بھارت میں جہاں عام خواتین محفوظ نہیں وہاں شوبز کی چمکتی دمکتی دنیا بھی محفوظ نہیں رہی ہے۔ ایسے ہی ایک ہولناک کیس کا آج فیصلہ سنادیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کیرالہ میں 2017 کو ہونے والے اس واقعے نے پوری شوبز انڈسٹری کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

جب ملیالم اداکارہ کو شوٹنگ کے بعد اغوا کرکے گاڑی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کا مرکزی کردار سپراسٹار دلیپ کو ٹھہرایا گیا تھا۔

متاثرہ اداکارہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ زیادتی کرنے والے بار بار کہہ رہے تھے یہ اس کے کہنے پر کیا جس کی تم نے بات نہیں مانی تھی۔

اداکارہ نے سپر اسٹار دلیپ کو ہی مرکزی مجرم قرار دیا تھا جن کے کہنے پر ملزمان نے یہ سنگین جرم کیا تھا۔

پولیس نے 10 ملزمان کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا تھا جن میں سے 6 جرم انجام دینے والے اور بقیہ 4 ملزمان میں منصوبہ ساز اور سہولت کار شامل تھے۔ 

 چار روز قبل عدالت نے سنگین جرم کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار سپر اسٹار دلیپ کو 3 دیگر سہولت کاروں کے ساتھ بری کردیا تھا۔

تاہم آج عدالت نے بقیہ 6 ملزمان کو بیس بیس سال قید اور فی کس 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

جن چھ ملزمان کو سزا سنائی گئی ان میں مرکزی ملزم پلسر سنی، مارٹن انٹونی، بی.

منیکندن، وی جیش وی پی، ایچ. سلیم اور پرادیپ شامل ہیں۔

عدالت نے اس سنگین جرم کے مرتکب ملزمان کو سزائے موت دینے سے گریز کیا اور فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی عمر اور خاندانی حالات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکی چرچ کا جنسی زیادتی کیسز میں اعترافِ جرم، متاثرین کو معاوضہ دینے پر رضامند

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) نیویارک کیتھولک چرچ اور 1300 سے زاید متاثرین نے جنسی زیادتی کے ہولناک الزامات پر میڈی ایشن کے ذریعے تصفیے پر اتفاق کر لیا اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امریکا کی تاریخ میں چرچ کا سب سے بڑا مالی اسکینڈل ثابت ہوسکتا ہے۔ جنسی استحصال کے یہ کیسز 1952 سے 2020 تک کے ہیں جن میں پادریوں اور چرچ کے عملے پر بچوں کے ساتھ زیادتی کے سنگین الزامات شامل ہیں۔ متاثرین کے وکیل جیف اینڈرسن نے بتایا کہ نیویارک آرچ ڈائیوسیز نے اگلے 2 مہینوں میں ممکنہ بھاری بھرکم تصفیے پر بات چیت کی منظوری دے دی ہے۔ نیویارک چرچ نے اعتراف کیا ہے کہ وہ متاثرین کو ادائیگی کے لیے 300 ملین ڈالر اکٹھے کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے عملہ فارغ کیا گیا، اخراجات کم کیے گئے اور چرچ کی جائیدادیں فروخت کے لیے رکھ دی گئیں۔ کیتھولک چرچ کے کارڈینل ٹموتھی ڈولن نے کہا کہ ہماری تاریخ کا یہ سیاہ باب شرمندگی کا باعث ہے اور ایک بار پھر معافی مانگتا ہوں۔ ماہرین کے مطابق ادائیگی کا حجم 880 ملین ڈالر سے بھی تجاوز کرسکتا ہے جو 2024 میں لاس اینجلس آرچ ڈائیوسیز کے متاثرین کو دیا گیا تھا، اور وہ بھی اسی جج کی نگرانی میں ہوا تھا جو اب نیویارک کیس کی میڈی ایشن کریں گے۔ چرچ کا کہنا ہے کہ معاملہ اس لیے بھی پیچیدہ ہے کہ ان کی بیمہ کمپنی Chubb گزشتہ دہائیوں کے پالیسیوں کے تحت جنسی زیادتی کیسز کے کلیمز ادا کرنے سے انکار کر رہی ہے۔ متاثرین کے وکیل کے مطابق چرچ کے لیے اب بچنے کا کوئی راستہ نہیں کیونکہ یہ معاملہ امریکا میں مذہبی اداروں کے سب سے بڑے اور سنگین جنسی اسکینڈلز میں سے ایک بنتا جا رہا ہے اور اگلے چند مہینوں میں اس کا فیصلہ نئے ریکارڈ قائم کر سکتا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • اداکارہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے کیس میں ملزمان کو 20 سال قید کی سزا
  • حضرت فاطمہ زہراؑ کی اجتماعی، اخلاقی اور انقلابی سیرت ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے، علامہ شہنشاہ نقوی
  • بنگلہ دیشی کرکٹر پر شادی کا جھانسہ دے کر جنسی زیادتی کا سنگین الزام، چارج شیٹ جمع
  • بھارتی گلوکارہ کو نازیبا ڈیپ فیک تصویر کیساتھ بچوں سمیت جان سے مارنے کی دھمکی موصول
  • فیصل آباد: گن پوائنٹ پر بچیوں سے زیادتی کرنے والا جنسی درندہ فرار ہونے کے بعد پھر گرفتار
  • سابق کپتانوں کو مرکزی معاہدے میں کٹوتی کا سامنا
  • قتل ؛را: فنڈنگ کیس ملزمان کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • قتل اور بھارتی خفیہ ایجنسی را سے فنڈنگ کے مقدمے میں ملزمان کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • امریکی چرچ کا جنسی زیادتی کیسز میں اعترافِ جرم، متاثرین کو معاوضہ دینے پر رضامند