سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہیے، عمر ایوب WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پی ٹی آئی رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر توہین عدالت کیس مقرر نہ ہونے پر عمر ایوب اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے، جہاں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2 دن پہلے درخواست دائر کی تھی، تاحال ہماری درخواست مقرر نہیں ہوئی، اس پر دائری نمبر لگ چکا ہے۔

میڈیا کے نمائندوں گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ 2دن پہلے ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی ۔ چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ پٹیشن کو دائری نمبر لگا دیا گیا ہے مگر وہ ابھی تک فکس نہیں ہوئی۔ پہلے بھی ہمارے کیس یہاں پر لگتے رہے ہیں، اس کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا ۔ اس وقت کوئی زمین آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پی ٹی آئی کی قیادت جو گرفتار ہیں وہ سیاسی قیدی ہیں ۔ مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں۔ ہم لوگ یہاں آئے ہیں اور انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ ہی کھٹکھٹائیں گے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ریاست کا حصہ ہیں، ریاست کی جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں وہ یکسر مختلف ہے۔ عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کے آئین کا مطالعہ کر لیں تو سمجھ آئے گا کہ ریاست کیا ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہارڈ اسٹیٹ نہیں کیوں کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہی نہیں،یہاں صرف جنگل کا قانون چل رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نہ ڈھیل مانتے ہیں نہ ہی ڈیل کو مانتے ہیں۔ بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں۔انہوں نے اپنے استعفے کی خبروں کی تردید بھی کی اور کہا کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ۔ پی ڈی ایم حکومت میں ہم نے دھاندلی کیسے کرلی؟ میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ہیں لیکن ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آرہا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمیانوالی، پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی کا آپریشن، 10دہشتگرد ہلاک، متعدد زخمی میانوالی، پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی کا آپریشن، 10دہشتگرد ہلاک، متعدد زخمی اسلام آباد، اسلامک یونیورسٹی کی 22سالہ طالبہ کو روم میٹس کی موجودگی میں نجی ہاسٹل میں قتل کر دیا گیا جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، کانسٹیبل شہید اور دہشت گرد ہلاک ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت نے ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت عدالت میں جمع کرا دی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی قونصلیٹ جنرل حکومت اور اوورسیزپاکستانیوں کے درمیان موثر رابطہ کاری کا ذریعہ ہے، مصباح نورین TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ہر وقت تیار رہنا چاہیے پی ٹی آئی عمر ایوب انہوں نے کہا کہ نے کہا کے لیے

پڑھیں:

پاکستان سے ذہنی سرمائے کا انخلا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251206-03-3
کائنات کے کامل انسان سیدنا محمد مصطفی احمد مجتبیٰؐ نے فرمایا ہے: ’’حبّ الوطن من الایمان‘‘۔ یعنی وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے۔ اور ہم تو اسلامی جمہوریہ پاکستان سے محبت کے دعوے ببانگ دہل کرتے نہیں تھکتے تو پھر کیوں ہم خود اور اپنے بچوں کی بچپن ہی سے برین واش کردیتے ہیں کہ بیٹا یہاں پاکستان میں کچھ نہیں رکھا، جیسے تیسے کرکے پہلی فرصت میں اس مملکت خداد سے بھاگو، اگر وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے تو اسے چھوڑ کر بھاگ جانا کس صف میں لکھا جائے گا؟ پاکستان کسی سیاسی حادثے کا نام نہیں۔ یہ ایک نعمت، ایک امانت اور ایک مقدر ہے۔ 14 اگست 1947 کو لاکھوں جانوں کی قربانیوں سے حاصل ہونے والی اس ریاست کی زندگی میں کوئی دن ایسا نہیں جب اللہ نے اپنی رحمتوں کے دروازے بند کیے ہوں۔ پاکستان وہ سرزمین ہے جہاں آزادانہ عبادت، اذانوں کی گونج، اسلامی تہوار، قرآن کے مدارس، دین کی نشر و اشاعت سب کچھ کھلے عام ہوتا ہے۔ ایسے ماحول کا فقدان مغربی دنیا میں عام ہے مگر ہم اسے قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔

خیرالبشر نبی مکرمؐ نے مکہ سے ہجرت کی، مگر اس سے قبل ایک عظیم جملہ ارشاد فرمایا: ’’اے مکہ! تم مجھے بہت عزیز ہو، اگر میری قوم مجھے نہ نکالتی تو میں کبھی تمہیں نہ چھوڑتا‘‘۔ یہ حدیث بتاتی ہے کہ اپنی سرزمین چھوڑنا پسندیدہ نہیں سوائے مجبوری کے۔ اور ہمارے نوجوان مجبوری سے نہیں، بلکہ مایوسی یا کم اعتمادی کے ہاتھوں ملک چھوڑ رہے ہیں۔ یہ رجحان نہ صرف غیر عملی ہے بلکہ اسلامی روح کے خلاف بھی ہے۔

پاکستان کسی سیاسی حادثے کا نام نہیں۔ یہ ایک نعمت، ایک امانت اور ایک مقدر ہے۔ یہ دنیا کے چند ممالک میں سے ایک ہے۔ جس کے پاس وسیع زرخیز زمین ہے، چار موسم ہیں، دنیا کی بڑی نوجوان آبادی ہے، قدرتی وسائل کی بھرمار ہے۔ جغرافیائی اہمیت بے مثال ہے۔ ایک مضبوط خاندانی نظام ہے یہ وہ نعمتیں ہیں جن کے لیے کئی ملک ترستے ہیں۔ قرآن پاک میں حضرت حق نے لکھ دیا ہے: ’’اپنے ربّ کی نعمتوں کا چرچا کرو‘‘۔ (الضحیٰ 11)

