190ملین پائونڈ کیس، نیب جج کیخلاف درخواست ناقابلِ سماعت قرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کے خلاف درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے دی۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے سیشن جج ناصر جاوید رانا کی تعیناتی اور جج کو کام سے روکنے کی اسامہ ریاض کی درخواست خارج کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیشن کورٹ کے ججز سے متعلق معاملات عمومی طور پر ہائیکورٹ کی انسپکشن ٹیم کو بھیجے جاتے ہیں، کیوں نہ معاملہ انسپکشن ٹیم کو بھیج دیا جائے؟
انہوں نے کہا کہ درخواست گزار جس نوٹیفکیشن کو چیلنج کر رہا ہے بظاہر اس میں کوئی غیر قانونی پہلو نظر نہیں آتا۔
درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف راہی نے موقف اپنایا کہ جس جج کی تعیناتی چیلنج کی ہے وہ مہنگی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، عدالت کو اس معاملے کی بھی پڑتال کرنی چاہیے۔
دورانِ سماعت وکیل نے ایک بھارتی فلم ’’ایک دن کا سی ایم‘‘ کا حوالہ بھی دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت کو بھی اپنی عدالتی طاقت کا مکمل استعمال کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
درختوں کی کٹائی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، یہ ایسے نہیں چل سکتا: عدالت
---فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ درختوں کی کٹائی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، یہ ایسے نہیں چل سکتا، تصاویر موجود ہیں جس میں درخت کٹے نظر آتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے متعلقہ محکموں سے پیش رفت رپورٹس طلب کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ فضائی معیار میں بہتری آئی ہے، بڑی گاڑیوں پر جاری کریک ڈاؤن اچھا اقدام ہے، جاری رہنا چاہیے۔
لاہورہائی کورٹ میں اسموگ تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے اپنمے ریمارکس میں کہا کہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ بار بار کہنےکےباوجود درخت کیسے کٹ جاتےہیں؟
دورانِ سماعت لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ ڈی جی پی ایچ اے خصوصی ٹیم مقرر کریں اور درختوں کی کٹائی کے معاملے کی انکوائری کریں، پی ایچ اے درختوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے لیے پالیسی سے متعلق رپورٹ دے۔
عدالت نے حکم دیا کہ ایل ڈی اے، پی ایچ اے اور محکمہ ماحولیات کی ٹیم بنا کر لوگوں سے بات کریں، جو لوگ تحفظات کا اظہار کرتے ہیں ان کو بلا کر میٹنگ کریں، ان کو گائیڈ کریں کہ ان پراجیکٹس سے فائدہ کیا ہو گا۔
بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت ایک ہفتےکے لیے ملتوی کردی۔