UrduPoint:
2025-07-25@12:46:37 GMT

اے ایف ڈی کی پارٹی کانفرنس، مخالفین کے مظاہرے

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

اے ایف ڈی کی پارٹی کانفرنس، مخالفین کے مظاہرے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جنوری 2025ء) جرمن چانسلر اولاف شولس کی سہ جماعتی اتحادی حکومت کے خاتمے کے بعد جرمنی میں 23 فروری کو پارلیمانی انتخابات ہونا ہیں۔ اس سلسلے میں جرمنی کی تین بڑی سیاسی جماعتیں آج ہفتہ 11 جنوری کو اپنے اجتماعات منعقد کر رہی ہیں جس میں ملک بھر میں ہونے والے ان انتخابات کے لیے امیدواروں کے ناموں کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔

جرمنی: اے ایف ڈی کی تعریف کرنے پر ایلون مسک پر نکتہ چینی

اقتصادیات، جرمن انتخابات میں سب سے بڑا مدعا

جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کے خلاف ڈریسڈن میں ترتیب دیے گئے مظاہروں کے منتظمین کا اندازہ ہے کہ آج ہفتے کے روز اس میں 10 ہزار سے زائد افراد شرکت کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے 70 شہروں سے 100 سے زائد بسوں میں لوگ اس مقصد کے لیے ڈریسڈن پہنچ رہے ہیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق مظاہرین کے ایک چھوٹے گروپ نے ڈریسڈن کے قریب ہائی وے کی مشرق کی طرف جانے والی لین کو بلاک کر رکھا ہے۔

ان مظاہرین کی طرف سے اے ایف ڈی کی ریلی کے مقام کی طرف جانے والے راستوں کو بھی بلاک کرنے کا منصوبہ تھا۔

برلن سے قریب 130 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر ڈریسڈن کے حکام نے کسی تشدد کے خدشے کے پیش نظر شہر کے اندر مختلف کنٹرول زون قائم کیے ہیں۔

پولیس کے مطابق اے ایف ڈی کے حامیوں کو ان کے لیے مختص مقامات کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔

ڈی پی اے کے مطابق شہری حدود میں پولیس کا ایک ہیلی کاپٹر بھی اس دوران فضا میں موجود رہے گا، جبکہ دیگر قریبی ریاستوں کی مدد سے صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے ڈرونز کا بھی استعمال کیا جائے گا۔

اے ایف ڈی کی طرف سے اپنی اس دو روزہ کانفرنس میں پارٹی کا الیکشن منشور بھی منظور کیا جائے گا اور اپنی پارٹی لیڈر ایلِس وائیڈل کے نام کا چانسلر کے عہدے کے لیے امیدوار کے طور پر اعلان کیا جائے گا۔

سی ڈی یو کا اے ایف ڈی سے اتحاد نہ کرنے کا اعلان

دوسری طرف سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کے موجودہ سربراہ اور چانسلر بننے کے امیدوار فریڈرش میرس نے اس امکان کو سختی سے رد کر دیا ہے کہ ان کی جماعت اے ایف ڈی سے سیاسی اتحاد قائم کرے گی۔

یہ بات انہوں نے جمعہ 10 جنوری کی شام جرمن براڈ کاسٹر اے آر ڈی سے بات کرتے ہوئے کہی۔

میرس کا کہنا تھا، ''مجھے یہ بات ریکارڈ کے لیے دہرانے دیں، میری لیڈرشپ میں جرمنی کے اندر سی ڈی یو کا (اے ایف ڈی سے) کوئی تعاون نہیں ہو گا۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجوہات واضح ہیں۔ میرس کے بقول، ''ہم ایک ایسی پارٹی کے ساتھ کام نہیں کریں گے، جو غیر ملکیوں کے خلاف ہے، سامیت مخالف ہے اور جس میں دائیں بازو کے شدت پسند لوگ شامل ہیں۔ ایک ایسی جماعت جو روس کے ساتھ دوستی دکھاتی ہے اور نیٹو اور یورپی یونین کو چھوڑنا چاہتی ہے۔‘‘

جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسنی اے ایف ڈی کا ایک مضبوط گڑھ ہے اور گزشتہ انتخابات میں اس جماعت نے وہاں سے 26.

