100 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر میں ایک فرعون کا مقبرہ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ماہرین آثار قدیمہ نے مصر میں ایک صدی سے زائد عرصے کے بعد پہلی بار ایک فرعون کا مدفن دریافت کیا ہے۔برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر Piers Litherland نے اپنی ٹیم کے ساتھ یہ مدفن دریافت کیا۔
وہ مصر کی وادی ملوک (بادشاہوں کی وادی) میں ایک دہائی سے زائد عرصے سے تحقیقی کام کر رہے ہیں۔اس کام کے دوران انہوں نے ایک چیمبر کی چھت کو دیکھا جسے نیلے رنگ سے پینٹ کیا گیا تھا جبکہ اس پر زرد ستارے بنے ہوئے تھے۔اس چھت کے بعد انہوں نے ایک زینہ دریافت کیا جو مقبرے کی جانب لے جاتا ہے۔مزید جانچ پڑتال سے ثابت ہوا کہ یہ فرعون تحتمس دوم کا مدفن ہے۔اس فرعون نے مصر پر 1493 سے 1479 قبل مسیح تک حکومت کی تھی۔
ماہرین کو فرعون کے مدفن والے حصے تک پہنچنے میں کئی ماہ لگے کیونکہ انہیں کافی ملبہ صاف کرنا پڑا۔پہلے ڈاکٹر Piers Litherland کا خیال تھا کہ یہ مقبرہ کسی فرعون کی بیوی کا ہے۔مگر انہوں نے تدفین والے مقام کی چھت کو دیکھا جسے ایسے مناظر سے سجایا گیا تھا جو بادشاہوں کے لیے استعمال ہوتے تھے تو علم ہوا کہ یہ کسی فرعون کا مدفن ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ 1922 میں فرعون توتخ آمن کے مدفن کی دریافت کے بعد ایک صدی سے زائد عرصے بعد ہونے والی سب سے اہم ترین دریافت ہے۔Piers Litherland نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ‘جب میں مدفن سے باہر آیا تو میری اہلیہ وہاں انتظار کر رہی تھی اور اسے دیکھ کر میں رونے لگا۔اس کے بعد Piers Litherland کی ٹیم نے ملبے کی صفائی کا کام شروع کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس مدفن میں نوادرات موجود نہیں اور ایسا اس لیے نہیں کہ ماضی میں چوروں نے اس کا صفایا کر دیا بلکہ ہمارے خیال میں دانستہ طور پر اسے خالی رکھا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب ہم نے کام شروع کیا تو وہاں پانی بہنا شروع ہوگیا کیونکہ اسے ایک آبشار کے نیچے تعمیر کیا گیا تھا۔فرعون کی باقیات کو ایک دوسری راہداری سے باہر لایا گیا۔
Piers Litherland کے مطابق ہمیں ٹنوں وزنی ملبے کو منتقل کرنا پڑا اور پھر ایک سفید مرمر کے پتھر کے ذرات ملے جس پر تحتمس دوم کا نام درج تھا۔اس مدفن کی دریافت مشترکہ طور پر برطانیہ کے نیو کنگڈم ریسرچ فاؤنڈیشن اور مصری وزارت سیاحت و Antiquities نے مشترکہ طور پر ایک پراجیکٹ کے تحت کی۔
وزیر خزانہ کا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے ٹیکس بڑھانے کا اعلان
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک بے جا مراعات کا متحمل نہیں ہو سکتا، رائٹ سائزنگ کا مکمل پلان تیار کر لیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو استعمال کرکے ٹیکس بڑھائیں گے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا ریٹیلرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھاکہ ملک کی معیشت درست سمت میں جا رہی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کو فائدہ ہو رہا ہے جبکہ حکومت معیشت کے تمام شعبوں میں بنیادی اصلاحات کر رہی ہے، اصلاحات سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم معاشی استحکام کیلئے پرعزم ہے، رائٹ سائزنگ کے لئے مکمل پلان تیار کیا ہے، اداروں کے تمام معاملات کو دیکھ کرہی رائٹ سائزنگ کی جائے گی، نجکاری کے عمل کو مزید شفاف کر رہے ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھاکہ ہمیں اپنے معاشی اہداف کا مکمل ادراک ہے، حکومتی اخراجات میں کمی کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، پائیدار معاشی استحکام کے لئے تمام اقدامات کئے جائیں گے، ملک بے جا مراعات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معیشت میں ریٹیل سیکٹر کا حصہ 19 فیصد ہے جبکہ ٹیکسز میں ریٹیل سیکٹر کا حصہ ایک فیصد ہے، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو استعمال کرکے ٹیکس بڑھائیں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ 9.
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہنا تھاکہ کر رہے ہیں انہوں نے کے بعد
پڑھیں:
بنگلہ دیش کا دعویٰ: بھارت نے 1,200 سے زائد افراد کو سرحد سے دھکیل دیا
ڈھاکہ: بنگلہ دیش نے الزام لگایا ہے کہ بھارت نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 1,270 سے زائد افراد کو غیر قانونی طور پر بنگلہ دیشی سرحد میں دھکیل دیا ہے۔
ان افراد میں زیادہ تر بنگلہ دیشی شہری شامل ہیں، لیکن کچھ بھارتی شہری اور روہنگیا مہاجرین بھی شامل ہیں۔
بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (BGB) کے مطابق، 7 مئی سے 3 جون 2025 کے درمیان یہ افراد 19 سرحدی اضلاع سے داخل کیے گئے۔
بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت اکثر غیر دستاویزی مہاجرین کو 'مسلم درانداز' قرار دیتی ہے، اور ان پر سیکیورٹی خدشات ظاہر کرتی ہے۔
تاہم، بھارت کی جانب سے اس عمل پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ ڈھاکہ میں حکومت کی تبدیلی اور گزشتہ برس کی عوامی بغاوت کے بعد سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