اسلام آباد، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت 20نومبر تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چار رکنی لارجر بنچ نے امریکی جیل میں قید پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس کی سماعت وکیلِ درخواست گزار کی عدم دستیابی کے باعث 20نومبر تک ملتوی کر دی۔
بدھ کے روز کیس کی سماعت جسٹس ارباب محمد طاہر کی سربراہی میں قائم چار رکنی لارجر بنچ نے کی جس میں جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس بھی شامل تھے۔
سماعت کے دوران جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ سے استفسار کیا کہ کیا عدالت نے درخواست میں کی گئی تمام استدعاﺅں کا جائزہ لیا ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ درخواست میں جو استدعائیں کی گئی تھیں وہ تمام پوری ہو چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب ڈاکٹر عافیہ صدیقی لاپتا ہوئیں، اس وقت یہ درخواست دائر کی گئی تھی۔ حکومتِ پاکستان نے اس وقت ان کی موجودگی کے حوالے سے معلومات حاصل کیں اور طبی معائنے کی جو استدعا کی گئی تھی، اس پر بھی عمل درآمد کیا گیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ تمام استدعائیں پوری ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست نمٹانے کے لیے متفرق درخواست دائر کی تاہم فوزیہ صدیقی کی جانب سے درخواست میں ترمیم کی متفرق درخواست بھی جمع کروائی گئی ہے۔ راشد حفیظ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے امریکی صدر کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر خط بھی لکھا جبکہ امریکی عدالت میں رحم کی اپیل دائر کرنے کا عمل بھی زیرِ غور ہے۔
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل میں ریاستِ پاکستان کو بھی فریق بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ اس اپیل میں ایسے نکات شامل ہیں جو ریاستِ پاکستان کے موقف کے خلاف ہیں، اس صورت میں ریاست اس اپیل کی حمایت نہیں کر سکتی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر درخواست گزار کے وکیل کو سننے کے بعد معاملے پر مزید کارروائی کی جائے گی۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کی گئی
پڑھیں:
لاہورہائیکورٹ، اغوا کیس کی خالی فائل پر چیف جسٹس کا اظہارِ برہمی
لاہور(نیوزڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کاہنہ سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی خاتون کی بازیابی کےلئے دائر درخواست کی سماعت کے دوران پولیس کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پولیس کی تحویل سے لی گئی فائل خالی ہے، اس میں کچھ بھی موجود نہیں.
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی یہ بری عادت ہے کہ فائلوں سے اہم چیزیں نکال لی جاتی ہیں یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، ایسے غیر سنجیدہ اہلکاروں کو پولیس محکمے میں نہیں ہونا چاہیے عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ مغوی خاتون کا شناختی کارڈ کیوں نہیں بنوایا گیا؟ اور کوئی دستاویزی ثبوت پیش کریں جس سے ثابت ہو کہ مغویہ واقعی درخواست گزار کی بیٹی ہے. چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو تو یہ بھی معلوم ہے کہ مغوی خاتون کو جنات لے گئے مگر باقی بنیادی چیزوں کا علم نہیں عدالت نے پولیس کو 15 روز میں پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی.