سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔

رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔

جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔

جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

جسٹس عثمانی سپریم  کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرمد جلال عثمانی کورٹ کے

پڑھیں:

ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس،  5 ججز نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع  کرا دیا

ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں درخواستگزار 5 ججز نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع  کرا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر

ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں معزز ججز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہم نے عدالتی عہدے عوامی خدمت کے جذبے سے قبول کیے اور مالی فوائد کی قربانی دی، انصاف کی فراہمی خدا کی امانت ہے، اس کا حساب دنیا اور آخرت میں دینا ہے، عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ کرنے والا جج اعتماد کا اہل نہیں ہوسکتا۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ ہم ذاتی فائدے نہیں، آئین کی بالادستی کے لیے عدالت آئے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی اور تقدس پر حملہ ناقابلِ قبول ہے، ہائیکورٹ صرف چیف جسٹس کا ادارہ نہیں، تمام ججز اس کا حصہ ہیں، ججز کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دور میں ہونے والے اقدامات کی ذمہ داری لیں۔

ججز نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ ہم نے عدالتی خودمختاری کے تحفظ کے لیے آخری راستہ اپنایا ہے، یہ درخواست ہمارے نام سے ہے، مگر انصاف اسلام آباد ہائیکورٹ اور عوام کے لیے مانگا گیا ہے، ہم جانتے ہیں کہ ہمیں عوام، تاریخ اور رب کے سامنے جواب دہ ہونا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ججز ٹرانسفرز اسلام آباد ہائیکورٹ پر قبضے کے لیے کیے گئے، منیر اے ملک کا سپریم کورٹ میں مؤقف

ججز نے لکھا ہے کہ جب وقت کڑا آیا، ہم آئین، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے کھڑے ہوئے، عدلیہ کی آزادی اور عوامی بھلائی کے لیے ہم نے آواز بلند کی، تاریخ گواہ رہے گی کہ ہم نے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ حامد خان پیر کے روز بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس ججز سنیارٹی سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما حافظ لطف اللہ بھٹو انتقال کرگئے
  • مخصوص نشستیں کیس، سنی اتحاد کونسل کاسپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئندہ ہفتے کے لیے ججز کا روسٹر جاری کر دیا گیا
  • مخصوص نشستیں کیس: سنی اتحاد کونسل نے 11 رکنی بینچ پر اعتراض اٹھادیا
  • مخصوص نشستیں کیس؛ سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا
  • چینی صدر کا  یوراگوئے کے سابق صدر  جوز موجیکا کے انتقال پر تعزیتی پیغام
  • چینی صدر کا  یوراگوئے کے سابق صدر جوز موجیکا کے انتقال پر تعزیتی پیغام 
  • فواد چوہدری آپ جیل سے نہ ڈریں جیل تو سیاست دانوں کو لیڈر بناتی ہے، جج سپریم کورٹ
  • ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس،  5 ججز نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع  کرا دیا
  • بدمعاش پاکستانیوں نے بھاری رشوت دے کر بھارت کو گھٹیا جہاز بکوادیے، مرکنڈے کاٹجو کا طنز