شارجہ واریئرز کی نگاہیں آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 کی ٹرافی پر
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
شارجہ : مشکل لمحات میں جیتنا اور پاور پلے کو زیادہ سے زیادہ بڑھانا یہ چند پہلو ہیں جن پر شارجہ واریئرز نے توجہ مرکوز کی ہوئی ہے وہ آئی ایل ٹی 20 کے تفریحی سیزن 3 کی تیاری کررہے ہیں اور ان کی نگاہیں ٹرافی پر ہیں ۔ شارجہ واریئرز کی قیادت ٹم ساؤتھی کررہے ہیں جبکہ جے پی ڈومنی ہیڈ کوچ ہوں گے ٹیم 12 جنوری کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں گلف جائنٹس کے خلاف اپنی مہم شروع کرے گی۔
جنوبی افریقہ کے سابق کرکٹر جے پی ڈومنی چاہتے ہیں کہ ان کی ٹیم چیزوں کو نسبتا آسان رکھے اور ایک وقت میں ایک میچ کھیلے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کھیل کے دوران چیزوں کو سادہ رکھنا بہت ضروری ہے۔ حکمت عملی کے نکتہ نگاہ سے کھیل کے مختلف مراحل کو سمجھنا اہم ہے اور انہیں جیتنے کے قابل ہونا بھی ضروری ہے اس لئے آپ خود کو بہترین موقع دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر کوئی ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 جیتنا چاہتا ہے تاہم اہم بات ہمیشہ یہ ہوگی کہ کیسے ہم ٹورنامنٹ میں پیشرفت کرتے ہوئے تبادلہ خیال کریں گے اور سمجھیں گے۔ یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ ہمیں کن حالات کا سامنا ہے اور یہ ایک مفید مکالمہ ہوگا۔
اس موقع پر لیگ اسپنر عادل رشید کا کہنا تھا کہ شارجہ واریئرز آپ کے سامنے موجود کھیل کو کھیلنے اور منصوبوں کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنانے کے لئے میدان میں اترے گا یہ کرکٹ کا کھیل ہے اور اس میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں اس لئے ہم چیزوں کو بہت آسان رکھنا چاہتے ہیں۔ ہمارے سامنے جو بھی چیلنجز ہیں ہم پہلے اس جنگ کو جیتنا چاہتے ہیں اور پھر اگلی جنگ کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔
حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