data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شہر میں ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد شہریوں کو لاکھوں کی تعداد میں ٹریفک چالان جاری کیے جا چکے ہیں، تاہم اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان، ٹارگٹ کلرز اور گٹر کے ڈھکن چوری کرنے والے عناصر اب بھی ان کیمروں کی پہنچ سے باہر ہیں۔ اس صورتحال پر شہریوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔

پولیس کے مطابق کراچی میں سیف سٹی منصوبے کے تحت مختلف علاقوں میں نمبر پلیٹ ریڈنگ اور چہرہ شناخت کے جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں، جن کا مقصد نگرانی کے ایک مربوط نظام کے ذریعے جرائم اور ٹریفک خلاف ورزیوں پر قابو پانا ہے۔

ای چالان سسٹم میں بنیادی طور پر ANPR اور سی سی ٹی وی کیمرے استعمال کیے جاتے ہیں، جو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر گاڑی کی تصویر یا ویڈیو محفوظ کرکے گاڑی کے مالک کے ڈیٹا کی بنیاد پر خودکار چالان جاری کرتے ہیں، جس کے ساتھ بصری ثبوت بھی منسلک ہوتا ہے۔

سیف سٹی نظام کے تحت چہرہ شناخت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے مطلوب، مفرور اور مشتبہ افراد کی نشاندہی بھی ممکن بنائی گئی ہے، اور بعض کیسز میں پولیس نے اس ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتاریاں کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق شہر میں رواں برس اسٹریٹ کرائم کے تقریباً 59 ہزار واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں ہزاروں موبائل فون، گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چھینی یا چوری کی جا چکی ہیں، مگر ان جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کی شرح نہایت کم ہے۔

اسی طرح ٹارگٹ کلرز اور گٹر کے ڈھکن چوری کرنے والے عناصر بھی کیمروں کی موجودگی کے باوجود قانون کی گرفت سے بچے ہوئے ہیں، جس کے باعث حادثات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے اور نظام کی مؤثریت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اس حوالے سے کراچی ٹریفک پولیس اور سیف سٹی اتھارٹی کے ذمہ دار افسران سے ڈیٹا اور مؤقف کے لیے رابطہ کیا گیا، تاہم دونوں جانب سے کوئی واضح جواب یا اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے، جس سے شفافیت پر بھی سوالیہ نشان لگا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند

قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست
اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی

حکومت نے سیاسی بیان بازی پر بانی سے بہنوں کی ملاقاتیں بند کردیں، قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست۔ قانون کے مطابق جیل میں ملاقاتیں اور خطوط رول 265 کے تحت ریگولیٹ ہوتے ہیں اور قیدی کو سیاسی گفتگو کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ قیدی ہفتے میں ایک ملاقات اور ایک خط لکھ سکتا ہے، ملاقات میں ہونے والی گفتگو پبلک نہیں کی جا سکتی اور ٹوئٹ یا میڈیا میں جاری نہیں کی جا سکتی۔انھوں نے بتایا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو اگر خدشہ ہو کہ ملاقات کی گفتگو سے امن و امان متاثر ہوگا تو وہ ملاقات روک سکتا ہے، یہ قوانین دہائیوں سے نافذ ہیں اور تمام ملاقاتیں ان کے مطابق ہونی چاہئیں۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی سزایافتہ مجرم ہیں اور جیل رولز کے مطابق وہ سیاسی بیان بازی یا ریاست مخالف بیانیہ نہیں پھیلا سکتے، ان کے بیرونی بیانات، جو بھارتی اور افغان میڈیا کے ذریعے دیے جا رہے ہیں، قانون کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔وزیر قانون نے یہ بھی واضح کیا کہ آئندہ اگر کوئی جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا تو سخت کارروائی کی جائے گی اور جیل کے باہر روزانہ کے تماشوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔اس حوالے سے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان ریاست کو نقصان پہنچانے والے بیانات دے رہے ہیں، ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی دعائیں کر رہے ہیں اور ان کا مقصد ذاتی مفاد اور انا ہے۔انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق عمران خان 190 ملین پاؤنڈ کے میگا کرپشن کیس میں سزایافتہ ہیں اور قانون کے مطابق ان کے لیے ملاقات کی پابندی لازم ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، اب ایسا نہیں ہوسکتا کہ آئے روز اڈیالہ جیل کے باہر تماشہ لگائیں، جیل کے باہر امن وامان کی صورتحال خراب کی گئی توسختی سے نمٹا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • لاکھوں چالان، اسٹریٹ کرمنلز، ٹارگٹ کلرز اور گٹر کے ڈھکن چور کیمروں کی گرفت سے آزاد
  • حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر کالے بلدیاتی قانون کیخلاف احتجاج
  • ڈیفنس میں کم عمر ڈرائیور کی کوچ چلاتے ہوئے تصویر وائرل
  • کراچی، ڈیفنس میں کم عمر ڈرائیور کی کوچ چلاتے ہوئے تصویر وائرل، 50 ہزار روپے کاچالان
  • یکطرفہ امریکی پابندیوں نے اقوام متحدہ کی ماہر کو مالیاتی نظام سے باہر دھکیل دیا
  • سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند
  • نیو کراچی میں پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز سے مقابلہ، 2 زخمیوں سمیت 4 ملزمان گرفتار
  • امیرجماعت اسلامی لا ہور ضیا الدین ایڈووکیٹ ٹریفک چالان کیخلاف نکالی گئی احتجاجی ریلی کی قیادت کررہے ہیں
  • بارڈر بندش سے بلوچستان کے لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں، رحیم آغا