خواتین کو ہراسانی سے بچانے کیلئے ’بیکی بٹن‘ پاکستان میں بھی متعارف
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
فوٹو فائل
خواتین کو ہراسگی سے بچانے کےلیے پاکستان میں بھی ’بیکی بٹن‘ متعارف کروا دیا گیا، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خواتین اس ڈیوائس کا بٹن دبائیں گی تو الارم بجنا شروع ہو جائے گا۔
خواتین کو ہراسگی سے بچانے کےلیے ایک ماں کی منفرد سوچ بیکی بٹن کی صورت میں گلوبل مہم بن چکی، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خواتین اس چھوٹی سی ڈیوائس کا بٹن دباتی ہیں تو الارم بجنا شروع ہو جا تا ہے۔
پاکستان میں اس مہم کا افتتاح وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران کیا۔
ان کا کہنا تھا بچیوں کے وقار اور تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جائے، ہراسیت اور صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کےلیے موثر اقدامات کر رہے ہیں۔
لبنان میں ایک 30 سالہ لڑکی ربیکا کو2017 میں ایک ٹیکسی ڈرائیور نے زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔
اس واقعہ نے ربیکا کی والدہ جین ہونگ کو انتہائی رنجیدہ اور فکرمند کر دیا کہ کس طرح بچیوں کو پبلک مقامات پر محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ کافی سوچ بچار کے بعد انہوں نے ایک چھوٹی سی ڈیوائس تیار کی جسے بیکی بٹن کا نام دیا گیا۔
پاکستان میں 7 ہزار خواتین کو رضا کارانہ طور پر بیکی بٹن فراہم کیا جا چکا ہے اور یہ مہم جاری ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان میں بیکی بٹن
پڑھیں:
جامعہ اردو میں بدانتظامی، ہراسانی اور سہولیات کی کمی، اسلامی جمعیت طلبہ کا شدید احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ اردو عبدالحق کیمپس کے ترجمان نے وفاقی اردو یونیورسٹی میں انتظامی، تعلیمی اور اخلاقی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ اس وقت بدترین زوال کا شکار ہے، جہاں ایک جانب اساتذہ خصوصاً خواتین کو ہراسانی کا سامنا ہے تو دوسری جانب طلبہ کے بنیادی مسائل مسلسل بڑھ رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق وائس چانسلر کی جانب سے خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں لیکن انتظامیہ نے اب تک کوئی عملی اقدام نہیں کیا، جامعہ میں روز بروز فیسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے مگر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پینے کے صاف پانی کی سہولت موجود نہیں، کلاس رومز میں بنیادی تدریسی ساز و سامان کی کمی ہے جبکہ طلبہ کو پراجیکٹ ورک اور عملی تربیت سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جامعہ اردو کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہیں اور ٹرانسپورٹ سسٹم نہ ہونے کے باعث دور دراز سے آنے والے طلبہ شدید مشکلات سے دوچار ہیں، اسلامی جمعیت طلبہ نے حکومتِ پاکستان اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر جامعہ اردو کے انتظامی و تعلیمی معاملات کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں، بدعنوان عناصر کو برطرف کیا جائے اور طلبہ و اساتذہ کے لیے محفوظ، باعزت اور معیاری تعلیمی ماحول فراہم کیا جائے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ اگر انتظامیہ نے فوری طور پر مسائل کے حل کے لیے اقدامات نہ کیے تو اسلامی جمعیت طلبہ جامع سطح پر احتجاجی تحریک شروع کرے گی۔