53 کروڑ روپے فراڈ کیس؛ نادیہ حسین کے شوہر کو بڑا ریلیف مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
معروف ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین کے شوہر عاطف خان کے 53 کروڑ روپے بینک فراڈ کیس میں بڑی پیشرفت سامنے آگئی۔
سندھ ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت میں عاطف خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
سماعت کے دوران عاطف خان کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کے مؤکل کا کیس میں براہِ راست کردار ثابت نہیں ہوتا۔
علاوہ ازیں اس کیس میں ملوث دیگر افراد کی عبوری ضمانتیں بھی برقرار رکھی گئی ہیں۔
نادیہ حسین کے شوہر کو مارچ کے مہینے میں ایف آئی اے نے ایک نجی بینک میں کروڑوں روپے کی مبینہ خرد برد اور مشکوک ٹرانزیکشنز کا معاملہ سامنے آنے پر حراست میں لیا تھا۔
نادیہ حسین کے شوہر پر بینک کے 80 کروڑ روپے کا غلط استعمال کرکے ذاتی کاروبار کے لیے 65 کروڑ 40 لاکھ روپے کے فنڈز تیسری پارٹی سے وصول کرنے کا الزام تھا۔۔
معاملہ اس وقت مزید دلچسپ ہوگیا جب مبینہ طور پر کچھ رقم نادیہ حسین کے اکاؤنٹ میں بھی ٹرانسفر ہونے کا الزام سامنے آیا تھا جس پر اداکارہ کو بھی ایف آئی اے نے طلب کیا۔
نادیہ حسین نے موقف اختیار کیا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ شوہر کے کیس میں میرا کوئی عمل دخل نہیں۔ جو رقم آئی تھی، اس کی وجہ بھی میں نے ایف آئی اے کو مکمل وضاحت کے ساتھ بتا دی تھی۔
اس کیس میں ایک موقع یہ بھی آیا تھا جب نادیہ حسین نے ایف آئی اہلکار پر رشوت کا تقاضا کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔
ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ رشوت طلب کرنے والے نے محض ڈی پی اے ایف آئی کی لگائی ہے۔ اس کا ادارے سے کوئی تعلق نہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نادیہ حسین کے شوہر کیس میں
پڑھیں:
عارف بلڈر کی الرحیم سٹی اسکیم سنگین فراڈ میں تبدیل
عارف بلڈر کی دریا کے پیٹ میں اسکیم نے شہریوں کی جمع پونجی کو ڈبو دیا
متعلقہ اداروں کی مبینہ ملی بھگت ، بھاری رقوم لے کر آنکھیں بند کر لی گئیں
(رپورٹ: اظہر رضوی) الرحیم سٹی ہاؤسنگ اسکیم میں پلاٹ خریدنے والے سیکڑوں شہری 10 سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔ عارف بلڈر کی جانب سے دریا کے پیٹ میں تعمیر کی گئی اس ہاؤسنگ اسکیم نے شہریوں کے خوابوں کو ملبے میں بدل دیا ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کی جمع پونجی اور بچوں کے مستقبل کے پیسے لگا کر پلاٹ خریدے، مگر آج تک نہ قبضہ ملا، نہ ترقیاتی کام ہوئے۔شہریوں کے مطابق دریا کے پیٹ میں پلاٹ لینا زندہ ڈوبنے کے مترادف ثابت ہوا۔ ماہرین بھی واضح کرچکے ہیں کہ دریا کے پیٹ میں تعمیرات شدید خطرناک اور غیر قانونی ہیں، لیکن اس کے باوجود عارف بلڈر نے صرف اپنا پیٹ بھرنے کے لیے اس اسکیم کو فروخت کیا۔متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ ریونیو، ایچ ڈی اے، ایس بی سی اے، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکمے مبینہ طور پر اپنے حصہ کی رقم لے کر خاموش تماشائی بنے رہے۔ ان اداروں نے نہ صرف شہریوں کی چیخیں نظر انداز کیں بلکہ ایک دہائی سے جاری فراڈ کے باوجود کسی قسم کی کارروائی نہیں کی۔ شہریوں نے کھل کر کہا ہے کہ ادارے اب بھی دریا کے پیٹ میں شہریوں کو ڈوبتا دیکھنے کا نظارہ کر رہے ہیں۔ بارہا شکایات، درخواستوں اور احتجاج کے باوجود نہ اسکیم بند کی گئی، نہ ہی بلڈر کے خلاف مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔ متاثرین نے وزیر اعلیٰ سندھ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، کمشنر حیدرآباد اور اینٹی کرپشن حکام سے پْرزور مطالبہ کیا ہے کہ الرحیم سٹی ہاؤسنگ اسکیم کا فوری آڈٹ کیا جائے ۔عارف بلڈر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ متعلقہ اداروں میں ملوث افسران کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے۔ شہریوں کو قبضہ یا مکمل ریفنڈ فراہم کیا جائے۔