پاکستان کے بیوٹی ورلڈ مڈل ایسٹ 2025 ء میں منفرد تاثر
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)دبئی میںآج اختتام پذیر ہونے والی بیوٹی ورلڈ مڈل ایسٹ 2025 ایک شاندار اور دلکش انداز میں مکمل ہوئی، جس میں پاکستان نے سال کی سب سے بڑی بیوٹی اور ویلنس تجارتی نمائش میں متاثر کن شرکت کے ذریعے نمایاں مقام حاصل کیا۔ یہ نمائش 27 سے 29 اکتوبر 2025 تک دبئی ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں جاری رہی۔دنیا بھر سے 75,000 سے زائد وزیٹرز اور 2,400 نمائش کنندگان کی شرکت کے ساتھ ، اس نمائش کا 29واں ایڈیشن عالمی بیوٹی انڈسٹری کے سب سے بڑے اور اہم ایونٹس میں سے ایک ثابت ہوا۔پاکستانی ایکسپورٹرز، مینوفیکچررز اور ڈسٹری بیوٹرز کو تین روزہ نمائش کے دوران غیر ملکی خریداروں سے ملاقات، نئے مارکیٹس تک رسائی، اور پاکستان کی بیوٹی انڈسٹری کی تخلیقی صلاحیت، اور معیار کو پیش کرنے کا شاندار موقع ملا۔اس سال پاکستان کی شمولیت خاص طور پر نمایاں رہی، جہاں 40 معروف بیوٹی اور پرسنل کیئر کمپنیاں نمائش میں شریک ہوئیں۔ ان میں سے 16 کمپنیاں پاکستان پویلین کے تحت شریک تھیں، جبکہ دیگر کمپنیوں نے اپنے علیحدہ اسٹالز قائم کیے — جو ملک کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی کاسمیٹکس انڈسٹری کا عکاس ہے۔انفرادی طور پر شریک کمپنیوں میں جنید جمشید (J.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کی برآمدات جی ڈی پی کے تناسب سے کم، معاشی نمو قرض پر منحصر ہو رہی ہے، ورلڈ بینک
پاکستان ڈویلپمنٹ اپڈیٹ میں ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ 2000ء سے برآمدات جی ڈی پی کے تناسب سے مسلسل کم ہوتی جارہی ہیں جو کہ 1990ء کی دہائی میں اوسطاً 16 فیصد سے گر کر 2024ء میں صرف تقریباً 10.4 فیصد رہ گئی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ملک کی معاشی نمو قرض اور ترسیلاتِ زر پر منحصر ہو گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ورلڈ بنک نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی برآمدات جی ڈی پی کے تناسب سے کم ہو رہی ہیں اور یہ اپنی ممکنہ حد سے کافی نیچے ہیں، جس سے تقریباً 60 ارب امریکی ڈالر کی غیر استعمال شدہ برآمدی صلاحیت ظاہر ہوتی ہے۔ بینک نے برآمدات کی راہ میں رکاوٹ کے طور پر بلند محصولات، پیچیدہ ضوابط، مہنگی توانائی اور لاجسٹکس کو اہم عوامل قرار دیا ہے۔ پاکستان ڈویلپمنٹ اپڈیٹ میں ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ 2000ء سے برآمدات جی ڈی پی کے تناسب سے مسلسل کم ہوتی جارہی ہیں جو کہ 1990ء کی دہائی میں اوسطاً 16 فیصد سے گر کر 2024ء میں صرف تقریباً 10.4 فیصد رہ گئی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ملک کی معاشی نمو قرض اور ترسیلاتِ زر پر منحصر ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی برآمدات کی کارکردگی کبھی بنگلہ دیش اور بھارت سے آگے تھی، لیکن آج یہ دونوں ممالک سے پیچھے ہے اور کم اور درمیانے آمدنی والے ممالک (ایل ایم آئی سی) اور بڑے درمیانی آمدنی والے ممالک (یو ایم آئی سی) کے اوسط سے بھی نیچے ہے۔ یہ کمی اس وقت ہوئی جب برآمدات کا فرق، یعنی پاکستان کی اصل برآمدات اور برآمدی صلاحیت کے درمیان فرق وسیع ہو گیا۔
ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ آبادی، ترقی کی سطح اور بڑی مارکیٹس سے قربت جیسے بنیادی اقتصادی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ تخمینوں کے مطابق پاکستان کی غیر استعمال شدہ برآمدی صلاحیت تقریباً 60 ارب امریکی ڈالر ہے۔ اس فرق کو ختم کرنے سے پاکستان یو ایم آئی سیز کے اوسط کے برابر آ جائے گا تاہم اس کے لیے جی ڈی پی میں موجودہ برآمدات کا تناسب دوگنا ہونا ضروری ہے۔ بینک نے برآمدات کی قیادت میں نمو کے لیے وسیع اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جن میں مارکیٹ کے مطابق ایکسچینج ریٹ، مضبوط تجارتی مالی معاونت، بہتر لاجسٹکس اور تعمیل، گہرے تجارتی معاہدے اور ڈیجیٹل و توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع شامل ہیں تاکہ ابھرتی ہوئی آئی ٹی سروسز کی برآمدات سمیت برآمدی ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔ بینک نے تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک کی ثالثی کے بغیر ایک ڈیپ اینڈ لیکوئیڈ انٹربینک مارکیٹ قائم کی جائے اور برآمد کنندگان، درآمد کنندگان اور غیر ملکی سرمایہ کاروں سمیت مختلف مارکیٹ پلیئرز کی زیادہ شمولیت کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ اس کے ساتھ بینک نے انٹربینک مارکیٹ کے لین دین کا تفصیلی ڈیٹا شائع کرنے، جس میں حجم اور شرکاء شامل ہوں اور عبوری مداخلتوں کو مرحلہ وار ختم کرنے کی بھی سفارش کی، تاکہ کرنسی کا ریٹ حقیقی سپلائی اور ڈیمانڈ کی عکاسی کرے۔