Jasarat News:
2025-11-27@03:29:41 GMT

عدالت عظمیٰ اور 27 ویں ترمیم کے AM اور PM سیاپے

اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

(آخری حصہ)

77 برسوں میں عدلیہ نے ایسا کون سا انصاف، کون سی اصول پسندی اور عوامی خدمت کی درخشاں روایت قائم کی ہے جس پر آج 27 ویں ترمیم کے بعد مرثیے پڑھے جارہے ہیں۔ عدلیہ کی آزادی کو محدود کرنے کی دہائی دی جارہی ہے، ججوں کے تقرر میں ایگزیکٹو کے اختیار کا سیاپا پیٹا جارہا ہے، نئی آئینی عدالت کو سوکن سے تعبیر کیا جارہا ہے، استعفے دیے جارہے ہیں۔ ایسا کرتے وقت یہ فراموش کردیا جاتا ہے کہ: پاکستان کی بربادی کا تابوت ’’نظریۂ ضرورت‘‘ کس کی ایجاد تھی؟ فوجی آمروں کو بار بار آئین توڑنے کی اجازت کس نے دی تھی؟ ایوب خان، یحییٰ خان، ضیاء الحق، پرویز مشرف ان سب کو کس نے تحفظ فراہم کیا؟ 12 مئی 2000 کو کس نے 12 اکتوبر 1999 کے پرویز مشرف کے اقدام کو حق بجانب قرار دیا اور حکومت کی درخواست کے بغیر اسے آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار دے دیا؟ جون 2001 میں جب صدر رفیق تارڑ کو ایک فوجی حکم کے تحت ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا تو اس وقت کے چیف جسٹس نے کس قانون کے تحت اس اقدام کے آئینی جواز یا عدم جواز کا لحاظ یا پاس کیے بغیر جنرل مشرف کو نئے صدر کا حلف دلوادیا؟ جب 30 اپریل 2002 کو پرویز مشرف نے ریفرنڈم کروایا اور اسے جماعت اسلامی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے چیلنج کیا تو عدالت عظمیٰ اس معاملے میں مداخلت کرنے سے کیوں انکار کردیا؟ اور کیوں جان چھڑاتے ہوئے قرار دیا کہ اس کے آئینی جواز کو مناسب وقت پر پارلیمنٹ میں زیربحث لایا جائے؟ عوام کے منتخب وزیراعظم کو کس نے پھانسی پر چڑھایا؟ کس نے جلا وطن کیا؟ کس نے بار بار نااہل کیا؟

قانون کو آئین کے بجائے کس نے طاقتوروں کے اشاروں پر موڑا؟ کس نے سیاسی انجینئرنگ میں مرکزی کردار اداکیا؟ اقامہ پر نواز شریف کی تاحیات نااہلی، محض ایک عدالتی مذاق نہیں تھا اس نے ملک کی سمت بدل کر رکھ دی اور دیوالیہ پن کی سرحد پر لا کھڑا کیا، اس کا ذمے دار کون تھا؟ بے نظیر بھٹو کے خلاف مسلسل فیصلے کس نے صادرکیے؟ ججوں کی آڈیو لیکس، ویڈیو لیک اور جانبداری کے ثبوت، ثاقب نثار کی آڈیوز، ارشد ملک کی وڈیو، جسٹس بندیال کی فون کالز کے سیاسی اثرات، کیا یہ سب جھوٹ اور غلط تھے یا سچ؟ تین ججوں کا بینچ دیکھتے ہی متوقع فیصلے؟ ججوں کے خاندانوں کے سیاسی تعصبات اور اثرات؟ لاکھوں مقدمات زیر التوا، بنیادی حقوق کے مقدمات گلتے سڑتے ہوئے، دہائیوں بعد بھی غریب انصاف سے محروم،کیوں؟ پولیس، پراسیکیوشن، عدالتی نظام سب سست روی کا شکار۔ متنازع فیصلے، متنازع جج۔

یہ ہے وہ تاریک عدالتی تاریخ، عدالتی جہنم، نمائشی طور پر دکھانے کے لیے بھی جس میں کوئی مثال موجود نہیں۔ ستائیسویں ترمیم کے ذریعے جس میں ردوبدل کرنے، ترامیم کرنے، نئی شکل وصورت دینے پر ہر طرف ہا ہا کار مچی ہوئی حالانکہ اس عدلیہ کو بہت گہرائی میں تدفین کی ضرورت ہے۔ اعلیٰ عدلیہ کی تاریخ اس کے علاوہ کیا ہے کہ کبھی وہ انتظامیہ کے کاموں میں مداخلت کرتی نظر آتی ہے، کبھی آمروں کی رکھیل بن جاتی ہے اور کبھی سیاسی حکومتوں اور وزرائے اعظم کو عہدوں سے نااہل کرکے گھر بھیجنے والا تھیٹر۔ یہ سب درد شکم کی نہیں اپنڈ کس کی نشانیاں ہیں جسے بالآخر نکال کرباہر پھینک دیا جاتا ہے۔

