ویب ڈیسک: پارا چنار میں اشیائے ضروریہ کی قلت دور کرنے کی کوششیں جاری ، امدادی سامان کی فراہمی کے لئے ایک اور قافلہ سخت سکیورٹی میں بگن پہنچ گیا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق ٹل سے بگن متاثرین کو صوبائی حکومت کی جانب سے مزید 7 امدادی ٹرک بھیجے گئے، امدادی سامان میں کمبل، ٹینٹ، کچن سیٹ اور مختلف اشیا شامل ہیں جبکہ امدادی سامان پر مشتمل 50 ٹرک ہنگو اور ٹل میں موجود ہیں۔

یاد رہے کہ پہلے قافلے میں بگن میں متاثرین کو 10 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان بھیجا گیا تھا۔

کرک: انڈس ہائی وے پر ٹریفک حادثہ،12 افراد جاں بحق

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

غزہ: خوارک کے یو این ادارے کے ذخائر ختم، قحط پھیلنے کا خدشہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ غزہ میں اس کے پاس خوراک کے ذخائر ختم ہو گئے ہیں جبکہ دو ماہ سے علاقے میں کوئی انسانی امداد نہیں پہنچی۔

'ڈبلیو ایف پی' نے باقیماندہ امدادی سامان سامان غزہ کے مختلف علاقوں میں کھانا تیار کرنے کے مراکز پر پہنچا دیا ہے جو چند روز میں ختم ہو جائے گا۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر خوراک کی فراہمی فوری بحال نہ ہوئی تو اسے غزہ میں اپنا امدادی کام ختم کرنا پڑے گا۔ Tweet URL

ادارے کی مدد سے بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے کے مراکز ہی غزہ کے لوگوں کو خوراک کی فراہمی کا اہم ترین ذریعہ ہیں۔

(جاری ہے)

ان مراکز سے تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو روزانہ کھانا مہیا کیا جاتا ہے تاہم اس سے ہر گھرانے کی ایک چوتھائی غذائی ضرورت ہی پوری ہوتی ہے۔

'ڈبلیو ایف پی' غزہ میں قائم 25 تنوروں کو بھی ضروری سامان مہیا کرتا رہا ہے جو آٹے اور ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث 31 مارچ کو بند ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، پناہ گزین گھرانوں کو خوراک کے تھیلوں کی فراہمی بھی اُسی ہفتے بند ہو گئی تھی۔

غذائی قلت کا خطرہ

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ہر طرح کی انسانی امداد کی ترسیل پر کڑی پابندیاں عائد ہیں۔

اقوام متحدہ کے اداروں اور اعلیٰ سطحی حکام بشمول سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش متواتر اپیل کرتے آئے ہیں کہ علاقے میں امداد کی فراہمی بحال کی جائے۔

جنگ بندی ختم ہونے کے بعد غزہ میں خوراک کی قیمتوں میں 1,400 فیصد اضافہ ہو گیا ہے جبکہ خام اجناس کی ترسیل انتہائی قلیل رہ گئی ہے۔

اس طرح علاقے میں غذائی قلت بڑھنے کا اندیشہ ہے جس سے بچوں، دودھ پلانے والی خواتین، معمر افراد اور دیگر کمزور لوگوں کی زندگی کہیں زیادہ متاثر ہو گی۔سرحد کھولنے کا مطالبہ

'ڈبلیو ایف پی' نے کہا ہے کہ یہ ڈیڑھ سال سے جاری جنگ کے دوران غزہ میں امداد کی فراہمی بند رہنے کا طویل ترین عرصہ ہے۔ ان حالات میں بازار بھی کھانے پینے کی اشیا سے خالی ہو چکے ہیں اور خوراک کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔

ایک لاکھ 16 ہزار ٹن امدادی خوراک چار ماہ سے غزہ کی سرحدوں سے باہر پڑی ہے۔ 'ڈبلیو ایف پی' اور اس کے شراکت داروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے سرحدیں کھولے جانے پر اسے مختصر وقت میں غزہ کے لوگوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

ادارے نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کی ضروریات کو ترجیح دیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پر پابندیاں ہٹائی جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • وی وی آئی پیز کی سکیورٹی کیلئے 5 نئی جیمرز گاڑیاں خریدنے کی منظوری
  • لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت کیلیے نیا ججز روسٹر جاری
  • الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے غزہ کیلیے 26 ویں امدادی کھیپ اردن پہنچ گئی
  • الخدمت فاؤنڈیشن کیجانب سے غزہ کیلئے 26 ویں امدادی کھیپ اردن پہنچ گئی
  • ترکیہ کا ملٹری طیارہ جنگی سازو سامان لے کر پاکستان پہنچ گیا
  • روڈ ٹو مکہ منصوبے کیلئے 45 رکنی وفد پاکستان پہنچ گیا
  • پاکستان کی جانب سے غزہ متاثرین کیلئے امدادی کھیپ روانہ کردی گئی
  • روڈ ٹو مکہ منصوبے کیلئے 45 رکنی وفد پاکستان پہنچ گیا۔
  • روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ: انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے سعودی وفد پاکستان پہنچ گیا
  • غزہ: خوارک کے یو این ادارے کے ذخائر ختم، قحط پھیلنے کا خدشہ