6 فیصد ووٹ حاصل کیے اور اس ریاست کی سب سے مقبول جماعت بن گئی تھی۔

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے کی طرف

پڑھیں:

کراچی کو سرسبز بنانے کیلئے جماعت اسلامی کی ایک لاکھ درخت لگانے کی مہم کا آغاز

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج لگایا گیا درخت آنے والی نسلوں کی حفاظت ہے، یہ مہم کراچی کی فضا کو بہتر بنانے کی ایک بڑی اور اہم کاوش ہے جو صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ ہر شہری کی شراکت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ اور گلشن اقبال ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد کے ہمراہ ”آؤ کراچی سرسبز بنائیں“ کے عنوان سے شجرکاری مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ افتتاحی تقریب گلشن اقبال بلاک 16 کے محمود غزنوی پارک میں منعقد ہوئی، جس میں جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین، وائس چیئرمین اور دیگر بلدیاتی نمائندے بھی شریک ہوئے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور گرم موسم کی شدت کے پیش نظر ایک لاکھ درخت لگائے گی، مہم کی نگرانی ٹاؤن اور یوسی چیئرمینوں سمیت بلدیاتی نمائندے کریں گے تاکہ یہ عمل مؤثر اور مربوط انداز میں آگے بڑھے۔ انہوں نے سندھ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی بہتری کے وعدے صرف زبانی رہے، عملی اقدامات صفر ہیں، سندھ حکومت کے وعدے کے مطابق 50 ہزار درخت کہاں گئے؟ سندھ انوائیرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر متعلقہ ادارے کیوں غائب ہیں؟

منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کرپشن اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے شہریوں کو سہولت فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جماعت اسلامی نے ماضی میں بھی ماحولیاتی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے، جن میں 9 ٹاؤنز میں 155 سے زائد پارکس کی بحالی، “روڈ سائیڈ جنگل” اور “اربن فارسٹ” کے منصوبے شامل ہیں۔ گلبرگ اور لیاقت آباد ٹاؤن میں ہزاروں پودے لگائے گئے اور ان کے تحفظ کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں، ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی نے پانی کے مسئلے پر بھی کام کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بی ایریا بلاک 10 اور 20 میں “واٹر ہارویسٹنگ پروجیکٹ” کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ بارش اور وضو کے پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے، کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 500 ارب روپے درکار ہیں۔ ہر ٹاؤن کو 2 ارب روپے کی ترقیاتی فنڈنگ ہونی چاہیئے، کراچی صوبائی بجٹ کا 96 فیصد فراہم کرتا ہے لیکن اسے اس کا جائز حصہ نہیں دیا جاتا، اور جو رقم ملتی ہے وہ بھی کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ 749 میں سے 400 خطرناک عمارتیں صرف ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔ انہوں نے وزیر بلدیات سے سوال کیا کہ 80 گز کے پلاٹ پر 8 منزلہ عمارت کی اجازت کون دیتا ہے؟ کراچی اب کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے، درختوں کی کمی خطرناک ماحولیاتی مسائل کو جنم دے رہی ہے۔ انہوں نے عالمی ادارہ صحت (WHO) اور دیگر عالمی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ہر 7 افراد کے لیے ایک درخت ہونا ضروری ہے جبکہ کراچی میں 1000 افراد کے لیے صرف ایک درخت ہے، 2016ء کی ہیٹ ویو میں ہزاروں افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، ایسی صورتحال میں کمیونٹیز کو یکجا ہو کر شجرکاری کی ضرورت و اہمیت کو عام کرنا ہوگا، کیونکہ آج لگایا گیا درخت آنے والی نسلوں کی حفاظت ہے، یہ مہم کراچی کی فضا کو بہتر بنانے کی ایک بڑی اور اہم کاوش ہے جو صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ ہر شہری کی شراکت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کی سنگین صورتحال پر برطانوی وزیرِاعظم کا ہنگامی ردعمل، فرانس اور جرمنی سے مشاورت کا اعلان
  • جن پر دہشت گردی کے مقدمات ہوں، وہ کیا اے پی سی بلائیں گے ؟ گورنر خیبرپی کے
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان
  • کراچی کو سرسبز بنانے کیلئے جماعت اسلامی کی ایک لاکھ درخت لگانے کی مہم کا آغاز
  • سینیٹ انتخاب میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی کا کردار شرمناک ہے: نعیم الرحمٰن
  • پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • جرمنی نے درجنوں عراقی شہریوں کو ملک بدر کر دیا