اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2025ء)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ میں کئی جرائم کا ذکر بھی موجود ہے، ایکٹ کے مطابق تمام جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہوگا، سویلین کا ملٹری ٹرائل کورٹ مارشل کہلاتا ہے۔

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا تھا۔فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت شروع ہوئی تووزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دینے شروع کیے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مناسب ہوگا کل تک اپنے دلائل مکمل کر لیں، کونسے مقدمات فوجی عدالتوں کو منتقل ہوئے اور کیوں ہوئے اس کو مختصر رکھیے گا، ججز کے اس حوالے سے سوالات ہوئے تو آخر میں اس کو بھی دیکھ لیں گے۔

(جاری ہے)

وکیل خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کی سیکشن 59(4) کو بھی کالعدم قرار دیا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ میں کئی جرائم کا ذکر بھی موجود ہے، ایکٹ کے مطابق تمام جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہوگا۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سویلنز کا ٹرائل آرمی ایکٹ کی سیکشن 31D کے تحت آتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سیکشن 31D تو فوجیوں کو فرائض کی انجام دیہی سے روکنے پر اکسانے سے متعلق ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فوجی عدالتوں کو آئین نے بھی تسلیم کیا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں کیس کس کا جائے گا یہ دیکھنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آئین تو بہت سے ٹربیونلز کی بھی توثیق کرتا ہے، دیکھنا صرف یہ ہے کہ کونسے کیسز کہاں اور کیسے سنے جا سکتے ہیں، مسئلہ یہاں پروسیجر کا ہے ٹرائل کون کرے گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا سویلین کا ملٹری ٹرائل کورٹ مارشل کہلاتا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری کورٹس میں کورٹ مارشل ہی ہوتا ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اگر کوئی آرمی آفیسر آئین کو معطل کرتا ہے تو کیا سزا ہے، آرمی ایکٹ میں کیا آئین معطل کرنے کی سزا ہے۔آئین کا آرٹیکل 6 ہر قانون پر فوقیت رکھتا ہے، آرمی ایکٹ میں حلف کی خلاف ورزی کی سزا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدلیہ مارشل لاء کی توثیق کرتی رہی، کیا غیر آئینی اقدام پر ججز بھی آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کیس میں ججز کے نام کیے گئے تھے، سنگین غداری ٹرائل میں بعد ازاں ججز کے نام نکال دیئے گئے۔اس کے ساتھے ہی سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل خواجہ حارث نے ا رمی ایکٹ میں فوجی عدالتوں سپریم کورٹ نے کہا کہ جرائم کا

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ 2 ہفتوں کا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ 2 ہفتوں کا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس کی منظوری سے ایڈیشنل رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ روسٹر کے مطابق چیف جسٹس 31 اگست تک کیسز کی سماعت کے لیے دستیاب ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ 2 ہفتوں کا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی منظوری سے ایڈیشنل رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ روسٹر کے مطابق چیف جسٹس سرفراز ڈوگر 31 اگست تک کیسز کی سماعت کے لیے دستیاب ہوں گے، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار بھی 31 اگست تک ڈیوٹی پر موجود رہیں گے جبکہ جسٹس انعام امین منہاس 21 اگست سے 31 اگست تک عدالت میں کیسز کی سماعت کریں گے۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی 29 اگست تک، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی 29 اگست تک موسم گرما کی تعطیلات پر ہوں گی، جسٹس ارباب محمد طاہر 31 اگست تک، جسٹس خادم حسین سومرو 30 اگست تک اور جسٹس محمد اعظم خان 21 اگست سے 31 اگست تک گرمیوں کی چھٹیوں پر ہوں گے۔ اسی طرح جسٹس محمد آصف 25 سے 29 اگست تک گرمیوں کی چھٹیوں پر رہیں گے جبکہ باقی ایام میں کیسز کی سماعت کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ جج کیلئے 2 گاڑیاں، 2 ڈرائیور، 600 لیٹر پٹرول ماہانہ
  • سپریم کورٹ جج کیلیے 2 گاڑیاں، 2 ڈرائیور، 600 لیٹر پٹرول ماہانہ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ 2 ہفتوں کا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری
  • لاہور، چہلم امام حسینؑ سمیت دیگر تقریبات کا پرامن انعقاد، پولیس فورس کو خراج تحسین
  • نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے: سپریم کورٹ
  • نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے، سپریم کورٹ
  • جائیداد نیلامی کیس، 14 سال زیر التوا، درخواست خارج کی جاتی ہے، سپریم کورٹ
  • مودی حکومت نے فوجی افسران کو گیم شو میں شامل کر کے ادارے کے وقار کو مجروح کردیا
  • سپریم کورٹ میں 1980 کی جگہ 2025کے رولز باقاعدہ لاگو 
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب منظرِ عام پر آ گیا