ہمیں پاکستان کی نعمت کو پہچان کر اس کا چرچا کرنا چاہیے نہ کہ وطن سے بیزاری کا اظہار۔ اپنا گھر چھوڑ کر دوسروں کے لیے مزدور بننا ترقی نہیں ہوتا؛ ترقی وہ ہے جو اپنے گھر، اپنی مٹی، اور اپنی قوم کو سمیٹ کر آگے بڑھائے۔ پاکستان صرف ایک جغرافیہ نہیں؛ یہ روحانی امانت ہے۔ اس کے قیام کے پیچھے لاکھوں شہیدوں کی قربانیاں، ماں باپ کی دعائیں، اور اللہ کی مشیت کا دریا بہتا ہے۔ پاکستان اللہ کی عطا کی گئی امانت۔ قرآن کہتا ہے: ہم نے تمہیں زمین میں نائب بنا دیا۔ پاکستان ہم پر اللہ کی دی ہوئی ایک نیابت ہے۔ یہاں پیدا ہونا، یہاں پلنا، یہاں تعلیم حاصل کرنا یہ سب محض اتفاق نہیں؛ یہ تقسیم ِ رزق کا حصہ ہے، تقدیر کا فیصلہ ہے۔ روحانی بزرگ کہتے ہیں کہ انسان کی روح ہمیشہ اس جگہ سے تعلق رکھتی ہے جہاں اس کی ذمے داری لکھی گئی ہو۔ پاکستان ہمارا مقدر ہے، اور مقدر کو چھوڑ کر بھاگا نہیں جاتا؛ اسے نبھایا جاتا ہے۔

اسلام میں ہجرت تب عظیم ہے جب دین کی حفاظت کے لیے کی جائے۔ لیکن معاشی خواہش، مغربی چکاچوند، یا دنیاوی خواہشوں سے بندھا ہے۔ اگر کوئی نوجوان صرف اس لیے وطن چھوڑ دے کہ یہاں مشکلات ہیں، تو اسے سیرتِ نبوی پڑھنی چاہیے۔ مدینہ کی ریاست ایک دن میں نہیں بنی تھی۔ مشکلات تھیں مگر جذبہ تھا۔ آج پاکستان کو بھی اسی جذبے کی ضرورت ہے، نہ کہ ’’فرار‘‘ کی۔ پاکستانی نوجوان سمجھتے ہیں کہ باہر جا کر زندگی آسان ہو جاتی ہے، مگر زمینی حقائق کچھ اور کہتے ہیں: بھاری ٹیکس، نسل پرستی، کرائے کی مہنگائی۔ 10، 12 گھنٹے کی جاب۔ تنہائی۔ خاندانی زندگی کا بکھر جانا۔ باہر رہنے والوں کی اکثریت یہی کہتی ہے: ’’پاکستان میں زندگی مشکل ہے، مگر باہر زندگی تنہا ہے‘‘۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں آپ اپنی زبان بولتے ہیں، اپنی تہذیب میں جیتے ہیں، اور گھر کے بزرگوں اور بچوں کے ساتھ پْرسکون زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی نوجوان صرف اس لیے وطن چھوڑ دے کہ یہاں مشکلات ہیں، تو اسے یہی مشورہ ہے کہ اسے سیرتِ نبوی پڑھنی چاہیے۔

صوفیاء کرام فرماتے ہیں کہ انسان کی روح ہمیشہ اس جگہ سے جڑی ہوتی ہے جہاں اس کی ذمے داری لکھی گئی ہو۔ پاکستان ہمارا مقدر ہے، اور مقدر کو چھوڑ کر بھاگا نہیں جاتا؛ اسے نبھایا جاتا ہے۔ نوجوانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ وطن میں رہ کر علم، ہنر اور خدمات کا زیادہ اثر ہوتا ہے۔ پاکستان خدا کی عطا کردہ نعمت ہے، اور نوجوان قوم کی ترقی کی بنیاد ہیں۔ وطن چھوڑ کر مغربی آسائشوں کی تلاش کوئی حل نہیں، بلکہ روحانی، معاشرتی اور عملی نقصان ہے۔ ہمیں چاہیے کہ پاکستان کی نعمتوں کو پہچانیں، یہاں کے وسائل اور مواقع سے فائدہ اٹھائیں نوجوانوں کی تعلیم اور ہنر کو ملک میں استعمال کریں مشکلات کے باوجود وطن میں ترقی کی راہیں تلاش کریں۔

امیر محمد خان کلوڑ سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کے بغیر بات کرنی ہے تو پارلیمنٹ میں ضرور کریں،عطا تارڑ
  •  عمران خان کو اب جیل ملاقات کی بالکل اجازت نہیں اور مجمع اکٹھاکرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی: عطا تارڑ 
  • بانی پی ٹی آئی کی بہن کی بھارتی میڈیا سے بات چیت تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی: وزیر دفاع
  • سیاست میں اختلاف ہوسکتا ہے، اداروں کی تذلیل نہیں ہونی چاہیے: خواجہ آصف
  • پاکستان سے ذہنی سرمائے کا انخلا
  • چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے، اپوزیشن لیڈر کا وزیراعظم کو مشاورت کے لیے خط
  • سردار میر اکبر خان مسلم لیگ ن میں شمولیت کیلئے تیار
  • روزانہ بریڈ آملیٹ کھانا ہماری صحت کیلئے نقصان دہ تو نہیں؟
  • مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونے کی قیمت میں مسلسل تیسرے روز کمی
  • کرپشن پر آئی ایم ایف رپورٹ چارج شیٹ قرار، ایکشن پلان تیار کرنے کیلئے 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دیدی، حکومت