data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی کال پرپنجاب بلدیاتی ایکٹ کے خلاف 21دسمبرکو ہونے والے دھرنے کی تیاریوں کے سلسلہ میں جائزہ اجلاس کل (بروزجمعہ)صبح 10بجے المرکزالاسلامی چنیوٹ بازار میں صوبائی امیرجاویدقصوری کی صدارت میں ہوگا۔اجلاس میں ڈویژن کے اضلاع جھنگ،ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ، جڑانوالہ، تاندلیانوالہ ، سمندری کے امرائے اضلاع وسیکرٹریز،صدورسیاسی کمیٹیز، جے آئی یوتھ،کسان ونگ اور لیبر ونگزکے ذمہ داران شریک ہوںگے۔ ضلعی امیر پروفیسر محبوب الزماں بٹ نے کہاہے کہ پنجاب کا نیا بلدیاتی نظام عوام کے جمہوری اور آئینی حقوق پر براہِ راست حملہ ہے، جماعت اسلامی اس کے خلاف بھرپور مزاحمت جاری رکھے گی اور صوبائی حکومت کو اسے واپس لیناپڑے گا۔ موجودہ حکومت نے بلدیاتی اداروں کو بیورو کریسی کے تابع بنا کر عوامی فیصلہ سازی کا حق چھین لیا ہے جوآئین پاکستان سے متصادم ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس قانون کے ذریعے انتظامی ، مالیاتی اور فیصلہ کن اختیارات منتخب نمائندوں سے چھین کر افسر شاہی کو دے دیے گئے ہیں، جسکی آئین میں کوئی گنجائش موجود نہیں۔آئین کے مطابق اختیارات نچلی سطح تک منتخب نمائندوں کو منتقل کرنا لازم ہے، لیکن موجودہ قانون اختیارات کی منتقلی کے بجائے اختیارات پر قبضے کی کوشش ہے۔

وقائع نگار خصوصی سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

لاکھوں ٹریفک چالان کے باوجود اسٹریٹ کرمنلز قانون کی گرفت سے باہر عوام کا سوال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شہر میں ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد شہریوں کو لاکھوں کی تعداد میں ٹریفک چالان جاری کیے جا چکے ہیں، تاہم اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان، ٹارگٹ کلرز اور گٹر کے ڈھکن چوری کرنے والے عناصر اب بھی ان کیمروں کی پہنچ سے باہر ہیں۔ اس صورتحال پر شہریوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔

پولیس کے مطابق کراچی میں سیف سٹی منصوبے کے تحت مختلف علاقوں میں نمبر پلیٹ ریڈنگ اور چہرہ شناخت کے جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں، جن کا مقصد نگرانی کے ایک مربوط نظام کے ذریعے جرائم اور ٹریفک خلاف ورزیوں پر قابو پانا ہے۔

ای چالان سسٹم میں بنیادی طور پر ANPR اور سی سی ٹی وی کیمرے استعمال کیے جاتے ہیں، جو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر گاڑی کی تصویر یا ویڈیو محفوظ کرکے گاڑی کے مالک کے ڈیٹا کی بنیاد پر خودکار چالان جاری کرتے ہیں، جس کے ساتھ بصری ثبوت بھی منسلک ہوتا ہے۔

سیف سٹی نظام کے تحت چہرہ شناخت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے مطلوب، مفرور اور مشتبہ افراد کی نشاندہی بھی ممکن بنائی گئی ہے، اور بعض کیسز میں پولیس نے اس ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتاریاں کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق شہر میں رواں برس اسٹریٹ کرائم کے تقریباً 59 ہزار واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں ہزاروں موبائل فون، گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چھینی یا چوری کی جا چکی ہیں، مگر ان جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کی شرح نہایت کم ہے۔

اسی طرح ٹارگٹ کلرز اور گٹر کے ڈھکن چوری کرنے والے عناصر بھی کیمروں کی موجودگی کے باوجود قانون کی گرفت سے بچے ہوئے ہیں، جس کے باعث حادثات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے اور نظام کی مؤثریت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اس حوالے سے کراچی ٹریفک پولیس اور سیف سٹی اتھارٹی کے ذمہ دار افسران سے ڈیٹا اور مؤقف کے لیے رابطہ کیا گیا، تاہم دونوں جانب سے کوئی واضح جواب یا اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے، جس سے شفافیت پر بھی سوالیہ نشان لگا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عدلیہ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے: چیف جسٹس
  • عدلیہ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے، چیف جسٹس
  • بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی کوشش عوام کے حق پر حملہ ہے، مرکزی مسلم لیگ
  • نظام انصاف کا کرپشن میں تیسرے نمبر پر آنا لمحہ فکر ہے،جاوید قصوری
  • اسلام آباد بلدیاتی انتخابات، ڈی آر اوز اور آر اوز کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض
  • جے یو آئی کا بلدیاتی انتخابات میں بھرپور شرکت کرنے کا فیصلہ
  • عوام نے پنجاب کے کالے نظام کو مسترد کر دیا ہے، جماعت اسلامی
  • پنجاب حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں بار بارترمیم کرکے تمام شہری حقوق چھین لیے،لیاقت بلوچ
  • لاکھوں ٹریفک چالان کے باوجود اسٹریٹ کرمنلز قانون کی گرفت سے باہر عوام کا سوال