولت دی اور تجارت و ٹرانزٹ میں رعایتوں کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے باوجود خطرات برقرار ہیں اور پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں اور پراکسیز کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جس کے تباہ کن نتائج اور بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز اس کے پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان اور پورے خطے و اس سے آگے تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔’

عاصم افتخار احمد نے کہا کہ افغان حکام دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں اور پاکستان نے دہشت گرد حملوں میں اضافے کا سامنا کیا ہے، جو اُن کے بقول افغان سرزمین سے ان کی نگرانی میں منصوبہ بندی، مالی معاونت اور عملی کارروائی کے ذریعے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ’صرف اس سال ہم افغانستان سے آنے والی دہشت گردی کے باعث تقریباً 12 سو جانوں سے محروم ہوئے ہیں۔ 2022 سے اب تک 214 سے زائد افغان دہشت گرد، جن میں خودکش حملہ آور بھی شامل ہیں، پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران مارے جا چکے ہیں۔‘

سفیر نے کہا کہ افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ سمیت دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں ’محفوظ پناہ‘ حاصل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کی دراندازی کی متعدد کوششیں ناکام بنائیں اور وہاں سے چھوڑا گیا امریکی ملٹری گریڈ اسلحہ بھی برآمد کیا۔

عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ان کوششوں کی انسانی قیمت بھی ہے، اور پاکستان کی بہادر سیکیورٹی فورسز اور شہریوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’طالبان کی صفوں کے اندر موجود عناصر ان دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں اور انہیں آزادی کے ساتھ کام کرنے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کر رہے ہیں، ہمارے پاس اس باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’خطے کا ایک موقع پرست اور تخریب کار ملک‘ ان دہشت گرد گروہوں کی مادی، تکنیکی اور مالی مدد کررہا ہے تاکہ افغانستان سے پاکستان کے خلاف سرگرم گروہوں کو سہارا دیا جاسکے۔

افتخار احمد نے اقوامِ متحدہ کے معاون مشن برائے افغانستان پر زور دیا کہ وہ غیرقانونی اسلحے کی تجارت روکنے کے لیے کوششیں تیز کرے اور سرحدی سیکیورٹی پر جامع اور غیرجانبدارانہ جائزہ پیش کرے کیونکہ سرحدی جھڑپوں کی بنیادی وجہ سرحد پار دہشت گردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان طالبان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، جس میں حالیہ دوحہ اور استنبول مذاکرات بھی شامل ہیں۔

انہوں نے قطر اور ترکی کی حکومتوں کا افغان طالبان کے ساتھ مکالمے میں سہولت فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا اور طالبان سے کہا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کریں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں پاکستان اپنے شہریوں اور سرزمین کے تحفظ کے لیے ’تمام ضروری دفاعی اقدامات‘ کرے گا۔

انہوں نے پاکستان کے ویزا نظام کا بھی ذکر کیا، جس کے تحت افغانوں کو تعلیم، صحت، کاروبار اور خاندانی ملاقاتوں کے لیے قانونی طریقے سے پاکستان آنے کی اجازت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ستمبر 2023 سے اب تک 5 لاکھ 36 ہزار سے زیادہ میڈیکل ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، جڑا ہوا اور خوشحال افغانستان چاہتا ہے، ایسا افغانستان جو اپنے عوام اور پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہے۔

آخر میں عاصم افتخار احمد نے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ دیرپا استحکام صرف افغان طالبان سے مخلصانہ مکالمے، بین الاقوامی ذمہ داریوں کے احترام اور مضبوط علاقائی تعاون سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں انسانی امداد فراہم کرے اور ایسے سیکیورٹی ماحول کے قیام میں مدد کرے جو طویل مدتی ترقی اور خوشحالی کے لیے سازگار ہو۔

متعلقہ مضامین

  • عراقی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل حمید الشطری کون ہیں؟!
  • محسن نقوی کی بیلجیئم، عراقی وزراء داخلہ سے ملاقاتیں: انسانی سمگلنگ، دہشتگردی کیخلاف تعاون پر اتفاق
  • سابق عراقی صدر برہم صالح عالمی پناہ گزیں ایجنسی کے سربراہ مقرر
  • عراق جانیوالے زائرین کو مقررہ مدت سے زائد قیام کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی، محسن نقوی
  • عراق جانے والے زائرین کو مقررہ مدت سے زائد قیام کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی، محسن نقوی
  • محسن نقوی کی عراقی ہم منصب سے ملاقات، زائرین کی سہولت کے انتظامات پر تبادلہ خیال
  • پاک عراق وزرائے داخلہ کی اہم ملاقات، زائرین کی سہولت اور سکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  •  برسلز میں پاک عراق وزرائے داخلہ کی اہم ملاقات، زائرین کی سہولت اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے، پاکستان
  • داعش کی شکست کا راز