WE News:
2025-04-28@16:32:24 GMT

کرم: کے پی حکومت نے بنکر مسمار کرنے کا عمل شروع کردیا

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

کرم: کے پی حکومت نے بنکر مسمار کرنے کا عمل شروع کردیا

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں گزشتہ 100 روز سے بند مرکزی شاہراہ کھولنے کے لیے صوبائی حکومت نے مرکزی شاہراہ کے ساتھ قائم نجی بنکرز کو مسمار کرنا شروع کر دیا ہے اور اب تک 2 گاؤں میں کام مکمل کرلیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امدادی سامان بردار گاڑیوں کا پہلا قافلہ پاڑا چنار پہنچ گیا

ضلعی انتظامیہ نے گزشتہ جمعے کے روز ایک حکم نامہ جاری کیا تھا کہ  پاڑاچنار روڈ پر قائم تمام نجی بنکرز کو ہٹایا جائے گا اور یہ کام سرکاری مشینری کے ذریعے ہوگا۔ تاہم اس پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا جو اب مذاکرات کے بعد باقاعدہ شروع کردیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کرم و پولیس نے کارروائی کی تصدیق کی ہے۔

بنکرز مسمار کرنے کا عمل کہاں سے شروع کیا گیا اور تاخیر کیوں؟

کرم پولیس کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تشکیل کمیٹی اور مقامی عمائدین سے مذاکرات کے بعد 2 دن کی تاخیر سے مسمار کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے جو سخت سکیورٹی میں جاری ہے۔

پولیس نے بتایا کہ لوئر کرم میں دونوں مخالفت فریق کے ایم ایک مورچے مسمار کردیے گئے۔ خار کلی اور بالش خیل میں فریقین کا ایک ایک بنکر مسمار کردیا گیا۔ اس عمل میں پولیس کے ساتھ ایف سی، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ سی این ڈبلیو کے حکام موجود ہیں جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔

بنکرز کو مسمار کرنے قائم کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا نجی بنکرز کو مسمار کا عمل ہفتے کے روز شروع کرنے کا فیصلہ ہوا تھا اور ضلعی انتظامیہ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا تاہم عوامی ردعمل کے باعث مؤخر کیا اور مقامی رہنماؤں کو اعتماد میں لینے کے لیے بات چیت کا سہارا لیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں بلا تفریق مسمار کرنے کی یقین دہانی پر اتفاق ہو گیا جس کے فوراً بعد مسمار کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔

مزید پڑھیے: ڈی سی کُرم پرحملے میں ملوث 30 دہشتگردوں کے خلاف ایف آئی آر، پارا چنار میں کرفیو لگانے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ ٹل پاڑاچنار روڈ بدستور بند ہے اور بڑی تعداد میں امدادی سامان سے لدے ٹرک کھڑے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سڑک ابھی محفوظ نہیں ہے اور  پاڑاچنار بدستور بند ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بنکرز مسمار کرنے کے حوالے اپر کرم کے ایک فریق کو شدید تحفظات تھے تاہم لڑائی سے بچنے کے لیے بات چیت ہوئی اور اتفاق رائے سے مسمار کرنے کا عمل شروع کردیا گیا۔

بگن میں دھرنا، مطالبات کیا ہیں؟

کرم کے علاقے بگن میں مکینوں کا دھرنا جاری ہے جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ دھرنے میں شامل ایک رہنما نے بتایا کہ پاڑاچنار اور کرم میں جاری حالیہ فسادات میں بگن سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ بگن پر لشکر کشی کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ بگن پر دن دہاڑے حملہ کیا گیا لوگوں کے گھروں اور دکانوں کو اگ لگائی گئی جس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں لہٰذا ان کی مدد سے گرفتاری ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بگن دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ حکومتی وعدے کے مطابق بگن میں اب تک نقصانات کا ازالہ نہیں ہوا اور لوگ امداد کے منتظر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں اور اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا اور ان کا مطالبہ ہے کہ کرم کو اسلحے سے پاک کرنے کے اپیکس کمیٹی کے فیصلے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی تک اس پر کوئی عمل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت بنکرز ہٹانے پر عمل نہیں کر رہی اور بے بس دکھائی دے رہی ہے۔

حکومت بے بس کیوں؟

کرم سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی نبی جان کے مطابق صوبائی حکومت کرم ایشو کو مقامی انتظامیہ کے حوالے کرچکی ہے جو انتظامیہ کے بس سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر سختی سے عمل درآمد ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کر رہی جبکہ نقصانات کا ازالہ بھی تاخیر کا شکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کو اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق کرم کو اسلحے سے پاک کرنا چاہیے۔

کرم فسادات، مختصر پس منظر

قبائلی ضلع کرم میں دو قبائل کے مابین تنازع ایک عرصے سے جاری ہے اور باقاعدہ مورچہ زن ہوکر ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تنازع شمالاتی زمین پر شروع ہوا تھا جو اب فرقہ وارانہ فساد کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

حالیہ تنازع چند ماہ پہلے پاڑاچنار جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر حملے سے شروع ہوا تھا۔ جس میں 40 سے زیادہ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے تھے جس کے جواب میں اگلے روز مسلح افراد مقامی گاؤں بگن پر حملہ اور ہوئے تھے اور گھروں اور بازاروں کو اگ لگادی تھی جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔

مزید پڑھیں: شرپسندوں کی حوالگی پر عدم تعاون، خیبرپختونخوا حکومت نے کرم متاثرین کی مالی امداد روک دی

تب سے پاڑاچنار پشاور روڈ بدستور بند ہے جس کے باعث علاقے میں میڈیسن اور اشیا خورونوش کی شدید قلت ہے جبکہ پاڑاچنار اور ملحقہ علاقوں کے مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاڑا چنار کرم کرم آپریشن کرم تنازع.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مسمار کرنے کا عمل شروع ضلعی انتظامیہ بنکرز کو کہ حکومت کا کہنا کیا گیا ہے اور کے لیے

پڑھیں:

رحیم یار خان: گھر کے باہر ہوائی فائرنگ سے منع کرنے پر نوجوان قتل

علامتی فوٹو

رحیم یار خان میں غنڈہ گرد عناصر نے گھر کے باہر فائرنگ کر کے ایک نوجوان کو قتل کردیا۔

پولیس کے مطابق یہ واقع آب حیات کے نواحی علاقے چک 52 پی میں پیش آیا۔

پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہوگئے جن کی تلاش جاری ہے۔ 

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ مقتول کی لاش کو پوسٹ مارٹم کےلیے شیخ زید اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کا 12ہزار رابطہ سڑکوں کی تعمیروبحالی کا سب سے بڑا پروگرام شروع کردیا گیا
  • کشمیر کے سرحدی علاقوں میں زیر زمین بنکر دوبارہ فعال، لوگوں میں خوف
  • اداکارہ نے معروف ہدایتکار ساجد خان پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کردیا
  • رحیم یار خان: گھر کے باہر ہوائی فائرنگ سے منع کرنے پر نوجوان قتل
  • پی ٹی آئی حکومت میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات شروع
  • پہلگام واقعے کی آڑ میں کشمیریوں کے گھروں کو مسمار اور نوجوانوں کو گرفتار کرنے کی شدید مذمت
  • مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کو ایک اور غزہ میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، عرفان صدیقی
  • انڈس واٹر کمیشن نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا جائزہ لینا شروع کردیا
  • پنجاب حکومت نے بلٹ ٹرین اور ایئر لائن چلانے کا اعلان کردیا
  • کرم امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ، اسلحہ جمع کروانے کا عمل شروع