2025-09-18@22:45:38 GMT
تلاش کی گنتی: 108
«دریافت کا»:
(نئی خبر)
سائنسدانوں نے خلا میں ایسی کائناتی لہریں دریافت کی ہیں جو پرندوں کی چہچہاہٹ جیسی آواز پیدا کرتی ہیں۔ ان لہروں کو ”کورس ویوز“ کہا جاتا ہے، جو پلازما کی لہریں ہیں اور انسانی سماعت سے مطابقت رکھنے والی فریکوئنسی پر پھیلتی ہیں۔ جب ان لہروں کو آڈیو سگنلز میں تبدیل کیا گیا تو ان کی آواز بلند پچ والے پرندوں کی چہچہاہٹ جیسی معلوم ہوئی۔یہ لہریں زمین سے 62,000 میل (100,000 کلومیٹر) دور ایک ایسی جگہ سے دریافت کی گئیں جہاں پہلے کبھی ان کی موجودگی کا مشاہدہ نہیں ہوا تھا۔ یونیورسٹی آف آئیووا کی ماہر خلائی فزکس ایلیسن جینز کا کہنا ہے، ’یہ دریافت بہت سے نئے سوالات کو جنم دیتی ہے کہ اس علاقے میں کون سے...
ایک انسان اسی وقت حرکت کر کے کام کاج کرتا اور ہنسی خوشی اپنی ذمے داریاں انجام دیتا ہے جب اس کے تمام سینتیس اڑتیس ارب خلیوں کو توانائی میسر آئے۔ جب ہم خصوصاً کاربوہائیڈریٹس کھاتے ہیں تو اس غذا میں شامل شکر جسم میں پہنچ کر گلوکوز میں بدل جاتی ہے، جو خون کا حصہ بن کر پورے بدن میں حرکت کرتا ہے۔ تب ایک ہارمون، انسولین کی مدد سے یہ گلوکوز خلیوں کے اندر داخل کرتا ہے جسے وہ استعمال کر کے توانائی پاتے ہیں۔ گویا انسولین ہارمون وہ چابی ہے جس سے خلیوں کا دروازہ کھلتا اور گلوکوز اندر داخل ہوتا ہے۔ اگر یہ دروازہ نہ کھلے تو گلوکوز کی عدم موجودگی سے انسان مر بھی سکتا...
لاہور: ڈرہم یونیورسٹی، برطانیہ اور القادسیہ یونیورسٹی، عراق کے ماہرین آثار قدیمہ نے امریکی جاسوس سیارے سے کھینچی گئی تصاویر کی مدد سے مشہور اسلامی معرکے ’’جنگ قادسیہ‘‘ کا درست مقام دریافت کر لیا۔ یہ مقام عراق اور سعودیہ کی سرحد پہ کوفہ شہر کے نزدیک واقع ہے جس کی تصویریں امریکی سیارے نے 1973ء میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران خفیہ طور پہ اتاری تھیں اور کچھ عرصہ قبل ڈی کلاسیفائی کی گئیں تاکہ ماہرین ان پہ تحقیق کر سکیں۔ ماہرین تصاویر کے ذریعے عراق سے مکہ مکرمہ جانے والے حج کے معروف راستے’’ درب ِ زبیدہ ‘‘پر تحقیق کر رہے تھے۔ تصاویر میں عرب مورخین کی کتب میں لکھے جنگ قادسیہ سے متعلق اشارے ملے...
اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے سندھ اور پنجاب میں تیل و گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے۔ او جی ڈی سی ایل کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ حیدرآباد کے پساکھی آئل فیلڈ 7 میں پہلی بار ملٹی فزیو کیمیکل اسٹیمیولیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں پساکھی آئل فیلڈ سے خام تیل کی یومیہ پیداوار 375 بیرل سے بڑھ کر 520 بیرل ہوگئی ہے، یعنی یومیہ 145 بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔ کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ رحیم یار خان میں واقع ماری ایسٹ فیلڈ سے گیس کے ذخائر دریافت ہوئے...
ماہرین فلکیات نے تین ایسی کہکشائیں دریافت کی ہیں جو کائنات کے قدیم ماضی کے مخفی رازوں کو افشا کرسکتی ہیں۔ یہ کہکشائیں جن کا نام Sculptor اے، بی اور سی ہے، اتنی چھوٹی اور مدھم ہیں کہ وہ روایتی کمپیوٹر الگورتھم کے ذریعے پتہ لگنے سے بچ جاتی ہیں، انہیں فوکس میں لانے کے لیے تیز انسانی آنکھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایریزونا یونیورسٹی کے ماہر فلکیات ڈیوڈ سینڈ نے یہ حیرت انگیز دریافت کی۔ انہوں نے بتایا کہ میں ایسے ہی ڈی ای ایس آئی لیگیسی سروے کا مطالعہ کررہا تھا اور آسمان کے ان علاقوں کا مشاہدہ کررہا تھا جن کی پہلے تلاش نہیں کی گئی تھی۔ اس میں صرف چند گھنٹے ہی لگے کہ یہ کہکشائیں...
لاہور: پنجاب حکومت نے اٹک کے مقام پرسونے کے ذخائر کی موجودگی تصدیق کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق دریائے کابل اور دریائے سندھ کے سنگم کے مقام پرحالیہ سروے میں سونے کے ذخائر کی تصدیق ہوئی، سونے کے ذخائر کے تصدیق کرنے میں موجود حکومت پنجاب کو ایک سال کا عرصہ لگا۔ حکومت پنجاب نے جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے بعد نیسپاک کی جانب سے بھی سونے کی موجودگی چیک کرائی۔ ہر طرح سے تصدیق کے بعد پنجاب حکومت کی اعلیٰ سطح کمیٹی کل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات کرے گی اور انہیں سونے کے ذخائر سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔ سونے کے ذخائر نکالنے کے لیے پنجاب حکومت نے بین الاقوامی سطح پر نیلامی کرانے کا فیصلہ...
پنجاب کے سابق نگراں وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے دعویٰ کیا ہے کہ اٹک میں 28 لاکھ ٹن سونے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جس کی مالیت 8 سو ارب روپے ہے۔ ابراہیم حسن مراد نے کہا کہ یہ سونا اٹک میں 32 کلومیٹر کی پٹی پر دریافت ہوا ہے۔ یہ رقم ڈالروں میں 2 ارب 87 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔ابراہیم حسن مراد کے مطابق جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے اس انکشاف کی تصدیق کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں جیولوجیکل سروے نے 127 مقامات سے نمونے اکٹھے کیے۔خیال رہے کہ ابراہیم حسن مراد پنجاب کی سابق نگراں کابینہ میں صوبائی وزیر تھے۔
کوپن ہیگن:طبی ماہرین کی جانب سے نیند کے فوائد پر حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے جو نہ صرف جسمانی توانائی بلکہ ذہنی صحت کے لیے بھی اہم ہے۔ ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کے مطابق گہری نیند کے دوران دماغ اپنی صفائی کے عمل کو فعال کرتا ہے، جس سے فاضل مواد کو خارج کیا جاتا ہے جو دن بھر کے کام کے دوران جمع ہو جاتا ہے۔ محققین نے norepinephrine نامی ایک مالیکیول کی شناخت کی ہے جو دماغی صفائی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ نیند کے دوران، دماغ ہر 50 سیکنڈ میں اس مالیکیول کی ننھی لہریں خارج کرتا ہے۔ یہ مالیکیول دماغ کی شریانوں کو سکڑنے پر مجبور کرتا ہے، جس سے...