اداکار عثمان مختار کے بڑھتے ہوئے وزن نے آن لائن بحث چھیڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
پاکستانی اداکار عثمان مختار ایک بار پھر سوشل میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے۔
حال ہی میں دوست کی شادی میں ان کی تازہ تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں ان کے وزن میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
عثمان مختار نے اپنے کیریئر کا آغاز تھیٹر اور فلم میکنگ سے کیا، تاہم وہ ڈرامہ "عنا” سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچے۔ ان کے دیگر مشہور ڈراموں میں صباط، صنفِ آہن، ہم کہاں کے سچے تھے اور جفا شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں وہ ڈرامہ پمال میں رضا کے کردار کے باعث تعریفیں سمیٹ رہے ہیں۔
ڈرامہ عنا کے ٹائم پر ان کی پرکشش شخصیت اور وجاہت کے باعث مداحوں نے انہیں فواد خان سے بھی تشبیہ دی تھی، تاہم اداکار خود اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ ان کا وزن وقتاً فوقتاً بڑھتا گھٹتا رہتا ہے اور وہ ایک کھانے کی خرابی (ایٹنگ ڈس آرڈر) کا بھی شکار رہ چکے ہیں۔
دوست کی شادی میں عثمان مختار نے سیاہ کرتا شلوار اور خوبصورت شال پہنی، تاہم مداحوں کی نظر ان کے بڑھے ہوئے وزن اور سست ڈانس پر جا ٹھہری۔ سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیوز کے بعد بحث چھڑ گئی جہاں کئی صارفین نے ان کے وزن پر تنقید کی۔
ایک صارف نے طنزیہ تبصرہ کیا اور لکھا کہ عثمان مختار تو حاملہ لگ رہے ہیں، ایک اور نے لکھا اگر چہرہ ہٹا دیں تو بہت بدصورت لگیں گے، کچھ مداحوں نے مشورہ دیا کہ اداکار کو جلد از جلد اپنا وزن کم کرنا چاہیے۔
ایک صارف نے کہا کہ وہ حرکت بھی نہیں کر سکتے پھر کیا ایسی مجبوری تھی رہنے دیتے جبکہ کسی نے لکھا کہ وہ عدنان سمیع کی طرح نظر آرہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس تنقید کے باوجود کچھ مداحوں نے اداکار کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزن میں کمی بیشی سے ان کی اداکاری پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل عثمان مختار
پڑھیں:
دہلی لال قلعہ دھماکا: عینی شاہدین اور سرکاری بیانیے میں تضاد، اصل سچ کیا ہے؟
بھارتی دارالحکومت لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والے کار دھماکے میں 8 افراد جاں بحق اور 24 سے زائد زخمی ہو گئے، جس کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
تاہم واقعے کے بعد سامنے آنے والی مختلف معلومات نے عینی شاہدین کے بیانات اور سرکاری مؤقف میں نمایاں تضادات کو بے نقاب کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نئی دہلی: لال قلعہ میٹرو اسٹیشن قریب گیس سلنڈر کا دھماکا، 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی
گاڑی سوزوکی ماروتی یا ہنڈائی آئی20؟عینی شاہدین کے مطابق دھماکے والی گاڑی سوزوکی ماروتی تھی۔ ایک مقامی شخص نے ویڈیو بیان میں بتایا کہ اُس نے ملبے سے لاشیں نکالنے میں مدد کی اور واضح طور پر کہا کہ گاڑی ماروتی کی تھی۔
ابتدائی رپورٹس میں بھی یہی کہا گیا، لیکن بعد میں سرکاری اداروں نے مؤقف اپنایا کہ دھماکہ ہنڈائی آئی20 میں ہوا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ امیت شاہ کے مطابق یہ ہنڈائی آئی20 کا دھماکا تھا، اور این آئی اے و این ایس جی نے تحقیقات سنبھال لی ہیں۔
تاہم اب تک سی سی ٹی وی فوٹیج جاری نہیں کی گئی، جس سے شکوک مزید گہرے ہو رہے ہیں۔
ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا کہ گاڑی کے کاغذات ندیم نامی شخص (فرید آباد، ہریانہ) کے نام پر تھے۔
کچھ ذرائع کے مطابق ایک شخص سلمان نے گاڑی فروخت کی تھی، لیکن رجسٹریشن اب بھی اسی کے نام تھی۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت دہشتگردی میں ملوث، کوئی تیسرا ملک پہلگام اور جعفر ایکسپریس سانحہ کی تحقیقات کرے، پاکستان
تاہم بعد میں میڈیا نے خبر دی کہ گاڑی آخر کار طارق (پلوامہ، جموں و کشمیر) کے قبضے میں تھی، جس سے فوری طور پر “دہشت گردی” کا تاثر جوڑا گیا۔
اس اچانک تبدیلی نے مزید ابہام پیدا کیا ہے کہ مالک کی شناخت میں اتنی تیزی سے تبدیلی کیوں اور کیسے ہوئی؟
دھماکے کی نوعیتابتدائی عینی شاہدین نے امکان ظاہر کیا کہ یہ سی این جی سلنڈر کا دھماکہ ہو سکتا ہے، نہ کہ بم حملہ۔
تاہم فوراً بعد مرکزی میڈیا نے اسے “دہشت گردی” قرار دینا شروع کر دیا، جب کہ فارنزک رپورٹ ابھی جاری نہیں ہوئی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ گاڑی میں موجود تمام افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جس سے بعض مبصرین نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ دہشت گردی تھی تو حملہ آور کیوں نہیں فرار ہوئے؟
یہ بھی پڑھیے: بھارتی فوج کی تازہ ریاستی دہشتگردی، ضلع کپواڑہ میں 2کشمیری نوجوان شہید
دھماکے کے فوراً بعد ماڈل اور مالک کی تفصیلات کیوں بدلتی رہیں؟ سی سی ٹی وی فوٹیج اب تک منظر عام پر کیوں نہیں آئی؟ کیا یہ واقعہ کسی سیاسی مہم یا خوف کی فضا پیدا کرنے کا ذریعہ تو نہیں بنایا جا رہا؟
8 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، 24 سے زائد زخمی ہیں، اور درجنوں خاندان صدمے میں ہیں۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ شفاف تحقیقات کے ذریعے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں، تاکہ سیاست نہیں بلکہ انصاف غالب آئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت دہشتگردی نیو دہلی دھماکا