Express News:
2025-11-24@18:34:29 GMT

شفافیت اور اعتماد، انشورنس صنعت کی ترقی کا ضامن 

اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT

پاکستان کا انشورنس شعبہ ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں ٹیکنالوجی کے فروغ اور لائف انشورنس کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث اس شعبے میں توسیع ہوئی ہے، تاہم ملک میں مجموعی انشورنس رسائی اب بھی خطے کے کئی ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ 

لاکھوں گھرانے آج بھی منظم مالی تحفظ کے بجائے غیر رسمی سہاروں پر انحصار کر رہے ہیں۔ اس شعبے کی ترقی صرف نئے پروڈکٹس لانے سے نہیں بلکہ عوامی اعتماد کی بحالی، شفافیت، منصفانہ طرزِ عمل اور صارفین کی آگاہی سے ممکن ہوگی۔ انشورنس بنیادی طور پر اعتماد پر مبنی معاہدہ ہے۔ عام خدمات کے برعکس، انشورنس کا حقیقی فائدہ صرف اُس وقت سامنے آتا ہے جب کوئی کلیم پیدا ہوتا ہے۔

اگر صارفین کو اس بات کا یقین نہ ہو کہ وہ کیا خرید رہے ہیں یا اُن کے کلیمز کس حد تک پورے ہوں گے، تو اعتماد کم ہو جاتا ہے۔ یہ بے یقینی اکثر پیچیدہ پالیسی زبان، ناکافی معلومات یا نمائندگان کی غیر واضح رہنمائی کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔ شفافیت کوئی تکنیکی تقاضا نہیں بلکہ انشورنس کاروبار کی بنیاد
 ہے۔ جب تک طریقہ کار واضح نہ ہوں، نہ تو مارکیٹنگ مددگار ثابت ہوتی ہے اور نہ ہی مختلف النوع پروڈکٹس۔

وفاقی انشورنس محتسب کا ادارہ صارفین کی شکایات کے ازالے اور انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ہر سال ہزاروں پالیسی ہولڈرز اپنا معاملہ اس ادارے کے سامنے لاتے ہیں، جن میں زیادہ تر شکایات کلیم میں تاخیر، کٹوتیوں یا پالیسی کی غلط تشریح سے متعلق ہوتی ہیں۔ محتسب کا دفتر صارف اور انشورر کے درمیان پُل کا کردار ادا کرتا ہے اور بروقت ریلیف فراہم کرتا ہے۔ اکثر مسائل بدنیتی کی بنیاد پر نہیں بلکہ طریقہ کار کی خامیوں، ناکافی معلومات اور پالیسی شقوں کی غیر یکساں تشریح سے پیدا ہوتے ہیں، جن کی نشاندہی ادارہ باقاعدگی سے کمپنیوں کو کرتا ہے۔

ایک اہم چیلنج یہ ہے کہ بہت سے صارفین پالیسی خریدتے وقت اس کی شرائط، اخراجات، ضروری دستاویزات یا حدودِ کوریج سے مکمل طور پر آگاہ نہیں ہوتے۔ نتیجتاً کلیم میں تاخیر یا انکار کی صورت میں تنازع جنم لیتا ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر میں بھی معلومات کی کمی اور ناکافی رابطہ صارفین کو مشکلات میں ڈالتا ہے۔ دستاویزات کو سادہ، جامع اور قابلِ فہم بنانا اور صارفین کے ساتھ بہتر رابطہ قائم کرنا، شکایات میں نمایاں کمی لا سکتا ہے۔

آئندہ اصلاحات کے سلسلے میں ڈیجیٹلائزیشن شفافیت بڑھانے کے لیے ناگزیر ہے۔ ڈیجیٹل پالیسی اجرا، آن لائن کلیم ٹریکنگ اور خودکار نظام نہ صرف انسانی غلطیوں کو کم کرتے ہیں بلکہ ریکارڈ کی مضبوطی میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی بدولت وہ آبادی بھی انشورنس سہولتوں تک پہنچ سکتی ہے جو دور دراز علاقوں میں روایتی نیٹ ورک سے محروم ہیں۔

آبادی کا بڑا حصہ اب بھی نہیں جانتا کہ انشورنس کیسے کام کرتی ہے اور یہ کس طرح گھریلو مالی بوجھ سے بچا سکتی ہے۔ عوامی آگاہی مہمات، تعلیمی پروگرام اور مالی اداروں کے اشتراک سے اس سوچ میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے کہ انشورنس کوئی اضافی خرچ نہیں بلکہ ایک لازمی تحفظ ہے۔ بدلتے عالمی رجحانات کے پیشِ نظر پاکستان کو سائبر انشورنس، مائیکرو انشورنس اور شریعت کے مطابق پروڈکٹس جیسے جدید حل بھی اپنانے ہوں گے۔

