ڈپٹی کمشنر کرم کی ٹانگ میں لگی گولی نہ نکالی جاسکی، کندھے کے فریکچر کا آپریشن بھی نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)بگن واقعے میں زخمی سابق ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد کی حالت خطرے سے باہر ہے، انہیں الشفاء اسپتال اسلام آباد شفٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
زخمی ڈپٹی کمشنر کے بیٹے سکندر محسود نےنجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد کا سی ایم ایچ پشاور میں بہتر علاج معالجہ ہوا ہے، اسلام آباد میں ہمیں علاج میں مزید سہولت ہوگی۔
سکندر محسود نے کہا کہ میرے والد کی حالت خطرے سے باہر ہے، حکومت اور پاک فوج کے مشکور ہیں کہ میرے والد کا مکمل خیال رکھا۔
خیال رہے کہ کرم میں سابق ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود چار جنوری کو شرپسندوں کی فائرنگ زخمی ہوئے تھے، انہیں تین گولیاں لگی تھیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز نے جاوید محسود کے بائیں کندھے سے دو گولیاں نکال دی ہیں، کندھے کےفریکچر کی سرجری ابھی نہیں کی گئی ہے، مناسب وقت پر ان کے کندھے کی سرجری کی جائے گی، جاوید محسود کی ٹانگ کی ہڈی بھی جوڑ لی گئی ہے، تاہم گولی فی الحال نہیں نکالی گئی۔
مزیدپڑھیں:جونی لیور نے عمران اشرف کیلئے تعریفوں کے پل باندھ دیے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر
پڑھیں:
ترک انفلوئنسر کے ماریا بی پر سنگین الزامات، پاکستانی ڈیزائنر نے بھی اپنا مؤقف دے دیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اپریل 2025ء ) ترکی کی مشہور ڈیجیٹل کریئیٹر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ترکاں آتائے نے معروف پاکستانی ڈیزائنر ماریا بی کے خلاف سنگین الزامات عائد کردیئے، اس حوالے سے پاکستانی ڈیزائنر نے بھی اپنا مؤقف دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق ترکاں آتائے نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک ویڈیو میں بتایا کہ ماریہ بی نے ترکی میں فوٹو شوٹ کے لیے رابطہ کیا، ترکی میں فوٹو شوٹ کا ایک مختلف نظام ہے جہاں جگہ، ماڈلز اور دیگر اخراجات کے لیے ہر لباس کا الگ خرچ آتا ہے اسی لیے میں نے فی لباس معاوضہ طے کیا، میں نے انہیں مکمل کوٹیشن دیا اور تمام میسجز میرے پاس موجود ہیں، میں نے شوٹ کیا، ویڈیوز بنائیں اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں لیکن پاکستانی فیشن ڈیزائنر نے کام کرنے کے بعد مکمل ادائیگی نہیں کی اور صرف مجموعی طور پر ایک ادائیگی کی جب کہ معاہدہ فی لباس کے حساب سے تھا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اب تین ماہ گزر چکے ہیں، وہ میرا وقت ضائع کر رہے ہیں اور مجھے بے وقوف بنا رہے ہیں، انہوں نے میرے ساتھ ہونے والی بات چیت کے پیغامات ڈیلیٹ کردیئے، یہ میرے پیسے ہیں اور مجھے مکمل حق ہے کہ میں ان سے جو چاہوں کروں، میں دوبارہ ان کے ساتھ کام نہیں کروں گی، ماریہ باجی! آپ کی آواز بلند ہے، میں سب سن رہی ہوں لیکن میرے پاس ہماری پوری چیٹ کے سکرین شاٹس موجود ہیں، آپ نے جواب دینے کی بجائے کہا کہ یہ معاملہ آپ کا مینیجر سنبھالتا ہے اور بعد میں آپ نے اپنے سارے پیغامات ڈیلیٹ کر دیئے، اگر آپ درست تھیں تو پیغامات کیوں ڈیلیٹ کیے؟ ادائیگی کیوں نہیں کی؟۔
اس معاملے پر ماریہ بی نے بھی ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ماریا بی ہمیشہ سے تخلیق کاروں، ماڈلز اور انفلوئنسرز کے ساتھ باہمی احترام، دیانت داری اور شفافیت کے ساتھ کام کرتا آیا ہے، 25 سالہ کیریئر میں ہم نے کبھی ادائیگی سے انکار نہیں کیا، ترکاں آتائے کے معاملے میں ایک غلط فہمی ہوئی تھی، جسے ہم حل کرنا چاہتے تھے اور ملاقات بھی طے کی گئی تھی لیکن انہوں نے مسئلہ حل کرنے کی بجائے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی ویڈیوز شیئر کردیں، ہم اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