27 ویں ترمیم کا محرک عوامی فلاح نہیں ہے۔ یہ ترمیم غصے کی پیداوار ہے۔ ایک سخت ردعمل ہے۔ ردعمل اس عمل کا جس میں عدلیہ نے فوج کے بم کو لات ماردی اور وہ اس کی آخری لات ثابت ہورہی ہے۔ 9 مئی کے بعد فوج کی درگاہ پر حاضری دینے کے بجائے جس نے عمران خان اور تحریک انصاف کے فوج پر حملہ کرنے والے متشدد حمایتیوں کے حق میں فیصلے دینے شروع کردیے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ 27 ویں ترمیم کا پس منظر نہ عوام کی محبت ہے، نہ انصاف کا درد اور نہ آئین کی سربلندی۔ یہ ٹکرائو ہے۔ عدلیہ کو طاقت کے محور سے ہٹ جانے کی سزا۔ سیاسی حکومتیں ہوں یا عدالتیں پاکستان میں کسی ادارے کی تباہی اس وقت شروع ہوتی ہے جب وہ اپنے کمزور سے جثہ کے ساتھ بڑی پاٹ دار آواز میں فوج کو چیلنج کرتا ہے۔ فوج کی لائن سے انحراف کرتا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے فوج کی طرف منہ کرکے آغا حشر کے گرج دار، دھواں دار اور کڑکتے مکالمے جس طرح ادا کرنے شروع کردیے تھے یہ اس کے ماضی سے مطابقت رکھتے تھے اور نہ تفویض کردہ کردار سے۔ عدلیہ نے پہلی مرتبہ وہ کردار ادا کرنے کی کوشش کی جو اس نے بھٹو کے وقت ادا کیا، نہ جونیجو کے، نہ گیلانی کے اور نہ نواز شریف کے وقت بلکہ صرف عمران خان کے وقت دفاعی حصار کھینچنے اور دفع آفات اور افواج کے لیے وظائف دہرانا شروع کیے۔

عدالت عظمیٰ نے ایسے مقدمات میں ضمانتیں دینا شروع کردیں تھیں جنہیں فوج ’’ریاست پر حملہ‘‘ قرار دے رہی تھی اور جو فوج کی ریڈ لائن تھے۔ عدالت عظمیٰ میں جس طرح عمران خان کو پروٹو کول دیا جارہا تھا، ان کی پزیرائی کی جارہی تھی۔ ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کا اظہار کیا جارہا تھا، عدالت عظمیٰ گیسٹ ہائوس میں رات کو ٹھیرنے کی پیشکش کی جارہی تھی۔ یہ منفرد رویے فوج کو چڑانے اور اس کے بیانیہ پر براہ راست چوٹ کے مترادف سمجھے گئے۔ 11 مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دینا، نیب کی حراست کو ایک لمحے میں کالعدم کردینا، یہ عسکری حلقوں کو آگ لگانے کے برابر تھا۔ عدلیہ نے غلط گھوڑے پر دائو لگا دیا تھا۔

27 ویں ترمیم میں نہ زیرالتوا عوامی مقدمات نمٹانے کے لیے کوئی طریقہ کار طے کیا گیا، نہ غریب کو انصاف دیا گیا، نہ نظام کی اصلاح کی گئی اور نہ ماتحت عدلیہ میں کرپشن، رشوت اور بدعنوانی کے راستے بند کیے گئے۔ عدلیہ نے عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوکر قوت حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ فوج کو چیلنج کرنے اور سیاسی انجینئرنگ کا رخ بدلنے کی کوشش کی تھی 27 ویں ترمیم کے ذریعے جسے ناکام بنادیا گیا اور بس

ذر اسی بات تھی پی ٹی آئی میڈیا نے جسے
بڑھا دیا ہے فقط زیب داستان کے لیے

بابا الف سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ویں ترمیم کے عدالت عظمی عدلیہ نے اور نہ کے لیے فوج کی

پڑھیں:

سہیل آفریدی الیکشن کمشن نوٹس کو کور کرنے کیلئے مریم نواز پر الزام لگا رہے ہیں: عظمیٰ بخاری

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز نے لاہور سمیت کسی بھی ایسے شہر میں ایک بھی ترقیاتی منصوبے کا افتتاح نہیں کیا جہاں ضمنی انتخابات جاری ہیں۔ مریم نواز نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے کسی لیگی امیدوار کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا۔ سہیل آفریدی الیکشن کمشن سے ملنے والے نوٹس کو چھپانے اور اپنی سیاسی سبکی سے توجہ ہٹانے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب پر الزامات لگا رہے ہیں۔ سہیل آفریدی خود اپنے لیڈر کی روش پر چلتے ہوئے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سہیل آفریدی کے  بیان پر رد عمل میں کیا۔ وزیر اطلاعات نے نشاندہی کی کہ سہیل آفریدی نے خود سرکاری افسروں کو ‘‘کل کا سورج نہ دیکھنے’’ جیسی کھلی دھمکیاں دیں، جس کی ویڈیوز اور بیانات عوام کے سامنے موجود ہیں۔ ایسے بیانات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دھونس اور دھمکیوں کی سیاست تحریک انصاف کا مستقل وطیرہ ہے۔ سہیل آفریدی خود شہر ناز کی انتخابی مہم چلانے پہنچے، لیکن اس کے باوجود وزیراعلیٰ پر بے تْکی تنقید کر رہے ہیں۔ مریم نواز کی عوامی خدمت کا دائرہ انتخابی سیاست سے بالاتر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی شرعی عدالت کے دفتر نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر اعتراضات اٹھا دیے
  • عدلیہ کا عروج وزوال
  • عدالت عظمیٰ نے قوم کو متعدد بار مایوس کیا، نثار کھوڑو
  • عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا
  • عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ
  • مولانا فضل الرحمان کا 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرنے کا اعلان
  • بھارتی عدالت عظمیٰ اور مفرور بھائیوں میں 57 کروڑ ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
  • آئینی بینچ پر گورنر سندھ کے آرڈیننس کیخلاف ایک اور درخواست دائر
  • ملک میں عدلیہ کی آزادی، شہری حقوق اور عوام کی سلامتی خطرے میں ہے، ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان
  • سہیل آفریدی الیکشن کمشن نوٹس کو کور کرنے کیلئے مریم نواز پر الزام لگا رہے ہیں: عظمیٰ بخاری