ماحولیاتی تبدیلی نے انشورنس کے کردار کو مزید اہم بنا دیا ہے۔ پاکستان میں حالیہ سیلابوں، غیر معمولی بارشوں اور درجہ حرارت میں اضافے نے زراعت، مویشیوں، رہائش اور چھوٹے کاروباروں کو شدید متاثر کیا ہے۔ موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے موسم سے منسلک انڈیکس انشورنس، فصلوں اور مویشیوں کی انشورنس جیسے ماڈلز ناگزیر ہو چکے ہیں۔عوامی اور نجی شعبے کے اشتراک سے ہی یہ اسکیمیں بڑے پیمانے پر قابلِ عمل اور سستی بنائی جا سکتی ہیں۔

اعتماد کی بحالی اس شعبے کا سب سے بنیادی ہدف ہے۔ منصفانہ کلیم سیٹلمنٹ، شفاف رابطہ، اعتماد کی فضاء اور صارفین کے لیے آسان سہولیات وہ ستون ہیں جن پر اس صنعت کا مستقبل قائم ہوگا۔ وفاقی انشورنس محتسب کا ادارہ صارفین کےلیے ایک قابلِ اعتماد فورم کے طور پر موجود ہے، جبکہ بیمہ کمپنیوں کے لیے بھی محتسب کا ادارہ رکاوٹ کے بجائے اصلاح اور بہتری کا موثر ذریعہ ہے۔ پاکستان کو درپیش معاشی اور موسمیاتی چیلنجز کے تناظر میں انشورنس ایک مضبوط حفاظتی ڈھال ثابت ہو سکتی ہے، مگر یہ تبھی ممکن ہے جب شفافیت، انصاف اور عوامی اعتماد ہر پالیسی اور ہر فیصلے کا مرکز بنے رہیں۔ عوام کسی بھی شکایت کی صورت میں وفاقی انشورنس محتسب سے ان کی ویب سائٹ  www.

fio.gov.pk یا پھر ہیلپ لائن 1082 پررابطہ کرسکتے ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نہیں بلکہ محتسب کا ہیں بلکہ سکتی ہے کے لیے

پڑھیں:

آئین کی تشریح شفافیت، آزادی اور دیانت کے ساتھ کی جائے گی‘ جسٹس امین الدین خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت جسٹس امین الدین نے بنیادی حقوق کے تحفظ کو آئینی عدالت کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عدالت میں آئین کی تشریح شفافیت، آزادی اور دیانت سے کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت جسٹس امین الدین نے آئینی عدالت کے قیام کے بعد پہلا پیغام جاری کردیا۔ چیف جسٹس امین الدین نے شفافیت اور عوامی رسائی کو اہم سنگ میل قرار دیا اور باور کرایا کہ آئینی عدالت کا قیام ہماری قومی آئینی جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریاست پاکستان کے قانون کی حکمرانی اور آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دیرپا وعدے سے ہماری اجتماعی وابستگی کی تجدید کرتا ہے۔ چیف جسٹس نے نشاندہی کی کہ اس عدالت کو ایک نہایت اہم اور نازک فریضہ سونپا گیا ہے، عدالت کا کردار ایک مقدس امانت ہے جو قوم کے شہریوں کی زندگیوں، آزادیوں اور امنگوں پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ اپنے ادارہ جاتی سفر کے آغاز پر ہمارا عزم ہے کہ ایک ایسا عدالتی فورم قائم کیا جائے جو دیانت، غیر جانبداری اور علمی بصیرت کی اعلیٰ مثال ہو۔ انہوں نے واضح کردیا کہ ہمارے سامنے آنے والا ہر معاملہ آئین کی بالادستی، انصاف کے اصولوں اور عدالتی وقار کے ساتھ غیر معمولی احتیاط اور منصفانہ انداز میں نمٹایا جائے گا۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • شفافیت و اعتماد انشورنس صنعت کی ترقی کا ضامن ہے،وفاقی انشورنس محتسب
  • فیڈ رل گو رنمنٹ ایمپلا ئز ہا وسنگ اتھا رٹی کیخلاف شکا یات ،وفاقی محتسب کا نوٹس ، معائینہ ٹیم تشکیل دیدی
  • اینڈرائیڈ کے وہ سات فیچرز جو آئی فون صارفین کے لیے اب بھی محض خواب ہیں
  • الیکشن بیانیے سے نہیں کارکردگی سے جیتے جاتے ہیں: مریم نواز شریف
  • تجارت بحران بدستور برقرار، صرف ٹیرف پالیسی کافی نہیں
  • پاکستانی سولر صارفین کا رجحان آف گرڈ سولر سسٹم کی طرف کیوں بڑھ رہا ہے؟
  • محنت کشوں کے حقوق کا ضامن مزدور قانون
  • ہم غزہ منصوبے کو نہیں مانتے، پاکستان آزاد خارجہ پالیسی اپنائے، حافظ نعیم الرحمان
  • آئین کی تشریح شفافیت، آزادی اور دیانت کے ساتھ کی جائے گی‘ جسٹس امین الدین خان