کوئٹہ، سنجدی کی کوئلہ کان میں پھنسے کانکنوں کو 2 روز بعد بھی نکالا نہ جاسکا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی کی کوئلہ کان میں ہونے والے دھماکے کے بعد پھنسے ہوئے کانکنوں کو دو روز گزرنے کے باوجود بھی نکا لا نہیں جاسکا، متاثرہ کان سے اب تک 4 کانکنوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔
چیف مائنز انسپکٹر بلوچستان عبدالغنی نے بتایا کہ 9 جنوری کی شب کوئٹہ سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر سنجدی کول فیلڈ کی کوئلہ کان میں میتھین گیس کے دھماکے سے کوئلہ کان بیٹھ گئی۔
دھماکے کے نتیجے میں بارہ کانکن کان کے اندر چار ہزار فٹ کی گہرائی میں پھنس گئے تھے، جن کو نکالنے کیلئے محکمہ معدنیات، پی ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ریسکیو آپریشن کے دوران اب تک 4 کانکنوں عمیر ولی، اظہر الدین، نعمان سعید اور نظام اللّٰہ کی لاشیں نکالی گئی ہیں، جنہیں ایمبولنس کے ذریعے قریبی طبی مرکز منتقل کیا گیا۔
متاثرہ کوئلہ کان میں اب بھی 8 کانکن پھنسے ہوئے ہیں، چیف مائنز انسپکٹر بلوچستان نے بتایا کہ کان کے اندر پھنسے مزید 8 کانکنوں کے زندہ بچنے کے امکانات بہت کم ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ 4 ہزار فٹ سے زائد گہرائی میں پھنسے ہوئے ان کانکنوں کو جلد سے جلد نکالا جاسکے لیکن کان کے بیٹھ جانے اور گیسز کی موجودگی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات درپیش آرہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کوئلہ کان میں
پڑھیں:
کراچی میں پٹاخوں کے گودام میں دھماکا؛ جاں بحق شخص کی بیوہ نے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا
کراچی:ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے جاں بحق ہونے والے میڈیکل لیب کے مالک کی بیوی نے سینئر سول جج جنوبی کی عدالت میں گودام مالکان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا۔
متوفی کی بیوہ عظمیٰ شہزاد نے سندھ حکومت اور فیکٹری مالکان سے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگ لیا۔
عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر دعوے میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت کیخلاف جان لیوا حادثات ایکٹ کے تحت دعویٰ دائر کیا گیا۔ 21 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے غیر قانونی گودام میں دھماکا ہوا۔
دھماکے کے نتیجے میں درخواستگزار کے شوہر شہزاد علی جاں بحق ہوگئے تھے۔ فیکٹری اور گودام مالکان کی غفلت کے باعث درخواستگزار کے شوہر جاں بحق ہوئے۔ متوفی شہزاد علی کی گودام کے قریب میڈیکل مارکیٹ میں لیب تھی۔ دھماکے کے مقدمے کے اندراج کے باوجود تاحال فیکٹری منتقل نہیں گئی ہے۔
درخواست کے مطابق حادثے کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت ہے۔ حادثے کے ذمے داران ہرجانے کی مد میں 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ادا کریں۔