علیمہ خان کو عارضی تحویل میں لینے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
—فائل فوٹو
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کو عارضی تحویل میں لینے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے 26 نومبر کے احتجاج پر درج مقدمے کی سماعت کے دوران یہ حکم دیا۔
علیمہ خان کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ہمارے وکیل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں ہمیں جانے کی اجازت دی جائے۔
بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان 11 ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے بعد عدالت کے سامنے پیش ہو گئیں۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ کریمنل پروسیجر کی سیکشن 351 کے تحت ملزمہ عدالتی تحویل میں ہے۔
علیمہ خان عدالت سے باہر نکلیں تو خواتین پولیس اہلکار تحویل میں لے کر عدالت کے اندر لے گئیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ ملزمہ عدالتی احاطے سے باہر نہ جائیں۔
علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک بھی عدالت پہنچ گئے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علیمہ خان تحویل میں
پڑھیں:
انڈیا گیٹ دہلی پر احتجاج معاملے میں 22 افراد عدالتی حراست میں لئے گئے
پولیس نے کہا کہ احتجاج فضائی آلودگی کے خلاف تھا پھر نکسی نعرے کیوں لگے۔ مظاہرین کو 4 بار روکا گیا لیکن وہ آگے بڑھتے رہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کے انڈیا گیٹ پر مظاہرے کے دوران کئی احتجاجیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ آج عدالت میں پیشی کے دوران مظاہرین نے عدالت میں کہا کہ پولیس حراست میں ان کے ساتھ مار پیٹ اور بدسلوکی کی گئی حالانکہ مظاہرے کے بعد گرفتار 23 میں سے 22 افراد کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔ دہلی میں مبینہ طور پر نکسلی کمانڈر مانڈی ہڈما کی موت کے خلاف ہوئے مظاہروں کے بعد پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔ ہفتے کو اس معاملے میں بڑی عدالتی کارروائی عمل میں آئی۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے 23 میں سے 22 مظاہرین کو عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ یہ مظاہرے کرتویہ پتھ اور پارلیمنٹ اسٹریٹ علاقے میں ہوئے تھے۔ ہٹیالہ ہاؤس کورٹ کے جج اریدمن سنگھ چیما کی عدالت میں 6 ملزمین کو پیش کیا گیا۔ ان میں 5 بالغ اور ایک نے نابالغ ہونے کا دعویٰ کیا۔ پولیس نے دو دن کی حراست مانگی تھی لیکن عدالت نے دلائل کو کافی نہیں مانا اور عرضی خارج کردی۔
پارلیمنٹ اسٹریٹ پر گرفتار 17 ملزمین پر الزام ہے کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ دھکا مکی کی، نکسل ہڈما کی حمایت میں نعرے لگائے اور پیپر پاؤڈر اسپرے کیا۔ پولیس نے عدالت میں ویڈیو دکھایا جس میں کچھ لوگ اسپرے کرتے نظر آئے۔ پولیس نے کہا کہ احتجاج آلودگی کے خلاف تھا پھر نکسی نعرے کیوں لگے۔ پولیس نے کہا کہ ان لوگوں کو 4 بار روکا گیا لیکن وہ آگے بڑھتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حراست ملنے سے نکسل لنک کی تفتییش کی جاسکے گی۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ حراست میں بدسلوکی کا اندیشہ نہیں ہے کیونکہ جانچ ابھی شروعاتی مرحلے میں ہے۔
ملزمین کے وکیل نے کہا کہ یہ پڑھے لکھے طالب علم ہیں جنہوں نے "جل۔ جنگل۔ زمین" اور آلودگی کو جوڑ کر اپنی بات رکھی۔ ایف آئی آر میں کہیں بھی نکسلواد کا ذکر نہیں ہے اس لئے ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز ہوئے مظاہرے سے متعلق دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ایک کرتویہ پتھ پر ہوئی واردات کے لئے اور دوسری پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانے میں۔ اس طرح مجموعی طور پر 17 ملزمین کو تین دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا ہے۔ ان انہیں 27 نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